Maktaba Wahhabi

330 - 437
(وقف، وصیت، میراث) میری والدہ کاوقف کیاہواگھرگرگیاہےکیامیں اسےفروخت۔۔۔۔ سوال : میری والدہ نےایک گھروقف کیاتھا، اس گھرکوبنےہوئےایک طویل عرصہ گزرگیاہےحتیٰ کہ اب یہ رہنےکےقابل نہیں ہے، میں چاہتاہوں کہ اس وقف کومنتقل کردوں یعنی اسےبیچ کراس کی قیمت کسی مسجد، یافلاحی ادارےیانیکی کےکسی اورکام پرخرچ کردوں، کیامیرےلیےایساکرناجائزہے؟ جواب : آپ وقف میں تصرف نہیں کرسکتےاورنہ وقف کرنےوالےکےتعین کےخلاف اسےکسی اورمقصدکےلیےمنتقل کرسکتےہیں اوراگروقف کی افادیت ختم ہوجائےتواسے اسی کےمثل یااس کےقائم مقام صورت میں منتقل کرسکتےہیں، خواہ وہ زمین ہویادکان یا باغ تواس کے غلہ کومذکورہ گھرکےمصرف میں خرچ کیاجائےاوریہ منتقلی اس شہرکےمحکمہ اوقاف کی وساطت سےہونی چاہئےجس میں وہ مکان موجودہو۔ کیاان عمارتوں کووقف کرناجائزہےجوبینک سےقرض لےکربنائی گئی ہوں سوال : کیاان عمارتوں کووقف کرناجائزہےجوبینک عقاری۔۔(Land.Mortgage Bank)سےقرض لےکربنائی گئی ہوں اورتاحال اسی بینک کےپاس رہن ہوں؟ جواب : اس مسئلہ میں علماءکااختلاف ہےاوریہ اختلاف ایک دوسرےمسئلہ پرمبنی ہےاور وہ یہ ہےکہ کیا قبضہ کےبغیررہن لازم ہوتاہےیانہیں؟جنہوں نےیہ کہاکہ رہن قبضہ ہی سےلازم ہوتاہےتوانہوں نےکہاکہ رہن رکھی ہوئی چیزکاوقف بھی جائزہےاوراس میں دیگرایسےتصرفات بھی جوملکیت کو ایک شخص سےدوسرےکےپاس منتقل کردیں کیونکہ رہن کو ابھی تک قبضہ میں نہیں لیاگیااورجنہوں نےیہ کہاکہ رہن لازم ہوجاتاہےخواہ مرہون کو قبضہ میں نہ بھی لیاگیاہوتوان کےنزدیک اسےوقف کرناصحیح نہیں ہوگااورنہ اس میں کوئی اور ایساتصرف جائزہوگاجس سےملکیت منتقل ہوجائےتواس سےمعلوم ہواکہ زیادہ احتیاط اسی بات میں ہےکہ اس صورت میں وقف نہ کیاجائےتاوقتیکہ بینک کے واجبات ادا نہ کردیئےجائیں، اس سےعلماءکےاختلاف سےبھی بچا جاسکتا ہے اور اس حدیث شریف پرعمل بھی کیاجاسکتاہےکہ’’ مسلمانوں کواپنی شرائط کی پابندی کرنی چاہئے ۔‘‘ ایک آدمی نےوصیت کی کہ اس کےگھرکی آمدنی۔۔۔ سوال : ایک آدمی فوت ہوااوراس نےیہ وصیت کی کہ اس کےایک گھرکی آمدنی سےاس کی طرف سےہرسال قربانی
Flag Counter