Maktaba Wahhabi

243 - 437
جب انسان کو شک ہوکہ نماز پڑھی ہے یا نہیں سوال : جب نمازی کو یہ شک ہوکہ معلوم نہیں نماز پڑھی ہے یا نہیں تووہ کیا کرے؟نماز کے وقت میں شک ہو یا غیروقت میں توکیا کرے؟ جواب : جب مسلمان کو کسی بھی فرض نماز کے بارے میں یہ شک ہو کہ معلوم نہیں اسے اداکیا ہے یا نہیں تواس پر واجب یہ ہے کہ اسے فورااداکرے کیونکہ اصل بقاء واجب ہے، لہذا اسے فورااداکرنا چاہئے۔کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:’’جوشخص نماز سے سوجائے یا اسے بھول جائے تووہ اسی وقت پڑھ لے جب اسے یاد آئے، بس اس کا یہی کفارہ ہے ۔‘‘ مسلمان پر واجب ہےکہ وہ نماز کا بے حد اہتمام کرے، باجماعت اداکرنے کی کوشش کرے اورایسے کاموں میں مشغول نہ ہو جواسے نماز بھلادیں کیونکہ نماز اسلام کا ستون اورشہادتین کے بعد سب سے اہم فرض ہے۔ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿حَافِظُوا عَلَى الصَّلَوَاتِ وَالصَّلَاةِ الْوُسْطَىٰ وَقُومُوا لِلَّـهِ قَانِتِينَ﴾ (البقرۃ۲ /۲۳۸) ’’(مسلمانو!)سب نمازیں خصوصا درمیانی نماز(یعنی نمازعصر)پورے التزام کےساتھ اداکرتے رہواوراللہ کے سامنے ادب سےکھڑے رہاکرو ۔‘‘ نیزفرمایا: ﴿وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْ‌كَعُوا مَعَ الرَّ‌اكِعِينَ﴾ (البقرۃ۲ /۴۳) ’’اورنمازپڑھاکرواورزکوٰۃدیاکرواور(اللہ کےسامنے)جھکنےوالوں کےساتھ جھکاکرو ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اصل معاملہ اسلام ہے، اس کاستون نماز اوراس کے کوہان کی بلندی جہاد فی سبیل اللہ ہے ۔‘‘نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے یہ ارشادفرمایا ہےکہ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے (۱)یہ شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اورحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں(۲)نماز قائم کرنا(۳)زکوۃ اداکرنا(۴)رمضان کے روزے رکھنااور۰۵)بیت اللہ کا حج کرنا ۔‘‘ نماز کی عظمت، شان اوراس کی محا فظت کے وجوب پر بہت سی آیات اوراحادیث دلالت کرتی ہیں۔ جوشخص پیاز، لہسن یا گندناکھائےوہ تین دن تک ہماری مساجد کے قریب نہ آئے سوال : ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ فرمایا ہےکہ’’جوشخص پیاز، لہسن یا گندناکھائےوہ تین دن تک ہماری مساجد کے قریب نہ آئےکیونکہ فرشتے بھی اس چیز سےتکلیف محسوس کرتے ہیں، جس سے انسانوں کو تکلیف ہوتی ہے ۔‘‘ اوكماقال عليه الصلوة والسلام۔کیااس حدیث کے یہ معنی ہیں کہ جس نے ان مذکورہ اشیاء میں سے کوئی چیز کھائی ہو تو وہ مذکورہ مدت تک کسی مسجد میں نہ آئےیا اس کے معنی یہ ہیں کہ جس کے لیے نماز باجماعت لازم ہو اس کے لیے ان چیزوں کا کھانا جائز نہیں ہے؟ جواب : یہ حدیث اوراس کےہم معنی دیگر صحیح احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ مسلمان کےلیے یہ مکروہ ہے کہ وہ ایسی حالت میں نماز باجماعت کے لیے آئے کہ اس سے ایسی بوآرہی ہو جواس کے گرد پیش کے نمازیوں کے لیے تکلیف
Flag Counter