ہے:
﴿وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ﴾ (الاحزاب۳۳ /۵۳)
’’ اورجب پیغمبر کی بیویوں سے تم کوئی سامان مانگوتوپردےکےپیچھےسےمانگویہ تمہارےاوران کے (دونوں کے )دلوں کےلیےبہت پاکیزگی کی بات ہے ۔‘‘
علماء کے صحیح قول کے مطابق اس آیت کریمہ کا حکم عام ہے جوازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے لیے بھی ہے اوریگرسب مسلمان عورتوں کے لیے بھی اورجو شخص یہ کہے کہ اس آیت کا حکم صرف ازواج مطہرات کے لیے ہے تواس کا قول باطل اوربے دلیل ہے کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے سورہ ٔ نور میں تمام عورتوں کے بارے میں یہ ارشادفرمایا ہے:
﴿وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ﴾ (النور۲۴ /۳۱)
’’ اوراپنی آرائش(یعنی زیورکےمقامات)ظاہرنہ ہونےدیں مگراپنےشوہروں یااپنےباپ یااپنےخسرکےسامنے ۔‘‘
تواس آیت میں جن لوگوں کو مستثنی قراردیا گیا ہے، آپ ان میں سے نہیں ہیں بلکہ آپ اپنے چچااورخالہ کی بیٹیوں اوراپنے چچوں کی بیویوں کے لیے اجنبی ہیں، یعنی اجنبی اس معنی میں کہ آپ ان کے لیے محرم نہیں ہیں، لہذا واجب ہے کہ آپ ان عورتوں کو بھی یہ مسئلہ بتادیں جو ہم نے آپ کے سامنے ذکر کیا ہے اورانہیں بھی یہ فتوی پڑھ کر سنادیں تاکہ آئندہ وہ آپ کو معذورسمجھیں اورانہیں بھی شریعت کے حکم کا علم ہوجائے ۔مذکورہ آیات کے پیش نظر آئندہ، آپ کو ملاقات کے وقت صرف سلام وکلام پر اکتفاکرناچاہئے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جب ایک خاتون نے مصافحہ کرنا چاہاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں عورتوں سےمصافحہ نہیں کرتا ۔‘‘اورحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت ہے کہ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ کبھی بھی کسی(غیرمحرم)عورت کے ہاتھ کو نہیں لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں سے بیعت زبانی لیا کرتےتھے ۔‘‘اورصحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے قصہ افک کے ضمن میں مذکور ہے کہ ’’میں نےجب حضرت صفوان بن معطل رضی اللہ عنہ کی آواز سنی تواپنے چہرے کو ڈھانپ لیا، انہوں نے پردے کا حکم نازل ہونے سے پہلے مجھے دیکھا تھا ۔‘‘اس سے معلوم ہوا کہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد عورتیں اپنے چہروں کو چھپا کررکھتی تھیں۔اللہ تعالیٰ مسلمانوں کے احوال کی اصلاح فرمائے اورانہیں دین کی سمجھ بوجھ عطافرمائے ۔واللّٰہ ولی التوفیق۔
کیامردکےلیےاپنی بالغ بچی کو بوسہ دینا جائز ہے
سوال : کیا مردکے لیے یہ جائز ہے کہ وہ اپنی بالغ بیٹی کو خواہ وہ شادی شدہ ہویا غیر شادی شدہ بوسہ دے اورخواہ بوسہ رخسارپر دے یا منہ پر اورجب بیٹی اس طرح بوسہ دے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب : مردکے لیے اپنی بیٹی کو بوسہ دینے میں کوئی حرج نہیں خواہ بڑی ہویا چھوٹی، جب کہ شہوت کے بغیر ہواوراگربیٹی بڑی ہو توبوسہ رخسار پرہونا چاہئے منہ پر نہیں کیونکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے یہ ثابت ہے کہ انہوں نے اپنی بیٹی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو رخسار پر بوسہ دیا۔منہ پر بوسہ چونکہ شہوت کی تحریک کا سبب بنتا ہے، اس لیے اسے ترک کردینا افضل اورلائق احتیاط ہے، اسی طرح بیٹی کو بھی چاہئے کہ وہ کسی شہوانی جذبے کے بغیر اپنے باپ کے ناک یا سر پر بوسہ
|