Maktaba Wahhabi

230 - 437
کہ اسے امامت سے معزول کردے، ایسے لحن کی مثال جس سے معنی میں تبدیلی آتی ہویہ ہے کہ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْمیں تاپرکسرہ یا ضمہ پڑھ لے یا إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُمیں کاف پر کسرہ پڑھ لے اوروہ لحن جس سے معنی میں تبدیلی نہ آتی ہواس کی مثال یہ ہے کہ ’’رَ‌بِّ الْعَالَمِينَ ‘‘یا’’الرحمن‘‘ کو فتحہ یا ضمہ کے ساتھ پڑھے تواس سے نماز میں کوئی حرج واقع نہیں ہوتا۔ جہری نماز میں امام کی غلطی اورمقتدی کا لقمہ دینا سوال : جب امام جہری نماز میں قراءت کرتے ہوئے ایسی غلطی کرے کہ ایک آیت ہی ساقط کردے یا آیت کا کوئی جزءساقط کردے یاغلطی سےآیت کے لفظ کو بدل دے یا اس طرح کی کوئی اورغلطی کرے تو کیا مقتدی کے لیے لقمہ دینا واجب ہے؟ جواب : جب امام قراءت میں غلطی کرے کہ کوئی آیت ساقط کردےیا اس میں لحن کرےتو مقتدی کے لیے ضروری ہے کہ اسے لقمہ دے اوراگر غلطی یا لحن سورۂ فاتحہ میں ہوتومقتدی کے لیے لقمہ دینا واجب ہے۔کیونکہ سورۂ فاتحہ پڑھنا نماز کا رکن ہے۔ہاں!البتہ اگرلحن سے معنی میں تبدیلی نہ آتی ہوتو پھر لقمہ دینا واجب نہیں ہے ۔مثلا الرَّ‌حْمَـٰنِیاالرحیم پرنصب پڑھ لے۔ ایک حادثہ میں میری ٹانگ کٹ گئی توکیا میرے لیے امامت کرانا جائز ہے سوال : میرا ایک پاؤں ٹخنے کے نیچے سے کٹا ہوا ہے اوریہ پاؤں گاڑی کے ایک حادثہ میں کٹ گیا تھا۔کیا میر ے لیے یہ جائز ہے کہ میں مقررہ امام کی عدم موجودگی میں نماز پڑھا دوں یا یہ جائز نہیں ہے؟نیز کیا میرے لیے وضو کرتے ہوئے اس پاؤں پر مسح کرنا جائز ہے؟ جواب : اگریہ کٹا ہوا پاؤں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے میں رکاوٹ نہ بنے تو پھر لوگوں کو نماز پڑھانے میں کوئی حرج نہیں ۔بشرطیکہ آپ میں امامت کی باقی شرائط موجود ہوں۔پاؤں پرمسح کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں، جب پاؤں کا کچھ حصہ کٹنے سے بچ گیا ہواورآپ نے وضو کرکے موزہ یا جراب پہن رکھی ہو اور وہ پاؤں کو چھپائے ہوئے ہو تو آپ اقامت میں ایک دن رات اورسفر میں تین دن رات کی نمازیں مسح کرکے پڑھ سکتے ہیں۔جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح سنت سے یہ ثابت ہے۔اگرپاؤں ٹخنے کے اوپر سے کٹا ہوتو اس پر مسح کرنے یا اسے دھونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ٹخنوں کے اوپر کا حصہ مسح یاغسل کا محل نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ آپ کو اس کے عوض خیروبھلائی عطافرمائے، مصیبت کا صلہ عطافرمائے اورصبروثواب سے سرفراز فرمائے! جہری نماز میں امام کا سکتہ کرنا تاکہ مقتدی فاتحہ پڑھ لے سوال : سورۂ فاتحہ کے بعد امام کے کچھ دیر کے لیے وقوف کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے تاکہ مقتدی فاتحہ پڑھ سکے اوراگر امام یہ وقفہ نہ کرے توپھر مقتدی فاتحہ کس وقت پڑھے ؟ جواب : اس بات کی کوئی صحیح اورصریح دلیل نہیں ہے کہ امام سکوت اختیار کرے تاکہ جہر ی نماز میں مقتدی سورۂ فاتحہ پڑھ سکے، مقتدی کوچاہئے کہ وہ اس وقت فاتحہ پڑھے جب امام قراءت کے درمیان سکوت کرے اوراگرامام قراءت کے
Flag Counter