صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:
((مَنْ تَعَلَّقَ تَمِيمَةً فَلا أَتَمَّ اللَّهُ لَهُ، وَمَنْ تَعَلَّقَ وَدَعَةً فَلا وَدَعَ اللَّهُ لَهُ))
’’جو شخص تعویذ لٹکائے، اللہ تعالیٰ اس کی خواہش کو پورا نہ فرمائے اورجو سیپی وغیرہ لٹکائے، اللہ تعالیٰ اسے آرام نہ دے ۔‘‘
اورایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ :
((مَنْ تَعَلَّقَ تَمِيمَةً فقد اشرك))
’’جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا ۔‘‘
اگر تعویذ کا تعلق قرآن مجید یا معروف اورپاکیزہ دعاؤں سے ہو تو اس میں علماء کا اختلاف ہے، بعض نے اسے جائز قراردیا ہے، سلف کی ایک جماعت سے بھی اسی طرح مروی ہے اور اسے انہوں نے مریض پر پڑھ کر دم کرنے کی طرح قراردیا ہے اوردوسرا قول یہ ہے کہ یہ بھی جائز نہیں، عبداللہ بن مسعوداورحذیفہ رضی اللہ عنہ کے علاوہ سلف وخلف کی ایک جماعت کا یہی مذہب ہے کہ تعویذ لٹکانا جائز نہیں خواہ وہ قرآنی الفا ظ پر مشتمل ہوتاکہ سدذریعہ ہو، مادہ شرک کی بیخ کنی ہو اورعموم کے مطابق عمل ہو کیونکہ وہ احادیث جن میں تعویذ وں کی ممانعت ہے، وہ عام ہیں اوران میں کسی استثنائی صورت کا ذکر نہیں ہے ۔لہذا واجب یہ ہے کہ عموم کے مطابق عمل کیا جائے اوروہ یہ کہ کسی قسم کے تعویذ کا استعمال بھی جائز نہیں کیونکہ قرآنی تعویذوں کا استعمال پھر غیرقرآنی تعویذوں تک پہنچادیتا ہے اورمعاملہ خلط ملط ہوجاتا ہے ۔لہذا واجب یہ ہے کہ تمام قسم کے تعویذوں کے استعمال کی ممانعت ہو اور واضح دلیل کی وجہ سے یہی موقف درست ہے۔
اگر ہم قرآن اورپاکیزہ دعاؤں پر مشتمل تعویذ کو جائز قراردے دیں توپھر اس سے دروازہ کھل جائے گااورہر شخص جیسا چاہے گا تعویذاستعمال کرے گا، اگرمنع کیا جائے تو وہ کہے گا کہ یہ تو قرآن یا پاکیزہ دعاؤں پر مشتمل ہے، اس سے دروازہ کھل جائے گا، شگاف بڑا ہوجائے گااورہرطرح کے تعویذوں کا استعمال ہونے لگے گا۔
تعویذوں کی ممانعت کی ایک تیسری وجہ بھی ہے اوروہ یہ کہ آدمی ان کے ساتھ بیت الخلاء اوردیگر گندی جگہوں پر بھی چلا جاتا ہے، جب کہ یہ جائز نہیں کہ انسان اللہ تعالیٰ کے پاک کلام کو لے کر بیت الخلاء یاکسی گندی جگہ میں جائے۔
حدیث((إِنَّ الرُّقَى، وَالتَّمَائِمَ، وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ))کے معنی
سوال : حدیث((إِنَّ الرُّقَى، وَالتَّمَائِمَ، وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ))کے کیا معنی ہیں؟
جواب : اس حدیث کی سند ’’لاباس به‘‘ (یعنی قابل حجت)ہے، اسے احمد اورابوداود نے بروایت ابن مسعودرضی اللہ عنہ بیان کیاہے۔اہل علم کے نزدیک ا س کے معنی یہ ہیں کہ وہ دم جو ایسے الفاظ کے ساتھ ہوں ۔جن کے معنی معلوم نہ ہوں یا وہ شیطانوں کے نام یا اس طرح کی دیگر چیزوں پر مشتمل ہوں تووہ ممنوع ہیں ۔’’ تولہ ‘‘ جادو کی ایک قسم ہے، جس کا نام صر ف اورعطف بھی ہے ۔’’تمائم‘‘سے مراد وہ تعویذ ہیں جو نظر یا جن وغیرہ کا اثر ختم کرنے کے لیے بچوں پر لٹکائے جاتے ہیں، کبھی بیماروں، بڑی عمر کے لوگوں اوراونٹوں وغیرہ کو بھی باندھے جاتے ہیں، تیسرے سوال کے جواب کے ضمن میں اس کا جواب گزر چکا ہے جانوروں پر جو لٹکایا جاتا ہے، اسے اوتار کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے، یہ شرک اصغر ہے اوراس کا حکم وہی ہے جو تعویذوں کا ہے، صحیح حدیث سے یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض مغازی میں یہ پیغام دے کرایک
|