Maktaba Wahhabi

321 - 437
خواہ لوگ اس کا کوئی بھی نام رکھ لیں۔۔۔۔۔۔واللّٰہ المستعان۔ کیاحرام اشیاءبیچنے والے کو دوکان کرایہ پر دینا جائز ہے؟ سوال : میرے پاس ایک شارع عام پر چند دوکانیں ہیں، جن میں سے کچھ دوکانیں میں نےکرایہ پر دی ہیں اورکچھ باقی ہیں، چند دن پہلے میرے پاس ایک ہم وطن آیا اس نے مجھ سے یہ مطالبہ کیاکہ میں اسے بھی کرایہ پر ایک دوکان دوں، جس میں وہ ویڈیو کیسٹوں کا کاروبارکرنا چاہتا ہے تومجھے اس شخص کو اپنی دوکان دینے کے سلسلہ میں ترددہے سوال یہ ہےکہ کیامیں حرام اشیاءبیچنے والوں کواپنی دوکانیں کرایہ پر دے سکتا ہوں؟کیا ان کو دوکانیں کرایہ پر دینے سے مجھے بھی گناہ ہوگا؟ جواب : اس شخص کودوکان کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے جوحرام اشیاء بیچے یا بنائے مثلا سگریٹوں، حرام فلموں اورداڑھی مونڈھنے کے لیے اوراس طرح کے دیگر حرام کاموں کے لیے اپنی دوکان کرایہ پر دینا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ بھی گناہ اورظلم کی باتوں میں تعاون ہے۔ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ‌ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ (المائدۃ۵ /۶) ’’اور(دیکھو)نیکی اورپرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرےکی مددکیاکرواورگناہ اورظلم کےکاموں میں مددنہ کیاکرو ۔‘‘ کرنسی کی قیمت کے اختلاف کے ساتھ قرض اداکرنا سوال : میں نےایک غیرمسلم سےاضطراری حالات میں اس شرط پرقرض لیاکہ میں اسےآزادکرنسی کی قیمت کےمساوی یعنی اپنےملک کی کرنسی کےعلاوہ کسی اورکرنسی میں سعودیہ اپنےکام کی جگہ پرواپس آکرلوٹاؤں گااورجب کچھ مدت بعدمیں سعودیہ واپس آیاتو آزادکرنسی کی قیمت میں بہت اضافہ ہوچکاتھاجس کےمعنی یہ ہیں کہ مجھےاصل قرض سےدوگنی رقم اداکرناپڑےگی توکیاآزادکرنسی میں قرض اداکرناجائزہے؟یامیں اس شخص کی طرف وہ اصل رقم ہی روانہ کروں جومیں نےبطورقرض لی تھی؟ جواب : یہ قرض صحیح نہیں ہےکیونکہ یہ درحقیقت موجودہ کرنسی کی ایک دوسری کرنسی کےساتھ ادھاربیع ہےاوراس صورت میں یہ ایک سودی معاملہ ہےکیونکہ ایک کرنسی کی دوسری کرنسی کےساتھ صرف دست بدست بیع ہی جائزہےلہٰذاآپ اس شخص کی طرف صرف وہی رقم لوٹادیجئےجوآپ نےاس سےقرض لی تھی اوراس سودی معاملہ کےکرنےکی وجہ سےاللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سچی پکی توبہ کیجئے۔وباللّٰه التوفيق۔ کسی انسان کواس شرط پرقرض دیناکہ وہ بھی مستقبل میں مجھے۔۔۔ سوال : کسی شخص کواس شرط پرقرض دینےکےبارےمیں کیاحکم ہےکہ وہ مقررہ مدت کےاندرقرض واپس کردےگانیزوہ اتنی ہی رقم اتنی ہی مدت کےلیےمجھےبھی بطورقرض دےگا؟کیایہ معاملہ اس حدیث کےتحت آتاہےکہ ((كُلَّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً فَهُوَ رِبًا)) ’’ہروہ قرض جومنفعت کاباعث بنے، سودہے ۔‘‘یادرہےمیں نےمقروض سےزیادہ رقم کامطالبہ نہیں کیا؟
Flag Counter