Maktaba Wahhabi

414 - 437
﴿حُرِّ‌مَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ‌ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ‌ اللّٰه بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَ‌دِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُوا بِالْأَزْلَامِ ۚ ذَٰلِكُمْ فِسْقٌ﴾ (المائدہ۵ /۳) ’’ تم پر مردار(اپنی موت مراہوا)جانوراور(بہتا)لہواورسور کا گوشت اورجس چیز پر اللہ کے سواکسی اورکا نام پکارا جائےاورجو جانور گلہ گھونٹ کر مرجائے، اورجو چوٹ لگ کرمرجائے، اورجو گرکرمرجائےاورجو سینگ لگ کر مرجائےیہ سب حرام ہیں اوروہ جانور بھی جس کو درندےپھاڑ کھائیں مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے )ذبح کرلو اوروہ جانور بھی جو تھان پر ذبح کیا جائےیہ سب گناہ(کے کام)ہیں ۔‘‘ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ وہ جانورکھانا حرام ہے جو چوٹ لگ کر یاگلاگھٹ کرمرگیا ہو، جھٹکے سے مرجانےوالے جانور کا بھی یہی حکم ہے، نیز وہ جانور جس کے سرپر یا جسم کے کسی اورحصہ پر ماراجائےاوروہ زندہ حالت میں ذبح کیےجانے سے پہلے ہی مرجائے تومذکورہ آیت کریمہ کے پیش نظر اسے کھانا بھی حرام ہے۔ ہم نےیہ جو ذکر کیا ہے اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ شیخ یوسف وفقہ اللہ کے جواب میں انتہائی اجمال ہے، باقی رہی یہ بات کہ یہودونصاری گلاگھٹ کرمرجانے یا جھٹکے سے ماردیئے جانے والے جانور کے گوشت کو جائز قراردیتے ہیں تویہ اس بات کی دلیل نہیں بن سکتا کہ ان جانوروں کو کھانا ہمارے لیے جائز ہے ۔اہل کتاب تواپنی جگہ، اگربعض مسلمان بھی اس قسم کے جانوروں کو جائز قراردیں توپھر بھی ان کا کھانا جائز نہ ہوگاکیونکہ اعتبارتواس کا ہے کہ جسے شریعت مطہرہ نے حلال یا حرام قراردیا ہے آیت میں اگر اہل کتاب کے کھانے کا ذکراجمالی طورپر ہے تو اس کے یہ معنی نہیں کہمنخنقةاورموقوذہ جانوروں کو بھی ہم حلال قراردےلیں جنہیں اک دوسری آیت نے حرام قراردیا ہے بلکہ واجب یہ ہے کہ مجمل کو مبین پر محمول کیا جائے جیسا کہ اصولی طورپر یہ شرعی قاعدہ طے شدہ ہے۔ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاجس کی طرف شیخ یوسف نے اشارہ کیا ہے یہ درحقیقت ان لوگوں سے متعلق ہے جو ابھی نئے نئے مشرف بہ اسلام ہوئے تھےاوروہ کافر نہیں تھے، لہذا اس حدیث سےکفار کے ذبیحہ کے حلال ہونے پر استدلال کرناجائز نہیں ہے کیونکہ شریعت نے اسے حرام قراردیا ہے، چنانچہ یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس طرح مروی ہے کہ ’’کچھ لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ کچھ لوگ ہمارے پاس گوشت لے کر آتے ہیں اورہمیں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے یا نہیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم اس پر اللہ کا نام لے لو اورکھالو‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ یہ سوال ان لوگوں کے بارے میں تھا جو کفر کو چھوڑ کر نئے نئےمشرف بہ اسلام ہوئے تھے۔(بخاری) ہمدردی وخیر خواہی، بیان حقیقت اورنیکی وتقوی پر تعاون کے لیے یہ سطورتحریر کی گئی ہیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ وہ ہمیں فضیلۃ الشیخ یوسف اورتمام مسلمانوں کو قول وعمل میں اصابت حق کی توفیق عطافرمائے، بلاشک وشبہ وہی بہترین مسئول ہے۔ وصلي اللّٰه وسلم علي نبينا محمد وعلي آله وصحبه اہل کتاب ملکوں سے درآمد شدہ گوشت سوال : میرا یہ سوال اس گوشت اورفریزکی ہوئی مرغی کے بارے میں ہے جسے بیرونی ممالک سے درآمد کیا جاتا ہے اور
Flag Counter