Maktaba Wahhabi

223 - 437
لازم ہے کہ اذان اول وقت ہی میں دی جائے یا اس صورت میں آخر وقت میں بھی دے سکتے ہیں، کیا اذان کے بغیر بھی نمازصحیح ہوگی؟ جواب : جب تم شہر وغیرہ میں ہوتوپھر تم پر واجب ہےکہ نماز مسجد میں اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ باجماعت اداکروالایہ کہ بیماری وغیرہ کی وجہ سے کوئی عذر ہواور جوشخص کسی شرعی عذر کی وجہ سے گھر میں نماز اداکرے تواس کے لیے شہر والوں کی اذان ہی کافی ہوگی، البتہ وہ اقامت کہہ سکتا ہے اوراگر تم صحراءوغیرہ میں ہو توپھر واجب ہے کہ اذان واقامت کہو کیونکہ علماء کے صحیح قول کے مطابق اذان واقامت فرض کفایہ ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اوران کے ساتھیوں سے فرمایا تھاکہ’’جب نماز کا وقت ہوجائے تو تم میں سے ایک شخص اذان دے اورتم میں جو سب سے بڑا ہو وہ نماز پڑھائے ۔‘‘ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ اوران کے ساتھی سے یہ فرمایا کہ’’جب نماز کا وقت ہوجائے تو اذان اوراقامت کہو ۔‘‘ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں حضرت بلا ل رضی اللہ عنہ کو اورمکہ میں حضرت محذورہ رضی اللہ عنہ کو اذان کہنے کا حکم دیا تھا، دونوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اقامت کہنے کا حکم بھی دیا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں خود بھی ساری زندگی پانچوں نمازیں اذان واقامت کے ساتھ ادا فرمائیں تواس سے معلوم ہوا کہ اذان واقامت فرض ہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے کہ’’تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔‘‘ باقی رہا یہ مسئلہ کہ صحراءمیں اذان اول وقت دی جائے یا آخروقت تواس میں دونوں طرح گنجائش ہے، ہاں البتہ افضل یہ ہے کہ اذان اورنماز دونوں اول وقت ہوں اوراگر حالت سفر میں تم اذان ونماز کو مؤخر کرکے ظہروعصر کو عصر کے وقت اورمغرب وعشاء کوعشاءکے وقت میں ادا کرلو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں، کیونکہ مسافر کو حسب سہولت جمع تقدیم وتاخیر کے ساتھ دونوں طرح نماز اداکرنے کی اجازت ہے ۔اگرآدمی زوال سے پہلے سفر شروع کردے توپھر افضل یہ ہے کہ ظہر کو مؤخر کرکے عصرکے ساتھ پڑھ لے، اسی طرح اگروہ غروب آفتاب سے پہلے سفر شروع کردے توپھر افضل یہ ہے کہ مغرب کو موخر کرکےعشاء کے ساتھ اداکرے ۔اگرزوال کے بعد سفر کا آغاز کرے توپھر افضل یہ ہے کہ عصر کو بھی ظہر کے ساتھ پڑھ لے اسی طرح اگرسفر غروب آفتاب کے بعد شروع کرے تو پھر افضل یہ ہے کہ عشاء کی نماز کو مغرب کے ساتھ ادا کرے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اسی طرح ثابت ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَ‌سُولِ اللّٰه أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ (الاحزاب۳۳ /۲۱) ’’تحقیق رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )کی ذات میں تمہارے لیے بہترین (عمدہ )نمونہ موجود ہے ۔‘‘ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ’’تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو۔واللہ ولی التوفیق! غروب آفتاب کے بعد اورنماز مغرب سے پہلے تحیۃ المسجد اورنفل سوال : اذان مغرن کےبعد اورنماز سے پہلےتحیۃ المسجدکے بارے میں کیا حکم ہے کیونکہ اذان واقامت کے درمیان وقت بہت کم ہوتا ہے، نیز تحیۃ المسجدکے علاوہ نماز مغرب سے پہلے نفل پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ جواب : تحیۃ المسجد سنت مؤکدہ ہے، اسے تمام اوقات میں اداکیا جاسکتا ہے حتی کے علماء کے صحیح قول کے مطابق اسے
Flag Counter