ہے۔۔۔ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’سونا اور ریشم میری امت کی عورتوں کے لیے حلال اورمردوں کے لیے حرام قراردیاگیاہے ۔‘‘
اس حدیث کو سعید بن ابی ہند اورابوموسی کے درمیان انقطاع کی وجہ سے معلل قراردیا گیا ہے لیکن اس انقطاع کی کوئی قابل اطمینان دلیل نہیں ہے اورکئی ائمہ نے اسے صحیح قراردیا ہے، ان کے نام ہم ابھی ابھی ذکر کر آئے ہیں اگرمذکورہ علت کو صحیح بھی مان لیا جائے تودیگر صحیح احادیث سے یہ علت ختم ہوجاتی ہے جیسا کہ ائمہ حدیث کے ہاں یہ معروف قاعدہ ہے، چنانچہ علماء سلف کا یہی مذہب تھا اورکئی ایک ائمہ نے اس بات پر نقل کیا ہے کہ عورت کے لیے سونااستعمال کرنا جائز ہے۔ مزید وضاحت کے لیے ہم یہاں علماء کے اقوال درج کرتے ہیں۔
جصاص نے اپنی تفسیر (ج ۳ ص ۳۸۸)میں سونے کے بارے میں بات کرتے ہوئے لکھا ہے کہ’’عورتوں کے لیے سونے کے استعمال کے جواز کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایات،، ان روایات کی نسبت بہت نمایاں اورزیادہ مشہور ہیں جن سے ممانعت ثابت ہوتی ہے اوراس آیت (اس آیت کی طرف اشارہ ہے جو ہم نے ابھی تھوڑی دیر پہلے ذکر کی ہے )کی دلالت سے بھی بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کے لیے سونا استعمال کرنا جائز ہے اورپھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عہد سے لے کر آج تک عورتوں کا سونے کو استعمال کرنا تواتر سے ثابت ہے، اس پر کبھی کسی نے اعتراض نہیں کیا، لہذا اس طرح کی بات کے بارے میں اخبار آحاد کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں کیا جاسکتا ۔‘‘
الکیا الہراسی تفسیر القرآن (ج ۴ ص۳۹۱)میں ’’ أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ ‘‘ کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ ’’ یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کے لیے زیورات استعمال کرنا جائز ہے۔اجماع بھی اسی بات پر ہے اوراس بات کی تائید کے لیےاحادیث بھی بے شمار ہیں ۔‘‘
امام بیہقی، السنن الکبری(ج۴ص۱۴۲)میں بعض ایسی احادیث جو عورتوں کے لیے سونے اور ریشم کے جواز پر دلالت کرتی ہیں، ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ ’’یہ اوران کے ہم معنی دیگر احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ عورتوں کے لیے سونا اورریشم جائز ہے اور ان احادیث کے منسوخ ہوجانے کی وجہ سے جو خاص طورپر عورتوں کے لیے سونا حرام ہونے پر دلالت کرتی ہیں، ہمارااستدلال یہ ہےکہ اب گویااس بات پراجماع ہےکہ عورتوں کےلیےسونااستعمال کرناجائزہے ۔‘‘
امام نووی المجموع(ج۴ص۴۴۲)میں فرماتےہیں کہ’’عورتوں کےلیےریشم اورسونےچاندی کےزیورات پہنناجائزہیں کیونکہ صحیح احادیث کےپیش نظراس مسئلہ پراجماع ہوچکاہے ۔‘‘انہوں نے(ج۶ص۴۰)مزیدلکھاہےکہ ’’تمام مسلمانوں کااس پراجماع ہےکہ عورتوں کےلیےسونےاورچاندی کےتمام انواع واقسام کےزیورات، مثلاگلوبند، ہار، انگوٹھی، کنگن، پازیب، بازوبنداورمالاوغیرہ پہنناجائزہیں، نیز وہ تمام زیورات بھی جوگردن میں پہنے جائیں یا کسی اور عضو میں، الغرض عورتوں کے لیے وہ تمام زیورات پہننا جائز ہیں جن کی وہ عادی ہوں اوراس مسئلہ میں کوئی اختلاف نہیں ہے ۔‘‘نیزانہوں نے شرح صحیح مسلم میں باب ’’تحریم خاتم الذہب علی الرجال ونسخ ماکان من اباحتہ فی اول الاسلام ‘‘(مردوں کے لیےسونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے اور شروع اسلام میں مردوں کے لیے اس کا جواز تھا وہ اب منسوخ ہے)کے تحت لکھا ہےکہ’’اس بات پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ عورتوں کے لیے سونے کی انگوٹھی جائز ہے ۔‘‘
|