Maktaba Wahhabi

221 - 437
غلطی سے غیرقبلہ کی طرف پڑھی ہوئی نمازوں کا حکم سوال : جب ہم امریکہ میں گئے تو قطب نما کی مددسے قبلہ کا تعین کرکے نماز پڑھتے رہے اورجب بعض مسلمان بھائیوں سے تعارف ہوا توانہوں نے بتایا کہ ہم نے غیرقبلہ کی طرف نمازیں پڑھی ہیں اورانہوں نے صحیح سمت قبلہ کی طرف ہماری رہنمائی کی ۔اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ نمازیں جو ہم نے غیر قبلہ رخ پڑھی ہیں، وہ صحیح ہیں یا نہیں؟ جواب : جب صحرا یا ایسے علاقوں میں ہونے کی وجہ سے جہاں قبلہ مشتبہ ہو، مومن قبلہ کی سمت معلوم کرنے کے لیے اجتہاد کرے اوراپنے اجتہا د کے مطابق نماز پڑھ لے اورپھر بعد میں معلوم ہو کہ ا س نے غیر قبلہ رخ نماز پڑھی ہے توپھر وہ اپنے آخری اجتہاد کے مطابق عمل کرے بشرطیکہ ا س کا یہ آخری اجتہا د پہلے اجتہاد کی نسبت زیادہ صحیح ہے۔پہلے پڑھی ہوئی نماز صحیح ہوگی کیونکہ یہ اس نے اجتہاد اورحق کی تلاش کے لیے کوشش کرکے پڑھی ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اورحضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی ثابت ہے جو اس کی صحت پر دلالت کناں ہے اوروہ یہ کہ جب قبلہ بیت المقدس کے بجائے کعبہ مشرفہ کی طرف بدل دیا گیا (تویہ حکم معلوم نہ ہونے کی وجہ سے جو نمازیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے پڑھیں تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوہرانے کا حکم نہیں دیا تھا۔)وباللہ التوفیق! ہوائی جہاز میں فرض نماز کس طرح پڑھی جائے سوال : میں ایک مہم کے سلسلہ میں سفر میں تھا کہ ہوائی جہاز میں دوران پرواز نماز کا وقت ہوگیا تومیں نے ہوائی جہاز کی سیٹ پر بیٹھے بیٹھے سرکے اشارہ سے نماز پڑھ لی جب کہ یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ میرا رخ کس طرف ہے، اب آپ سے سوال یہ ہے کیا میری یہ نماز صحیح ہے اوراگرصحیح ہے توکیا میرے لیے یہ جائز تھا کہ میں نماز کو مؤخر کردیتا اورہوائی جہازسے اتر کر نماز پڑھتا؟ جواب : مسلمان کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ جب طیارے یا صحراء میں ہو تواہل علم سے پوچھ کر یا علامات کے ذریعہ قبلہ کی جہت معلوم کرنے کی کوشش کرے تاکہ وہ علی وجہ البصیرت قبلہ رخ نماز اداکرے اوراگر اس طرح قبلہ کی سمت معلوم کرنا ممکن نہ ہو تو قبلہ کے رخ کو معلوم کرنے کے لیے اجتہاد سے کام لے اورنماز پڑھ لے اوراگر بعد میں یہ معلوم ہو کہ قبلہ کی سمت معلوم کرنے کے بارے میں ا س کا اجتہاد غلط تھا تو اس کی وہ نماز صحیح ہوگی کیونکہ اس نے اجتہاد کیا اور حسب استطاعت اللہ تعالیٰ سے ڈرا ہے۔اجتہاد کے بغیر ہوائی جہاز یا صحرا میں نماز اداکرنا جائز نہیں اوراگر کسی نے اس طرح نماز پڑھ لی تو اسے دوبارہ پڑھنا پڑے گی کیونکہ وہ نہ حسب استطاعت اللہ تعالیٰ سے ڈرا اورنہ اس نے اجتہاد سے کام لیا۔ سائل نے جو بیٹھ کر نماز پڑھی تو اس حالت میں اگر کھڑے ہوکر نماز پڑھنا ممکن نہ ہو توبیٹھ کرنماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، جس طرح کھڑے ہوکر نہ پڑھ سکنے کی صورت میں کشتی اور بحری جہاز میں بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے، اسی طرح ہوائی جہاز میں بھی جائز ہے اوراس کی دلیل حسب ذیل ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰه مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن۶۴ /۱۶) ’’سوجہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرو ۔‘‘
Flag Counter