موسوم کررہے تھے، میرا سوال یہ ہے کہ اس نماز کے بارے میں اسلام کا حکم کیا ہے ؟یہ دیہاتی لوگ جن کا میں ذکر کررہا ہوں، ان کے ہاں کوئی جامع یاغیر جامع مسجد نہ تھی کیونکہ یہ توخیموں میں رہتے ہیں جو ایک دوسرے سے الگ الگ ہوتے ہیں۔(میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ انہوں نے قبرستان کے قریب نماز پڑھی لیکن قبروں سے وہ لوگ بہت دور تھے)
جواب : الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، نمازعید شہروں اوربستیوں میں تو اداکی جاتی ہے لیکن جنگلوں اورسفر میں اسے قائم کرنے کاحکم نہیں ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سےیہی ثابت ہے اوریہ ثابت نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یاصحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کبھی سفرمیں یا جنگل میں نماز عید ادا کی ہو۔حضورعلیہ الصلوۃ والسلام نے حجۃ الواداع کے موقعہ پر عرفہ میں نماز جمعہ نہیں پڑھی، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منی میں نماز عید بھی نہیں پڑھی اورہر طرح کی خیروبھلائی اورسعادت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اتباع ہی میں مضمر ہے، (( واللّٰہ ولی التوفیق))۔
پتلون پہن کر نماز پڑھنا
سوال : پتلون پہن کر نماز پڑھنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟خصوصا جب کہ پتلون پہن کر نماز پڑھنے والے بعض لوگوں کارکوع وسجود کی حالت میں شرم گاہ کاکچھ حصہ نمایاں ہوجاتا ہے؟
جواب : اگرپتلون، مرد کے ناف سے لے کر گھٹنے تک کے حصہ کو چھپائے ہوئے ہو، کشادہ ہواورتنگ نہ ہوتواس میں نمازصحیح ہوگی ۔افضل یہ ہے کہ اس کے اوپر ایسی قمیص پہنی ہوجس نے ناف سے لے کرگھٹنے تک کے مقام کو چھپارکھا ہواوراگرقمیص نصف پنڈلی یا ٹخنے تک ہوتواوربھی زیادہ بہتر ہےکیونکہ اس سے مکمل سترپوشی ہوگی ۔پتلون کی نسبت ایسے تہہ بند میں نماز اداکرنا زیادہ افضل ہے جس نے جسم کو چھپارکھا ہوکیونکہ اگر پتلون کے اوپر قمیص نہ پہن رکھی ہوتو پھر تہہ بند اس کی نسبت ستر پوشی کے تقاضوں کو زیادہ مکمل طریقے سے پورا کرتا ہے۔
مغرب، عشاءاورفجرکی نمازوں میں قراءت جہری کیوں؟
سوال : مغرب، عشاءاورفجرکی نمازوں میں قراءت جہری کیوں ہوتی ہےاوردیگر فرض نمازوں میں کیوں نہیں؟اس حکمت کی دلیل کیا ہے؟
جواب : اللہ سبحانہ وتعالیٰ ہی زیادہ بہتر جانتا ہے کہ ان نمازوں میں جہر ی قراءت میں کیا حکمت ہے؟لیکن بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ رات کی ان نمازوں میں اورصبح کی نماز میں لوگ جہری قراءت سےزیادہ مستفید ہوسکتے ہیں اورظہر وعصر کی نمازوں کی نسبت ان نمازوں کے اوقات میں ان کی مشغولیت بھی کم ہوتی ہے۔واللہ اعلم۔
فجرکی سنتوں کو فرضوں سے پہلے نہ پڑھا جاسکا ہوتو کس وقت پڑھا جائے
سوال : میں ہمیشہ نماز فجر اداکرنے کے لیے مسجد جاتا ہوں، اگرنماز کھڑی ہوگئی ہواورمیں نے سنتیں نہ پڑھی ہوں تو کیا مجھے نماز ختم ہونے یعنی امام کے سلام پھیرنے کے بعد سنتیں پڑھنے کی اجازت ہے اوراگرمیں طلوع آفتاب کے بعد ان سنتوں کو پڑھوں تو کیا ثواب کم ملے گاکیونکہ حدیث میں ہے کہ یہ دورکعتیں دنیا ومافیھا سے بہتر ہیں؟
جواب : اگرکوئی مسلمان نماز فجر سے قبل سنتیں نہ پڑھ سکے تواسے اختیار ہے کہ اگرچاہے توفرضوں کے فورابعداداکرلےیاطلوع آفتاب کے بعد پڑھ لے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے دونو ں طرح ثابت ہے، افضل یہ ہے کہ طلوع آفتاب کے بعد پڑھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم یہی دیا ہے اورنماز فجر کے بعد ان کو پڑھنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریری سنت سے ثابت ہے
|