حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ’’فتح الباری‘‘ (ج۱۰ص۳۱۷)میں حدیث البراء، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےہمیں سات چیزوں سےمنع فرمایاآپ نےسونےکی انگوٹھی سےمنع فرمایا۔۔۔الحدیث، کی شرح میں فرماتےہیں کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی پہننے کی جو ممانعت فرمائی ہے یہ مردوں کے لیے ہے عورتوں کےلیےنہیں ہے، چنانچہ اس بات پراجماع ہوچکاہےکہ عورتوں کےلیےسونےکی انگوٹھی پہنناجائزہے ۔‘‘
مذکورہ بالادواحادیث اورمذکورۃالصدر ائمہ کرام نےاس مسئلہ پراہل علم کاجواجماع ذکرکیاہےاس کےساتھ ساتھ درج ذیل احادیث بھی اس بات پردلالت کرتی ہیں کہ عورتوں کےلیےسونےکےہرطرح کےزیورات خواہ وہ گلےکےاستعمال کےہوں یاکسی اورعضوکے، مطلقاجائزہیں:
۱۔ابوداؤداورنسائی رحمۃ اللہ علیہمانے’’عمروبن شعیب عن ابیہ عن جدہ‘‘سندکےساتھ روایت کیاہےکہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئی، اس کےساتھ اس کی ایک بیٹی بھی تھی اور اس کی بیٹی کے ہاتھ میں سونےکے دوموٹےموٹےکنگن تھےتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس سے فرمایا: ’’ کیا تو اس زیورکی زکوٰۃاداکرتی ہے؟‘‘ اس نےکہا ’’نہیں‘‘ آپ نےفرمایا :’’ کیاتمہیں یہ بات اچھی لگتی ہےکہ ان کنگنوں کی بجائےاللہ تعالیٰ قیامت کےدن تمہیں جہنم کی آگ کےدوکنگن پہنادے؟‘‘ تواس نےوہ کنگن اتارکرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کردیئےاورعرض کیاکہ ’’یہ اللہ اوراس کےرسول کےلیےہیں ۔‘‘اس حدیث سےمعلوم ہواکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ توبیان فرمایاکہ سونےکےان کنگنوں میں زکوٰۃ واجب ہےلیکن ان کےپہننےسےآپ نےمنع نہیں فرمایا، جس سےثابت ہواکہ ان کاپہنناحلال ہےاوریہ دونوں کنگن محلق(حلقہ ودائرہ کی شکل میں)بھی تھے۔یہ حدیث صحیح اور اس کی سند جید ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے ’’بلوغ المرام ‘‘ میں واضح طورپرفرمایاہے۔
۲۔سنن ابوداؤدمیں صحیح سندکےساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھاسےروایت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس نجاشی کی طرف سےہدیہ کےطورپرایک زیورآیاجس میں سونےکی ایک انگوٹھی بھی تھی اور انگوٹھی میں حبشی نگینہ تھا، آپ نےاس سےاعراض فرماتےہوئےایک لکڑی کےساتھ پکڑایاایک انگلی کےساتھ پکڑااورپھراپنی نواسی، حضرت زینب رضی اللہ عنھاکی صاحبزادی امامہ بنت ابی العاص کوبلایااورفرمایا ’’بیٹایہ زیورپہن لو ۔‘‘آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نےامامہ کویہ جو انگوٹھی دی جوکہ سونےکی گول شکل کی تھی اورفرمایا کہ اسےپہن لوتو یہ نص اس بات کی دلیل ہےکہ عورتوں کے لیے سونے کا زیور استعمال کرناحلال ہے۔
۳۔ابوداؤد و دارقطنی۔۔۔۔حاکم نےاسےصحیح کہاہےجیساکہ’’بلوغ المرام‘‘میں ہے۔۔۔۔نےحضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھاسےروایت کیاہےکہ وہ سونےکی پازیب پہنتی تھیں توانہوں نےعرض کیا:یارسول اللہ!کیایہ بھی کنزہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’اگراس کی زکوٰۃاداکروتویہ کنزنہیں ہے ۔‘‘
وہ احادیث جن سےبظاہریہ معلوم ہوتاہےکہ عورتوں کےلیےسوناپہننامنع ہےوہ شاذہیں اورزیادہ صحیح اور زیادہ ثابت روایات کےمخالف ہیں۔ائمہ حدیث نےیہ اصول بیان فرمایاہےکہ جواحادیث جیدسندوں کےساتھ مروی ہوں لیکن ان سےزیادہ صحیح روایات کی مخالف ہوں، دونوں میں تطبیق بھی ممکن نہ ہواورتاریخی طورپریہ بھی معلوم نہ ہوکہ پہلی روایات کون سی ہیں اوربعدوالی کون سی توانہیں شاذسمجھاجائےگا، ان پراعتمادنہیں کیاجائےگااورنہ ان کےمطابق عمل کیاجائےگا۔حافظ عراقی رحمۃ اللہ علیہ اپنے ’’الفیہ ‘‘ میں بیان فرماتےہیں؎
|