کی توحید، اعمال صالحہ، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایمان، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور اس طرح کے دیگر نیکی وخیر کے اعمال کا وسیلہ اختیار کیا جائے۔واللّٰه ولي التوفيق
ان تصویروں کا حکم جنہیں گھروں میں آرائش کے لیے لگایا جاتا ہے
سوال : ان تصویروں کا کیا حکم ہے جنہیں گھروں میں عبادت کے لیے نہیں بلکہ صرف آرائش وزیبائش کے لیے لٹکایا جاتا ہے؟
جواب : گھروں، دفتروں اور ڈرائنگ رومز میں تصویروں اور حنوط شدوں جانوروں کو سجانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ ان احادیث کے عموم کے پیش نظر جائز نہیں ہے، جو گھروں وغیرہ میں تصویروں اور موتیوں کے لٹکانے کی حرمت پر دلالت کرتی ہیں کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کا وسیلہ ہیں۔اس لیےکہ اس میں ایک تو اللہ تعالیٰ کی صفت خلق کی مشابہت ہے اور پھر اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے ساتھ بھی اس میں مشابہت ہے۔حنوط شدہ جانوروں کے استعمال میں مال کا ضیاع اور اللہ تعالیٰ کے دشمنوں کے ساتھ مشابہت ہے اور پھر اس سے مصور تصویروں کے لٹکانے کا دروازہ بھی کھلتا ہے اور ہماری اسلامی شریعت جو ایک کامل ترین شریعت ہے، نے اسباب وذرائع کو بھی بند کرنے کا حکم دیا ہے جو شرک یا معاصی تک پہنچانے والے ہوں۔حضرت نوح علیہ السلام کی قوم اپنے زمانہ کے پانچ نیک لوگوں کی تصویریں بنانے اور اپنی مجلسوں میں انہیں لٹکانے کی وجہ سے شرک میں مبتلا ہوگئی تھی جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی کتاب مبین میں بیان فرمایا ہے کہ: ﴿وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا ﴿٢٣﴾ وَقَدْ أَضَلُّوا كَثِيرًا﴾ (نوح۷۱ /۲۳۔۲۴)
’’ اورانہوں نے کہا اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اوروداورسواع اوریغوث اوریعوق اورنسرکوبھی ترک نہ کرنا (پروردگار)انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کردیا ہے ۔‘‘
صحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کہا تھا کہ’’جوتصویر دیکھو اسے مٹادواورجو اونچی قبر دیکھو اسے برابرکردو ۔‘‘ (صحیح مسلم)اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ’’ روزقیامت سب سے سخت عذاب مصوروں کو ہوگا۔ ‘‘ اوروہ بھی بہت سی احادیث ہیں، واللّٰہ ولی التوفیق۔
تصویریں لٹکانے کا حکم
سوال : گھروں وغیرہ میں تصویریں لٹکانے کا کیا حکم ہے؟
جواب : اس کا حکم یہ ہے کہ تصویریں اگر انسان یا دیگر ذی روح چیزوں کی ہوں تو حرام ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ’’ جو تصویر دیکھو اسے مٹادو اورجو اونچی قبر دیکھو، اسے برابر کردو ۔‘‘(صحیح مسلم)حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے گھر کے صحن کے سامنے ایک ایسا پردہ لٹکا دیا تھا جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھاتو پھاڑ دیا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس کا رنگ بدل گیا اورفرمایا:’’عائشہ!ان تصویروں کے بنانے والوں کو روز قیامت عذاب ہوگا اورکہا جائے گا کہ ان میں جان ڈالوجن کو تم نے تخلیق کیا ہے ۔‘‘(صحیح مسلم)ہاں البتہ تصویر اگر فرش پر ہو کہ اسے حقیر سمجھاجاتا ہویا تکیہ پر ہو کہ اس پر ٹیک لگائی جاتی ہوتواس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ جبرائیل نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کا وعدہ کیا تھا تووہ حسب وعدہ آئے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں داخل نہ ہوئے تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
|