(نکاح)
جب کسی لڑکی کا وارث رشتہ دینے سے انکار کردے۔۔۔۔
سوال : جب کوئی شخص کسی لڑکی کا رشتہ طلب کرنے کے لیے آئے لیکن لڑکی کا وارث رشتہ دینے سے انکار کردے تاکہ اس لڑکی کو شادی سے محروم رکھے تواس بارے میں اسلام کا کیا حکم ہے؟
جواب : وارثوں پر یہ واجب ہے کہ جب ہمسر لوگ ان سے رشتہ طلب کریں اورلڑکیا ں بھی اس رشتے پر راضی ہوں تو وارث فورا ان کی شادی کردیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے کہ ’’ جب ایسے لوگ تم سے رشتہ طلب کریں جن کا دین واخلاق تمہیں پسند ہو تو انہیں رشتہ دے دو، ورنہ زمین میں فتنہ اوربہت بڑا فساد رونما ہوجائے گا ۔‘‘
بچیوں کو نکاح سے اس لیے روکے رکھناجائز نہیں ہے تاکہ ان کی شادی ان کے اس چچازاد وغیر ہ سے کردی جائے جسے وہ پسندنہ کرتی ہوں یا مال ودولت کی کثرت کے لالچ میں انہیں شادی سے روک رکھا جائے یا اس طرح کے دیگر ایسے اغراض ومقاصد کے پیش نظر انہیں شادی سے روک رکھا جائے جن کا اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم نہیں دیا۔لہذا حکمرانوں، امراءاورقاضیوں پر بھی یہ واجب ہے کہ اس آدمی کو سمجھائیں جس نے اپنی کسی عزیزہ کو شادی سے روک رکھا ہو، وارثوں پر بھی یہ واجب ہے کہ ظلم کے خاتمہ اورعدل کے قیام کے لیے جو قریب ترین رشتہ داررشتے کا مستحق ہواسے رشتہ دے دیا جائے تاکہ نوجوان لڑکے اورلڑکیاں ان امور کے ارتکاب سے بھی بچ جائیں، جنہیں اللہ تعالیٰ نے ان پر حرام قراردیا ہے۔
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہم سب کو ہدایت اورخواہش نفس پر حق کو ترجیح دینے کی توفیق عطافرمائے۔
رشتہ طلب کرنے والے کفو کو مسترد کرنا نیکی نہیں ہے
سوال : میں اپنی ایک مشکل کا حل چاہتی ہوں۔میں چوبیس برس کی ایک نوجوان لڑکی ہوں۔میرے ساتھ شادی کا خواہش مند ایک نوجوان آیا جس نے اپنی یونیورسٹی کی تعلیم مکمل کرلی ہے اورایک دینی گھرانے سے اس کا تعلق ہے، میرے والدنے اس رشتہ پر رضامندی کا اظہار کردیا ہے اورمجھ سے مجلس میں آنے کے لیے کہا تاکہ میں اس نوجوان کو دیکھ لوں تومیں نے اسے دیکھا اوراس نے مجھے ۔میں نے اسے پسند کیا اوراس نے مجھے، کیونکہ ہمارے دین حنیف نے اس موقع پر ایک دوسرے کو دیکھنے کی اجازت دی ہے لیکن جب میری والدہ کو یہ معلوم ہوا کہ اس نوجوان کا ایک دینی گھرانے سے تعلق ہے تواس نے اس نوجوان اورمیرے والد کی رائے کے برعکس دنیا کو ترجیح دی اورقسم کھا کرکہا کہ یہ رشتہ کسی صورت بھی نہیں ہوسکتا میرے والد نے بہت کوشش کی لیکن بے فائدہ ۔۔۔۔۔توسوال یہ ہے کیا اس مسئلہ میں مجھے یہ حق حاصل ہے کہ میں شریعت سے یہ مطالبہ کروں کہ وہ میرے اس مسئلہ میں مداخلت کرے؟
جواب : اگرامرواقعہ اسی طرح ہے جس طرح سائلہ نے ذکر کیا ہے تواس کی والدہ کو اس سلسلہ میں اعتراض کا نہ صرف
|