جو اس کے ذمہ ہو عمل میں آئے گی ۔‘‘
وراثت کا ایک اختلافی مسئلہ
سوال : ایک آدمی فوت ہوگیا ہے اوراس کے پانچ بیٹے اورپانچ بیٹیاں ہیں، اس نے اپنی زرعی زمین کو اپنے بیٹوں اوربیٹوں کے بیٹوں اوران کی آئندہ اولاد کے لیے وقف کردیا ہے اورکہا ہے کہ اس کی خریدوفروخت نہ کی جائے توسوال یہ ہے کہ کیا اس وقف کرنے والے کی بیٹیوں کی اولاد بھی اس کی وارث ہوگی یا نہیں ؟یا بیٹوں کی اولاد میں سے بیٹیاں ہوں گی وہ بھی اس وارثت کی حق دارہوں گی یا نہیں براہ کرم رہنمائی فرمائیں، جزاکم اللہ خیرا۔
جواب : اس مسئلہ میں اہل علم کااختلاف ہےکہ بیٹیوں کی اولادبھی اولادکی اولادہےیانہیں، چنانچہ اس سلسلہ میں دوقول ہیں، اس قسم کےمسئلہ میں شرعی عدالتیں جوفیصلہ کریں وہ ان شاءاللہ صحیح ہوگاکیونکہ اس طرح کےمسائل میں عموما تنازعہ کی صورت ہوتی ہےاوران کاحل عدالت ہی سےہوسکتاہے۔۔۔اللہ تعالیٰ سب کوتوفیق عطافرمائے۔
ایک عورت سےاس کےچچاکےبیٹےنےشادی کی مگر۔۔۔۔
سوال : میری ایک بہن نےجس کی عمرچودہ سال ہےچچاکےبیٹےسےشادی کی لیکن قضائےالہٰی سےوہ فوت ہوگیاسوال یہ ہےکہ میری بہن کےلیےپوری عدت ہےیانصف یابالکل نہیں ہے، نیزکیایہ اس کی وارث ہوگی کیونکہ اس نےاس کےساتھ ابھی تک خلوت اختیارنہیں کی اورنہ ابھی تک اسےاس کی طرف سےزیوریاکوئی اورچیزوغیرہ موصول ہوئی تھی، رہنمائی فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا۔
جواب : جب آدمی اپنی بیوی کےساتھ مجامعت سےپہلےفوت ہوجائےتوبیوی کےلیےعدت بھی ہےاوروراثت سےحصہ بھی، ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا﴾(البقرۃ۲ /۲۳۴)
’’ اورجولوگ تم میں سےفوت ہوجائیں اورعورتیں چھوڑجائیں توعورتیں چارمہینے اوردس دن اپنےآپ کوروکےرہیں ۔‘‘
اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےمدخولہ اورغیرمدخولہ عورتوں میں کوئی فرق نہیں کیا بلکہ ان سب کےلیے اس آیت میں حکم مطلقا بیان کیاگیاہےاوربہت سی احادیث سے ثابت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ ’’عورت کسی میت پرتیس دن سےزیادہ سوگ نہ کرے، ہاں البتہ اپنےشوہرپر وہ چارماہ اور دس دن تک سوگ کرے ۔‘‘تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی مدخولہ اورغیرمدخولہ میں فرق نہیں فرمایا۔اسی طرح وراثت کےبارےمیں ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ ۚ مِن بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ ۚ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِن لَّمْ يَكُن لَّكُمْ وَلَدٌ ۚ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُم ۚ مِّن بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ﴾(النساء۴ /۱۲)
’’ اورجوکچھ تمہاری بیویاں(ترکےمیں)چھوڑجائیں اس میں سے نصف حصے(یعنی۱ /۲)کےتم حق دارہوبشرطیکہ ان کی اولاد(بیٹی یابیٹا) نہ ہو، اگران کی اولاد ہو تو ترکےمیں تمہارا حصہ ایک چوتھائی(یعنی۱ /۴)ہوگا(یہ تقسیم)
|