Maktaba Wahhabi

314 - 437
’’اورمومنو!سب اللہ کےآگےتوبہ کروتاکہ فلاح پاؤ ۔‘‘ نیزفرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿إِنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللّٰه وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ﴿١٥٩﴾ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَـٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّ‌حِيمُ﴾(البقرۃ۲ /۱۵۹۔۱۶۰) ’’جولوگ ہمارےحکموں اورہدایتوں کوجوہم نےنازل کی ہیں(کسی غرض فاسدسے)چھپاتےہیں باوجود یکہ ہم نے(وہ حکم اورہدایتیں) ان لوگوں کے (سمجھانےکے) لیے اپنی کتاب میں کھول کھول کربیان کردی ہیں ایسےلوگوں پراللہ تعالیٰ اورتمام لعنت کرنےوالےلعنت کرتےہیں، ہاں جوتوبہ کرتےہیں، اپنی حالت درست کرلیتے اور(احکام الہٰی کو)صاف کھول کھول کر(واضح)بیان کردیتے ہیں تومیں ان کےقصورمعاف کردیتا ہوں اور میں بڑا معاف کرنے والا (اور) رحم کرنے والا ہوں ۔‘‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈاکٹرابراہیم نےجوکچھ کہاہےاس کےبارےمیں اس سےزیادہ لکھاجاسکتاہے، جومیں نےلکھاہےتاہم امیدہےکہ میں نےجوکچھ لکھاہےیہ ایک طالب حق کےلیےکافی ہے۔ واللّٰه المستعان وهوحسبناونعم الوكيل’وصلي اللّٰه علي نبينامحمدوآله وصحبه۔ حالات کی مجبوری کی وجہ سےبینکوں میں ملازمت کرنا سوال : جوشخص حالات کی مجبوری کی وجہ سےسعودی عرب کےمقامی بینکوں مثلا’’البنك الاهلي التجاري، بنك الرياض’بنك الجزيرة’البنك العربي الوطني’شركةالراجحي للصرافة والتجارة’مكتب الكعكي للصرافة’البنك السعودي الامريكي‘‘وغیرہ میں کام کرے اس کے بارہ میں کیا حکم ہے، یادرہے ان بینکوں میں کھاتےداروں کےلیےسیونگ کھاتےبھی ہیں لیکن ملازمت کرنےوالےکا کام توصرف لکھناپڑھناہوتاہےمثلاوہ تواکاونٹنٹ یامینیجریاجنرل مینیجرکےطورپریا اس طرح کےدیگرانتظامی عہدوں پرکام کرتاہے، ان بینکوں میں کام کرنےکےلیےکئی امورباعث کشش ہیں مثلا ایک تویہ کہ یہ دس ہزارریال یا اس سےزیادہ تنخواہ، رہائش کےلیےکرایہ اور ہرسال کےآخرپردو مہینوں کی تنخواہ کےمطابق بونس بھی دیتےہیں توسوال یہ ہےکہ ان بینکوں میں کام کرنےکےبارےمیں کیاحکم ہے؟ جواب : سودی بینکوں میں کام کرناجائزنہیں ہےکیونکہ صحیح حدیث سےیہ ثابت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانےوالے، لکھنےوالے اور دونوں گواہوں پرلعنت فرمائی اورفرمایاکہ وہ سب(گناہ میں)برابرہیں، اس حدیث کوامام مسلم رحمہ اللہ نےاپنی ’’صحیح ‘‘ میں روایت کیاہےاورپھربینکوں میں کام کرنےکی صورت میں گناہ اورظلم کےکام میں تعاون بھی ہےارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ‌ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰه ۖ إِنَّ اللّٰه شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾(المائدۃ۵ /۲) ’’نیکی اورپرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرےکی مددکیاکرواورگناہ اورظلم کےکاموں میں مددنہ کیاکرو اور
Flag Counter