خواب بہت دیکھتی ہوں اورمیرے اکثر خواب ڈراؤنے ہوتے ہیں اورچند دنوں کے بعد ہی ان کی تعبیر بھی روز روشن کی طرح سامنے آجاتی ہے کہ میرے خاندان پر آلام ومصائب نازل ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔میں خواب دیکھنے کے بعد گھر والوں کو بتابھی دیتی ہوں تاکہ وہ اللہ تعالیٰ سے پناہ چاہیں، امید ہے کہ آپ میری رہنمائی فرمائیں گے، جس سے ہمیں ان مصائب سے نجات حاصل ہوجائے؟
جواب : حکم شریعت یہ ہے کہ جو شخص ڈراؤنا خواب دیکھے، وہ بیدا رہونے کے بعد تین باراپنے بائیں طرف تھوک دے، شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہے جو اس نے برا خواب دیکھا ہے، اس کے شر سے بھی اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہے اورپہلوبدل لے تویہ براخواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچائے گااورکسی کو اس خواب کے بارے میں بتائے بھی نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے براخواب دیکھنے والے کو یہی باتیں سکھائی ہیں جو ہم نے ذکر کی ہیں اوراگراچھا خواب دیکھے تواللہ تعالیٰ کی حمد وثنابیان کرے اوران لوگوں کو بتادے جن سے اسے محبت ہو، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے اسی طرح ثابت ہے۔
میرے چچا مجھے خواب میں مارنا چاہتا ہے
سوال : میرا ایک چچا تھا مجھے پسند نہیں کیا کرتا تھا اورمجھے مارابھی کرتا تھا اوراب وہ فوت ہوچکا ہے لیکن ان دنوں مجھے بہت ڈراؤنے خواب آنے لگے ہیں، میں دیکھتا ہوں کہ وہ مجھے اورمیری چھوٹی بیٹی کو پکڑنا چاہتا ہے لیکن میں بھاگ اٹھتا ہوں اوروہ مجھے پکڑ نہیں سکتا، امید ہے آپ میری رہنمائی فرمائیں گےکہ ان ڈراؤنے خوابوں سے نجات مل جائے؟
جواب : یہ اوراس قسم کے ڈراؤنے خواب شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں اورمسلمان کے لیے حکم شریعت یہ ہے کہ وہ جب کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تواپنے بائیں طرف تین بار تھوک دے اورشیطان سے اوراس خواب کے شر سے بھی اللہ تعالیٰ سے تین بار پناہ مانگے اورپھر کروٹ بدل کر لیٹ جائے تویہ خواب اس کے لیے نقصان دہ نہ ہوگا، اس کے بارے میں کسی کو بتائے بھی نہیں کیونکہ صحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سےہوتا ہے اوربراخواب شیطان کی طرف سے۔ اگرکوئی براخواب دیکھے توتین باراپنے بائیں طرف تھوک دے اورپھر پہلو بدل کرلیٹ جائے تویہ براخواب اس کے لیے نقصان دہ نہ ہوگا، اس کے بارے میں کسی کو بتائے بھی نہیں اوراگرخواب اچھا ہو تو اللہ تعالیٰ کی حمدبیان کرے اورجس کو پسند کرے بتابھی دے ۔‘‘
کیایہ شرط ہے کہ زانی کو وہ رجم کرے جو خود پاک ہو؟
سوال : عرب جمہوریہ یمن کے شہر’’تعز‘‘ کی ایک شرعی عدالت نے زنا کے جرم کی وجہ سے ایک عورت کو رجم کی سزاسنائی لیکن بعض لوگوں کو رجم کرنے میں ترددتھا اوران کا کہنا تھا یہ ضروری ہے کہ پتھر وہ مارے جس نے خود کوئی گناہ نہ کیا ہو، اس بارے میں اس طرح کی اوربھی بہت سی باتیں کی گئیں لہذامیں نے مناسب سمجھا کہ اس مسئلہ میں رہنمائی کےلیےآپ کی طرف رجوع کروں؟
جواب : مجھے اس بات سے بہت خوشی ہوئی ہے کہ’’تعز‘‘کی شرعی عدالت نے شادی شدہ زانیہ (بدکارہ )عورت کوسزائے رجم سنائی ہے کیونکہ اس حکم کے ذریعے درحقیقت اللہ تعالیٰ کی مقررکردہ اس حد کو قائم کیا گیا ہے جسے اکثر اسلامی ملکوں نے معطل کررکھا ہے ۔اللہ تعالیٰ اس عدالت کو جزائے خیر دےاورحکومت یمن اوردیگر تمام اسلامی ملکوں کی حکومتوں کو اللہ تعالیٰ توفیق بخشے کہ وہ تمام معاملات میں خواہ ان کا تعلق حدود سے ہویا غیر حدودسے، بندگان الٰہی میں، اللہ تعالیٰ کی شریعت
|