نالیوں میں گرانا جائز نہیں ہے بلکہ یہ چیزیں ضرورت مندوں کو دے دی جائیں یا پھر انہیں اس مقصد سے کسی اونچی جگہ پر رکھ دیا جائے جہاں سے لوگ انہیں اپنے جانوروں کو کھلانے کے لیے لے لیں یا جانور اورپرندے وغیرہ از خود کھالیں۔
بچے ہوئے کھانے کو کوڑا کرکٹ کے ڈرم یا گندی جگہوں یا راستہ میں پھینکناجائز نہیں کیونکہ اس میں کھانے کی بےحرمتی ہے خصوصا راستہ میں پھینکنے میں بے حرمتی بھی ہے اورراستہ پر چلنے والوں کے لیے تکلیف بھی !
زینت کے لیے پرندوں کو پنجروں میں بند کرنا
سوال : زینت وغیرہ کے لیے پرندوں کو پنجروں میں بند کرکے رکھنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب : مجھے اس میں کوئی حرج معلوم نہیں ہوتابشرطیکہ پرندوں سے اچھا سلوک کیا جائے اوران کے کھانے پینے میں کوئی کوتاہی نہ کی جائے۔
کسی دوسرے کے خون کے ساتھ علاج
سوال : علاج کے لیے کسی دوسرے کے خون کواستعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب : جب ضرورت ہو تودوسرے کے خون کو علاج کے لیے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں جب کہ کوئی دوسرامسلمان بھائی ڈاکٹر کی نگرانی اوراس کی رپورٹ پر اپنے خون کا عطیہ دے اورخون دینے والے کو بھی کسی نقصان کا اندیشہ نہ ہو، ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ﴾ (الانعام۶ /۱۱۹) ’’جو چیزیں ہم نے تمہارے لیے حرام ٹھہرادی ہیں، وہ ایک ایک کرکے بیان کر دی ہیں(بے شک ان کو نہیں کھانا چاہئے) مگر اس صورت میں کہ ان کے لیے ناچار ہو جاؤ ۔‘‘
اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ’’ مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے ۔وہ اس پر ظلم نہ کرے اورنہ(ظلم کے لیے) اسے کسی اور کے سپرد کرے۔جوشخص اپنے بھائی کی ضرورت کو پوراکرتا ہےتواس کی ضرورت کواللہ تعالیٰ پورافرماتاہے ۔‘‘
(متفق علیہ بروایت حضرت ابن عمررضی اللہ عنہما)اس مضمون کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں۔
کیا پشت اور پنڈلیوں کے بالوں کو صاف کرنا جائز ہے
سوال : کیا مرد کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ بغل اور زیرناف کے ساتھ ساتھ جسم کے باقی حصوں مثلا کمر، پنڈلیوں اور رانوں سے بھی بالوں کو صاف کردے جب کہ اس کا مقصود عورتوں اوراہل کتاب کافروں وغیرہ کے ساتھ مشابہت اختیار کرنا نہ ہو؟
جواب : مذکورہ بالا بالوں کو صاف کرنا جائز ہے کیونکہ ان کی صفائی سے جسم کو کوئی نقصان نہیں پہنچتابشرطیکہ عورتوں یا کافروں سے مشابہت مقصود نہ ہو کیونکہ اصل، اباحت (جواز)ہے اورکسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ دلیل کے بغیر کسی چیز کو حرام قراردے اورمذکورہ بالوں کے صاف کرنے کی حرمت کی کوئی دلیل نہیں ہے، لہذا اللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا سکوت اس بات کی دلیل ہے کہ یہ جائز ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ مونچھیں کترادیں، ناخن تراش دیں، بغلوں کے بالوں کو اکھیڑ دیں اور زیر ناف بال مونڈ دیں۔مردوں کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر منڈانا بھی جائز قراردیاہے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بال اکھاڑنے والی اوربال اکھڑوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے اورمردوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے داڑھی
|