’’جو لوگ اپنا مال رات، دن اورپوشیدہ وظاہر (اللہ کی راہ میں)خرچ کرتے رہتے ہیں ان کا صلہ پروردگارکے پاس ہے اور ان کو(قیامت کے دن) نہ کسی طرح کا خوف ہوگا اورنہ غم ۔‘‘
اورفرمایا: ﴿وَمَا أَنفَقْتُم مِّن شَيْءٍ فَهُوَ يُخْلِفُهُ ۖ وَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ﴾ (سبا۳۴ /۳۹)
’’اورتم جو چیز خرچ کرو گےوہ اس کا (تمہیں )عوض دے گا، وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے ۔‘‘
یہ حکم عام ہے جوزکوۃ و غیر زکوۃ سب کو شامل ہے اورصحیح حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ’’صدقہ سے مال کم نہیں ہوتا، معاف کردینے سے اللہ تعالیٰ بندے کی عزت میں اضافہ ہی فرماتا ہے اورجو شخص اللہ تعالیٰ کے لیےتواضع اختیار کرے تو اللہ تعالیٰ اسے سربلند فرمادیتا ہے ۔یہ بھی صحیح حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ’’ہر روز صبح کے وقت اللہ تعالیٰ دوفرشتوں کو نازل فرماتا ہے، جن میں سے ایک یہ کہتا ہے کہ اے اللہ خرچ کرنے والے کو نعم البدل عطافرمااورمال روک رکھنے والے کے مال کو تباہ وبرباد کردے۔‘‘
نیکی کے کاموں میں خرچ کرنے اورضرورت مندوں پر صدقہ کرنے کی فضیلت کے بارے میں بہت سی آیات واحادیث ہیں۔
اگرصاحب مال جہالت یا تساہل کی وجہ سے اپنے مال کا سود وصول کرے، پھر اللہ تعالیٰ اسے رشدوبھلائی کی ہدایت عطافرمائے تواسے چاہئے کہ اس مال کو نیک کاموں میں خرچ کردےاوراپنے مال میں اسے باقی نہ رکھے کیونکہ سود جس مال میں شامل ہوجاتا ہے، اسے تباہ وبرباد کردیتا ہےجیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
﴿يَمْحَقُ اللّٰه الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ﴾ (البقرۃ۲۷۶ /۲) ’’اللہ تعالیٰ سودکومٹاتاہےاورصدقےخیرات کوبڑھاتاہے ۔‘‘((والله ولي التوفيق))
كياسعودی عرب میں کام کرنے والے بینکوں میں شراکت کی جاسکتی ہے؟
سوال : كياسعودی عرب میں کام کرنے والے بینکوں میں مثلا البنک السعودی الامریکی، اورالبنک السعودی التجاری المتحدوغیرہ جنہوں نے خریداری کے لیے اپنے حصص کا اعلان کیا ہے، حصص خرید کرکیا شراکت کی جاسکتی ہے؟
جواب : سودی بینکوں کے حصص خریدنا جائز نہیں ہے، نیز بینکوں وغیرہ کے ساتھ سودی معاملات بھی جائز نہیں ہیں کیونکہ یہ بھی گناہ اورظلم کے کاموں میں تعاون ہے ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ (المائدۃ۵ /۲)
’’اور(دیکھو)نیکی اورپرہیزگاری کےکاموں میں ایک دوسرےکی مددکیاکرواورگناہ اورظلم کےکاموں میں مددنہ کیاکرو ۔‘‘
بینکوں کے حصص خریدنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟
سوال : بینکوں کے حصص خریدنے اورپھر ایک مدت کے بعد ان کے فروخت کردینے کے بارے میں کیا حکم ہے جب کہ اس طرح ایک ہزارکے تین ہزار بن جاتے ہیں، کیا اسے سودقراردیا جائے گا؟
|