’’اورجوشخص توبہ کرے اورایمان لائے اورعمل نیک کرے پھر سیدھے راستے چلے، اس کو میں بخش دینے والاہوں ۔‘‘
وفات کے بعد میت کہ ترکہ سے د عوتوں کا اہتمام
سوال : بعض لوگ اپنی قریبی رشتہ داروں کی وفات کے وقت جانوروں کو ذبح کرکے دعوتوں کا اہتمام کرتے ہیں، ان د عوتوں کا اہتمام میت کے ترکہ میں سے کیا جاتاہے اوراگرمیت نے خود اس قسم کی د عوتوں کی وصیت کی ہو تو کیا ازروئےشریعت اس وصیت پر عمل کرنا ضروری ہے؟
جواب : وفات کےبعد اس قسم کی د عوتوں کے بارے میں وصیت کرنا بدعت اورعمل جاہلیت ہے ۔وصیت کے بغیر بھی اس قسم کی د عوتوں کا اہتمام منکر اور ناجائز ہے، حضرت جریربن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ’’ہم دفن کے بعد میت والوں کے ہاں جمع ہونے اورکھاناکھانے کو بدعت شمارکرتے تھے۔‘‘اس حدیث کو امام احمد نے حسن سند کے ساتھ بیان فرمایاہے۔شریعت نے تو یہ حکم دیا ہے کہ اس موقعہ پرمیت کے گھر والوں کے لیے کھانا پکایا جائے نہ کہ ان کے گھر سے کھایا جائے، لہذا اس موقعہ پر ان کے گھر سے کھاناکھانا حکم شریعت کے خلاف ہے۔حدیث میں ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس غزوہ ٔموتہ میں حضرت جعفربن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے شہید ہوجانے کی خبر آئی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے فرمایاکہ ’’جعفر کے گھر والوں کے لیے کھانا تیار کروکیونکہ ان کے پاس یہ (غم ناک)خبرآئی ہے جس نے انہیں مشغول کردیا ہے ۔‘‘
تاش کے پتوں کے ساتھ کھیلنا
سوال : ہم بہت سرمایہ دارلوگوں کے ساتھ اکثر تاش کھیلتے رہتے ہیں اوروہ ہم میں سے کامیاب ہونے والے کو دوسوریال انعام دیتے ہیں توکیا یہ حرام ہے اورکیا یہ جوا ہے؟
جواب : اس مذکورہ طریقے سے یہ کھیل حرام اورجواہے اورجوامیسرہی ہے جو حسب ذیل ارشادباری تعالیٰ میں مذکور ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٩٠﴾ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَن يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَن ذِكْرِ اللّٰه وَعَنِ الصَّلَاةِ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّنتَهُونَ﴾ (المائدہ۵ /۹۰۔۹۱)
’’اے ایمان والو!شراب، جوا، بت اورپانسے (یہ سب)ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں سوان سے بچتے رہنا تاکہ نجات پاؤ۔شیطان تویہ چاہتا ہے کہ شراب اورجوئے کے سبب تمہارے درمیان دشمنی اور رنجش ڈلوادے اورتمہیں اللہ کی یا د اورنماز سے روک دےتوتمہیں (ان کاموں سے)باز رہنا چاہئے ۔‘‘
لہذا ہرمسلمان پر واجب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرے، اس کھیل کو اورجوئے کی دیگر تمام اقسام کو ترک کردےتاکہ وہ فوزوفلاح اورحسن انجام سے ہمکنار ہواور مذکورہ آیت میں بیان کردہ جوئے کے نقصانات سے بچ سکے۔
بعض جھوٹی تحریریں
سوال : ہمیں ہائی سکول کی ایک استانی کی طرف سے ایک خط موصول ہوا ہے، جس میں انہوں نے بعض سکولوں میں تقسیم کی جانے والی بعض تحریروں کی بابت سوال کیا ہے، جن میں سے ایک یہ ہے، جس میں پہلے درج ذیل آیات تحریر ہیں:
﴿بَلِ اللّٰه فَاعْبُدْ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ﴾ (الزمر۳۹ /۶۶)
|