Maktaba Wahhabi

188 - 437
﴿وَمَن يَتَّقِ اللّٰه يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِ‌هِ يُسْرً‌﴾ (الطلاق۶۵ /۴) ’’اور جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا، اللہ تعالیٰ اس کے ہر کام میں آسانی کردےگا ۔‘‘ اس مفہوم کی اور بھی بہت سی آیات ہیں۔جو شخص یہ کہتا ہے کہ اس متدین شخص کو دین کی وجہ سے بیماری لاحق ہوئی ہے تو وہ جاہل ہے۔یہ ضروری ہے کہ اس کی اس بات کی تردید کی جائے اور اسے بتایا جائے کہ دین تو سراپا خیر ہے، کسی مسلمان کو اگر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اس کے گناہوں اور غلطیوں کا کفارہ بن جاتی ہے۔واللّٰه ولي التوفيق! آیت﴿وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِ‌دُهَا﴾میں ورود سے کیا مراد ہے سوال : سورہ مریم کی آیت۷۲، ۷۱اس طرح ہے: ﴿وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِ‌دُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَ‌بِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا ﴿٧١﴾ ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ‌ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيًّا﴾(مریم۱۹ /۷۱۔۷۲) ’’اور تم میں سے کوئی(شخص)نہیں مگر اسے اس پر گزرنا ہوگا، یہ تمہارے پروردگار پر لازم اور مقرر ہے۔پھر ہم پرہیزگاروں کو نجات دیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل پڑا ہوا چھوڑ دیں گے ۔‘‘ میں اس آیت کریمہ، خاص طور پر’’ورود‘‘کے معنی معلوم کرنا چاہتا ہوں، میں نے ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ کی کتاب ‘‘التخويف من النار’’میں پڑھا ہے کہ آئمہ کا ’’ورود‘‘کےمعنی کی تفسیر میں اختلاف ہے۔تو سوال یہ ہے کیا اس کے معنی جہنم کی آگ میں داخل ہونے کے ہیں کہ ایک بار تو مومن اور کافر سب جہنم میں داخل ہوں گے اور پھر اللہ تعالیٰ مومنوں کو جہنم کی آگ سے نجات عطافرمادےگایااس سے مقصود اس پل صراط پر سے گزرنا ہے جو تلوار کی دھار سے باریک ہے اور جس سے پہلا گروہ بجلی کی طرح، دوسرا گروہ ہوا کی طرح، تیسرا گروہ عمدہ گھوڑے کی طرح، چوتھا گروہ اعلیٰ درجہ کے اونٹ اور دیگر جانوروں کی رفتار سے گزر جائے گا اور فرشتے اس وقت کہہ رہے ہوں گے کہ اے اللہ!سلامت رکھنا، اے اللہ!سلامت رکھنا؟ جواب : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ اس ورود سے مراد اس پل صراط سے گزرنا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے جہنم کی چھت پر نصب فرمایا ہے۔۔۔اللہ تعالیٰ ہمیں اور سب مسلمانوں کو جہنم سے بچائے۔۔۔اور جیسا کہ احادیث میں مذکور ہے لوگ اپنے اعمال کے مطابق اس سے گزر جائیں گے۔ جہالت کی وجہ سے کون معذور سمجھا جائے گا سوال : وہ کون لوگ ہیں جنہیں جہالت کی وجہ سے معذور سمجھا جائے گا، یعنی کیا امور فقہیہ میں جہالت کی وجہ سے معذورسمجھاجائے گایاعقیدہ اورتوحید کے بارے میں بھی جہالت کی وجہ سے معذور سمجھا جائے گا؟اس حوالہ سے حضرات علماءکرام پر کیا فرض عائد ہوتا ہے؟ جواب : جہالت کا دعویٰ اوراس کی وجہ سے عذرایک تفصیل طلب مسئلہ ہے ۔جہالت کی وجہ سے ہر شخص کو معذورقرارنہیں دیا جاسکتا کہ وہ امور جنہیں اسلام نے پیش کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے بیا ن فرمایا، کتاب اللہ نے ان کی وضاحت فرمائی اورمسلمانوں میں یہ امور پھیل گئےتو ان کے بارے میں یہ دعویٰ بالکل قابل قبول نہیں ہے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس لیے مبعوث فرمایا کہ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم )لوگوں کے سامنے دین کی وضاحت اور
Flag Counter