Maktaba Wahhabi

383 - 437
’’ اوروہ مائیں جنہوں نےتمہیں دودھ پلایاہواور رضاعی بہنیں(تم پرحرام کردی گئی ہیں)۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی فرمایاہےکہ ’’ جو رشتےنسب سےحرام ہوتےہیں، وہ رضاعت سےبھی حرام ہوتےہیں ۔‘‘آپ نےیہ بھی فرمایاہےکہ ’’صرف وہ رضاعت معتبرہےجودوسال کےاندرہو ۔‘‘نیزصحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ قرآن مجیدمیں دس معلوم رضاعت کےبارےمیں حکم نازل ہواتھاجن میں سےپانچ منسوخ ہوگئےاورجب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کاانتقال ہواتوعمل اسی کےمطابق تھا، ان الفاظ کےساتھ یہ روایت ترمذی میں ہےجب کہ اس کااصل صحیح مسلم میں ہے۔ میرےبھائی نےمیرےچچاکی بیٹی کارشتہ طلب کیاتواس کی ماں۔۔۔۔ سوال : میراایک بڑا بھائی ہےجوچچاکی بیٹی کارشتہ طلب کرنےگیا تواس کی ماں نےدعوی کیا کہ اس نےمیرے بھائی کواپنے بچوں کےساتھ دودھ پلایا ہے اور پھر ایک مدت کےبعدمیرےچچاکی بیوی، میری بہن کااپنےبیٹےکےلیےرشتہ طلب کرنےآگئی توہم اس مسئلہ میں پریشان ہوگئےاورہم نےاسےاس کی بات یاددلائی یعنی اس کایہ دعوی اسےیاددلایاکہ میرےبھائی نےاس کےبچوں کےساتھ دودھ پیاہےتواس نےپہلےتواس کااقرارکیالیکن پھردوبارہ آکریہ کہنےلگی کہ اس نےمیرےبھائی کوقطعادودھ نہیں پلایاتوکیاہم اس کی پہلی بات پراعتمادکریں یادوسری بات پر، شریعت کااس کےبارےمیں کیاحکم ہے؟ جواب : مذکورہ عورت کاسابقہ دعوی کہ اس نےآپ کےبھائی کودودھ پلایاہے، اس امرمیں رکاوٹ نہیں بن سکتاکہ اس کےبیٹےآپ کی بہنوں سےشادی کریں بشرطیکہ اس نےآپ کی بہنوں کودودھ نہ پلایاہواوراس کےبیٹوں مےآپ کی ماں کادودھ نہ پیا ہو، اس کےعلاوہ کوئی اوررضاعت ایسی نہیں ہوسکتی جواس کے بیٹوں کی آپ کی مہنوں سےشادی میں رکاوٹ ہو۔ اگروہ عورت اپنےپہلےدعوےکی خودہی تکذیب کردےتوپھرآپ کابھائی بھی اس کی بیٹی سےشادی کرسکتاہےاوراگراحتیاطااس عورت کی بیٹی سےشادی نہ کرےتواچھاہےکیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاہےکہ’’جوچیزتمہیں شک میں مبتلاکرے، اسےچھوڑدواوراس چیزکواختیارکروجوشک میں مبتلانہ کرے۔‘‘ نیزآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ’’جوشخص شبہات سےبچ گیااس نےاپنےدین اورعزت کوبچالیا ۔‘‘ احکام رضاعت سوال : ایک بچےنےاپنےچچاکےگھرتربیت پائی اوراپنےچچاکی پہلی بیوی کادودھ پیا، کچھ مدت کےبعداس کےچچانےدوسری شادی کی اور اس دوسری بیوی کےبطن سےایک لڑکی پیداہوئی تو کیااس بچےکےلیےیہ جائزہےکہ بڑاہوکراپنےچچاکی اس بیٹی سےشادی کرےجس کی ماں نےاسےدودھ نہیں پلایا؟ جواب : اگرمذکورہ بچےنےاپنی چچی کاپانچ باریااس سےبھی زیادہ باردوسال کےاندراندردودھ پیاتووہ اپنےچچاکارضاعی بیٹاہےاورچچاکی تمام بیویوں کی اولاداس کےرضاعی بہن بھائی ہیں، اس سےمعلوم ہواکہ مذکورہ بچےکےلیےمذکورہ بچی سےشادی کرناجائزنہیں ہےکیونکہ وہ اس کےرضاعی باپ کی بیٹی ہےبشرطیکہ امرواقعہ اس طرح ہوجس طرح سوال میں مذکورہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نےاپنی کتاب مبین میں محرمات کےبیان میں ذکرفرمایاہے:
Flag Counter