جواب : یہ قرض جائزنہیں ہےکیونکہ یہ ایک ایساقرض ہےجس میں نفع کی شرط لگائی گئی ہےاوروہ مقروض کاقرض دیناہےاوراس بات پرتمام علماءکااجماع ہےکہ ہروہ قرض جس میں منفعت کی شرط لگائی ہووہ سودہےحضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت نےبھی اسی کےمطابق فتویٰ دیاہے۔سوال میں مذکورحدیث اگرچہ ضعیف ہےلیکن حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کےفتویٰ اوراجماع اہل علم کی وجہ سےاسےممنوع قراردیاگیاہے۔۔واللّٰه ولي التوفيق
میرےپاس ایک شخص نےمال رکھااورمیں نےاس کےعلم کےبغیراس کی سرمایہ کاری کی
سوال : میرےپاس ایک شخص نےکچھ رقم بطورامانت رکھی اورمیں نےاس رقم سےاستفادہ کی خاطراس کی سرمایہ کاری شروع کردی، جب میرےپاس مال کامالک آیاتومیں نےاس کاسارامال اسےواپس لوٹادیااوراس کےمال سےجومیں نےاستفادہ کیااسےنہ بتایاتوسوال یہ ہےکہ کیامیرایہ تصرف جائزہےیانہیں؟
جواب : جب کوئی شخص آپ کےپاس اپنامال بطورامانت رکھےتوآپ اس کی اجازت کےبغیراس میں تصرف نہیں کرسکتےبلکہ آپ کواس مال کی اسی طرح حفاظت کرنی چاہئےجس طرح اس نوع کےمال کی حفاظت کی جاتی ہے۔اگرآپ نےاس کی اجازت کےبغیرتصرف کیاہےتومالک مال سےمعافی طلب کیجئے، اگروہ معاف کردےتوبہتروگرنہ اس کے مال کانفع بھی اسےاداکردیاجائےیااس پرنصف یاکسی اورشرح سےمنافع پرصلح کرلیجئےکیونکہ مسلمانوں کےلیےصلح جائز ہےسوائے اس صلح کےجوکسی حلال کوحرام یاکسی حرام کوحلال ٹھہرائے۔
فلاحی منصوبےکی رقم سےقرض لینااورپھراسےواپس کردینا
سوال : اہل خیرنےمجھ پراعتمادکیااورمجھےمدرسہ ثانویہ کی تعمیرکےلیےجمع کیےگئےعطیات کاخزانچی بنا دیا، اس مدرسہ کی تعمیرجاری تھی کہ مجھے اپنا ذاتی گھر بنانے کے لیےاس رقم کی ضرورت پیش آگئی اورمیں نےاسے اپنی ذاتی ضرورت کےلیےاستعمال کرلیالیکن مدرسہ کی تعمیرکےمنصوبےکی تکمیل سےپہلےہی میں نے وہ رقم مدرسہ کی خصوصی کمیٹی کےسپردکردی اورکہاکہ یہ مال ایک مخیرخاتون کی طرف سےہےجواپنانام ظاہرنہیں کرناچاہتی لیکن درحقیقت یہ وہی رقم تھی جومیرےذمہ واجب الاداءتھی لیکن حقیقت کےاظہارمیں شرمندگی کے باعث میں نےاس طرح بات کی۔کیا اس رقم کےاستعمال کی وجہ سےمجھےگناہ ہوگا؟ یاد رہے یہ رقم میں نےلوٹادی ہےسوال یہ ہےکہ اب اس غلطی سےتوبہ کس طرح کی جائے، براہ کرم رہنمائی فرمائیں؟
جواب : جس شخص کےپاس کوئی مال بطورامانت رکھاجائےخواہ وہ کسی سکیم یامنصوبےکےلیےہواسےذاتی ضرورت کےلیےاستعمال کرناجائزنہیں ہےبلکہ واجب یہ ہےکہ اس کی پوری پوری حفاظت کی جائےحتیٰ کہ اسےاس کےمصرف میں صرف کردیاجائے۔امانت میں خیانت اورکذب بیانی سےکام لینےپراللہ تعالیٰ کی بارگاہ اقدس میں توبہ کیجئے، جوشخص صدق دل سےتوبہ کرےاللہ تعالیٰ اس کی توبہ کوقبول فرمالیتاہےارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللّٰه تَوْبَةً نَّصُوحًا﴾ (التحریم۶۶ /۸) ’’اےایمان والو!تم اللہ تعالیٰ کےآگےصاف دل سے(سچی خالص)توبہ کرو ۔‘‘
اورفرمایا:
﴿وَتُوبُوا إِلَى اللّٰه جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾(النور۲۴ /۳۱)
|