وذوالشذوذ ما يخالف الشقة
فيه الملا فالشافعي حققه
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نےبھی ’’نخبۃ الفکر ‘‘میں یہ لکھاہےکہ:
’’اگرزیادہ راجح روايت اس کے مخالف ہوتوزیادہ راجح روایت کو محفوظ اوراس کے مقابل کو شاذکہا جائے گا ۔‘‘
جیسا کہ ائمہ حدیث نے قابل عمل حدیث صحیح کے لیے ایک شرط یہ بھی بیان فرمائی ہے کہ وہ شاذ نہ ہولہذا اگریہ تسلیم بھی کرلیا جائے کہ عورتوں کے لیے سونے کی حرمت کی احادیث کی سندیں علل سے پاک ہیں، ان میں اورعورتوں کے لیے سونے کی استعمال کی حلت کی احادیث میں تطبیق ممکن نہیں اورتاریخ بھی معلوم نہیں توپھر بلاشک وشبہ واجب یہ ہے کہ اہل علم کے نزدیک اس معتبراورشرعی قاعدہ پر عمل کرتے ہوئے ان احادیث پر شذوذاورعدم صحت کا حکم لگادیاجائے۔
ہمارے دینی بھائی علامہ شیخ محمد ناصر الدین البانی نے اپنی کتاب’’آداب الزفاف‘‘میں ان دونوں قسم کی احادیث میں تطبیق کی جویہ صورت بیان فرمائی ہے کہ جن احادیث سے حرمت ثابت ہوتی ہے ان کو ایسے زیورات پر محمول کیا جائے جو محلق ہوں اور جن سے حلت ثابت ہوتی ہے توان کو ایسے زیورات پرمحمول کیا جائے جو غیر محلق ہوں توتطبیق کی یہ صورت صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ ان صحیح احادیث سے مطابقت نہیں رکھتی جو محلق (حلقہ ودائرہ کی شکل میں)زیورات کی حلت پر بھی دلالت کناں ہیں، مثلا انگوٹھی محلق ہے، کنگن محلق ہیں اوران کے استعمال کی حلت بھی احادیث سے ثابت ہے تواس سےواضح ہوا کہ ہم نے جو مؤقف بیان کیا ہے وہ صحیح ہے اورپھر حلت پر دلالت کناں احادیث مطلق ہیں، مقید نہیں توان کے اطلاق اورصحت اسانید کی وجہ سے ان پر عمل کرنا واجب ہے اوراس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ اہل علم کی ایک جماعت نے یہ بیان کیا ہے کہ عورتوں کے لیے سونے کے استعمال کی حرمت کی احادیث منسوخ ہیں جیسا کہ ان اہل علم کے اقوال ہم قبل ازیں بیان کرآئے ہیں اوربلاریب حق بات بھی یہی ہے، اس سے شبہات بھی دورہوجاتے ہیں اوریہ شرعی حکم بھی واضح ہو جاتا ہے کہ بلاشک وشبہ امت کی عورتوں کے لیے سونا استعمال کرنا حلال ہے اورمردوں کے لیے حرام ہے۔
واللّٰه ولي التوفيق۔ والحمدللّٰه رب العالمين’وصلي اللّٰه علي نبينا محمد وعلي آله وصحبه وسلم۔
ہاتھ کے اشارہ سے سلام کرنا
سوال : ہاتھ کے اشارہ کے ساتھ سلام کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب : اشارہ کے ساتھ سلام کرنا جائز نہیں بلکہ سنت یہ ہے کہ سلام کلام کے ساتھ ہو خواہ سلام میں پہل کی جائے یا سلام کا جواب دیا جائے اوراشارہ کے ساتھ سلام کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں بعض کافروں کے ساتھ مشابہت ہے اور پھر اللہ تعالیٰ کے مقررکردہ طریقے کے بھی خلاف ہے۔
ہاں البتہ اگر دورہونے کی وجہ سے سلام زبانی بھی کہہ دے اورہاتھ سے اشارہ بھی کردے تاکہ جس کو سلام کیا گیا ہووہ سمجھ جائے تواس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ دلیل سے یہ ثابت ہے، اسی طرح جس کو سلام کیا گیا ہو اگر وہ نماز میں
|