Maktaba Wahhabi

390 - 437
(اطاعت والدین) والدین کے ساتھ نیکی اوران کی اطاعت۔۔۔۔ سوال : میں بسااوقات بعض ضروری کاموں کی وجہ سے اپنی والدہ کی بات کو رد کردیتا ہوں تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب : والدین کے ساتھ نیک سلوک اورنیکی میں ان کی سمع واطاعت اہم واجبات میں سے ہے، لہذا آپ پر واجب ہے کہ اپنی والدہ کے حق کو پورا کرو، اسے راضی کرنے کی کوشش کرو اورنیکی کے کام میں ان کی نافرمانی نہ کرواوراگرایک طرف آپ کے ضروری کام ہوں اوردوسری طرف والدہ کا کوئی مطالبہ ہو تو والدہ کو بتاکران سے اجازت لے لواوراپنے واجبات کو اداکرلو۔ اگرکام کو مؤخر کرنے کی صورت میں کوئی نقصان نہ ہو توپھر پہلے اپنی والدہ کے کام کو ترجیح دواوراگرایسا ممکن نہ ہو توان میں سے جو اہم ہو اورتاخیر کی صورت میں جس کے نقصان کا اندیشہ ہو تواللہ تعالیٰ کے حسب ذیل ارشادپر عمل کرتےہوئے اسے پہلے سرانجام دے لو: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰه مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن۶۴ /۱۶) ’’سوجہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرو ۔‘‘ میں ایک ثیبہ عورت سےشادی کرنا چاہتا ہوں لیکن ۔۔۔۔ سوال : میں ایک ثیبہ(شوہر سے جداشدہ عورت)سے شادی کرنا چاہتا ہوں، میرے والد اوراس عورت کے گھر والے بھی اس شادی کے حق میں ہیں لیکن میری والدہ اس سے راضی نہیں ہیں۔کیا میں اپنی والدہ کی رضامندی کو نظر انداز کرکے اس عورت سے شادی کرسکتا ہوں ؟کیا اس شادی کی وجہ سے میں اپنی والدہ کا نافرمان بن جاؤں گا؟میری رہنمائی فرمائیں، جزاکم اللہ خیرا۔ جواب : والدہ کا حق بہت عظیم اوراس کے ساتھ حسن سلوک اہم فریضہ ہے، لہذا میں آپ کویہ نصیحت کرتا ہوں کہ اس عورت سے شادی نہ کریں جسے آپ کی والدہ پسند نہیں کرتیں کیونکہ آپ کی سب سے زیادہ ہمدرد اورخیرخواہ آپ کی والدہ ہی ہے ممکن ہے کہ انہیں اس عورت کی کچھ ایسی عادات کا علم ہو جو آپ کے لیے نقصان دہ ہوں اورپھر اس کے سوا اورعورتیں بہت ہیں، ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَن يَتَّقِ اللّٰه يَجْعَل لَّهُ مَخْرَ‌جًا ﴿٢﴾ وَيَرْ‌زُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ﴾ (الطلاق۶۵ /۲۔۳)
Flag Counter