Maktaba Wahhabi

398 - 437
ہوئی)حد سے نکل جانے والے ہیں ۔‘‘ ان آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے جو اوصاف بیان فرمائے ہیں یہ عادت ان کے خلاف ہے اوریہ اپنے نفس پر خود اپنے ہاتھوں ظلم اورزیادتی ہے، لہذا اسے ترک کرنا واجب ہے اوراس کے ترک کرنے کے سلسلہ میں وہ علاج اختیار کرنا چاہئے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر شادی شدہ نوجوانوں کے لیے تجویز فرمایاہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا‘‘اےگروہ نوجواناں!تم میں سے جو شخص (نکاح کرنے کی)طاقت رکھتا ہوتووہ شادی کرلے کیونکہ (شادی)اس کی نگاہ کو انتہائی جھکادینے والی اوراس کی شرم گاہ کی حفاظت کرنے والی (چیز)ہے اورجو شخص اس کی طاقت نہ رکھتا ہوتووہ روزے رکھے، روزہ اس کی جنسی شہوت کو کچل دے گا ۔‘‘(۱)اس خبیث اورحرام عادت کو اس علاج نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سےترک کیا جاسکتا ہے جو روزہ نہ رکھ سکتایا اس عادت کو ترک نہ کرسکتاہوتووہ علاج کے لیے طبیب کی طرف بھی رجوع کرسکتا ہے کیونکہ صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنْ دَاءٍ إِلَّا وَقَدْ أَنْزَلَ مَعَهُ شِفَاءً عَلِمَهُ مَنْ عَلِمَهُ وَجَهِلَهُ مَنْ جَهِلَهُ)) ’’ اللہ تعالیٰ نے جو بیماری بھی نازل کی ہے اس کی شفابھی نازل فرمائی ہے، اسے جس نے جان لیا سوجان لیا اورجو اس سے ناواقف رہا سووہ ناواقف رہا۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشادبھی فرمایا :’’اے بندگان الٰہی !علاج کیا کرو مگر حرام اشیاءکے ساتھ علاج نہ کرو ۔‘‘ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں، آپ کو اورتمام مسلمانوں کو ہربرائی سےمحفوظ رکھے۔ استمناءبالید سوال : استمناءبالید(مشت زنی)کے بارے میں شیخ قرضاوی لکھتے ہیں کہ امام احمد بن حنبل سے روایت ہے کہ منی بھی دیگر فضلات کی طرح ایک فضلہ ہے، لہذا فصدکی طرح اسے خارج کرنا بھی جائز ہے، ابن حزم نے بھی اسی کی تائید وحمایت کی ہے ۔(ص۱۶۶، المکتب الاسلامی)کیا یہ صحیح ہے کہ امام احمدرحمۃ اللہ علیہ نے مشت زنی کو عام جائز قراردیا ہے؟ان کی دلیل کیا ہے؟یہ بات بہت ہی افسوس ناک ہے کہ آج ہمارے نوجوان اس (انتہائی بری)عادت میں مبتلاہوچکے ہیں اوروہ اس بات کو بھول چکے ہیں کہ اس حالت کے علاج کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ تجویز فرمایاتھا۔ایک نوجوان نے ہمیں بتایا کہ وہ کپڑے یا روئی وغیرہ کے ذریعے جائے مخصوصہ بناکرمنی خارج کرتا ہے۔۔۔۔؟ جواب : علماءکےصحیح ترین قول کے مطابق مشت زنی حرام ہے، جمہور کا بھی یہی قول ہے اوراس کی دلیل حسب ذیل ارشادباری تعالیٰ کاعموم ہے: ﴿وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُ‌وجِهِمْ حَافِظُونَ ﴿٥﴾ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ‌ مَلُومِينَ ﴿٦﴾ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَ‌اءَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ﴾ (المومنون۲۳ /۵۔۷) ’’ اورجو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے)جو ان کی ملک ہوتی ہیں کہ (ان سے مباشرت کرنے سے)انہیں ملامت نہیں اورجو ان کے سواا وروں کے طالب ہوں، وہ (اللہ کی مقررکی ہوئی)حد سے نکل جانے والے ہیں ۔‘‘ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی تعریف فرمائی ہے جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں اورصرف اپنی
Flag Counter