کیانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےتفویض طلاق ثابت ہے۔۔۔۔؟
سوال : اسلامی شریعت سے یہ ثابت ہے کہ طلاق شوہر کا حق ہے لیکن جمہورعلماء تفویض وتوکیل کے بھی قائل ہیں تومیراسوال یہ ہے کہ کیا یہ حکم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟
جواب : مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی ایسی حدیث معلوم نہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ عورت کو یا کسی اور کو طلاق کے لیے اپنا وکیل بنایا جاسکتا ہے۔ لیکن علماء نے اسے کتاب وسنت کے ان دلائل سے اخذکیا ہے جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ مالی حقوق اوران سے مشابہہ دیگر حقوق میں سے کسی اچھے آدمی کو اپنا وکیل بنایا جاسکتا ہے ۔طلاق شوہر کا حق ہے، لہذا اگر وہ اس حق کے استعمال کرنے کے لیے اپنی بیوی یا کسی اورکو وکیل بنالے اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ قاعدہ شریعت سے وکالت ثابت ہے لیکن یہ جائز نہیں کہ وہ وکیل کو طلاق ثلاثہ کے وقوع پذیر ہونے کا وکالت نامہ بھی دے کیونکہ ایسا کرنا تو خاوند کے لیے بھی جائز نہیں لہذا وکیل کے لیے یہ بالاولی جائز نہیں ہوگا کیونکہ امام نسائی نے جید سند کے ساتھ محمود بن لبیدرضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بتایا گیا کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو اکٹھی تین طلاقیں دے دی ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراضگی کا اظہار کیا اورفرمایا: وہ اللہ کی کتاب کے ساتھ کھیلتا ہے حالانکہ میں تمہارے درمیان موجود ہوں۔۔۔۔۔۔الحدیث۔صحیحین میں حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اس شخص سے کہا جس نے طلاق کے بارے میں سوال کیا تھا کہ’’اگر تم نے تین طلاقیں دی ہیں تو تم نے اپنے رب کے اس حکم کی نافرمانی کی ہے جو اس نے عورت کو طلاق دینے کے سلسلہ میں دیا ہے ۔‘‘
بیوی کی دبر میں مباشرت کرنا حرام ہے
سوال : ایک قاری نے پوچھا کہ بیوی کی دبر میں مباشرت کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے اوراس کا کیا کفارہ ہے؟
جواب : عورت کی دبر میں مباشرت کرنا کبیرہ گناہ اوربدترین جرم ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ’’وہ شخص ملعون ہے جواپنی بیوی کی دبر میں مباشرت کرے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ’’اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو کسی مرد یا عورت کی دبر میں جنسی عمل کرے۔‘‘
جس شخص نے ایسا کیا ہو اس پر واجب ہے کہ وہ فوراپکی سچی توبہ کرے اوراس گناہ سے رک جائے، اللہ تعالیٰ کی تعظیم اوراس کے عذاب سے ڈر کی وجہ سے اسے ترک کردے، جو کچھ ہوچکا اس پر ندامت کا اظہار کرے اورپکا ارادہ کرے کہ وہ آئندہ ایسا نہیں کرے گا اوراس کے ساتھ ساتھ اعمال صالحہ کے بجا لانے کی بھی کوشش کرے جو شخص سچی توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول کرتے ہوئے اس کے گناہ کو معاف فرما دیتا ہے جیسا کہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَىٰ﴾ (طہ۲۰ /۸۲)
’’ اورجوتوبہ کرے اورایمان لائے اورنیک عمل کرے پھر سیدھے رستے پر چلتا رہے اس کو میں بخش دینے والاہوں ۔‘‘
اورسورۃ الفرقان میں ارشادفرمایا:
﴿وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللّٰه إِلَـٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللّٰه إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴿٦٨﴾ يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ﴿٦٩﴾ إِلَّا مَن تَابَ
|