((انه سميع مجيب-والسلام عليكم ورحمة اللّٰه وبركاته))
فتح المجید پر علامہ محمد حامد فقی کے حواشی پر تبصرہ
الحمدلله رب العالمين والصلوة والسلام على اشرف الانبياء والمرسلين نبينا محمد وعلي اله وا صحابه اجمعين۔ اما بعد:
میں نےکتاب’’فتح المجید شرح کتاب التوحید‘‘تالیف امام علامہ محقق شیخ عبدالرحمن ابن حسن بن شیخ امام مجدد لعالم الاسلام فی القرن الثانی عشرالہجری الشیخ محمد بن عبدالوہاب بن سلیمان بن علی تمیمی حنبلی رحمہم اللہ جمیعا، پر استاذ علامہ شیخ محمد حامد فقی کے حواشی کا مطالعہ کیا اور انہیں کثیر فوائد پر مشتمل پایا کہ انہوں نے بہت ہی احسن اورمفید انداز میں ان حواشی کو لکھا ہے۔ان میں سے اگرچہ اکثر حواشی شیخ عبدالرحمان مذکورکی کتاب’’قرۃ العیون‘‘سے ماخوذ ہیں تاہم شیخ محمد حامد فقی کے ان حواشی میں کچھ غلطیاں بھی ہیں۔لہذا ضروری محسوس ہو اکہ ان کے بارے میں مطلع کردیا جائے، ان کے حواشی اوراپنے حواشی میں فرق کرنے کے لیے میں نے ان کے حواشی کے ساتھ سٹار(ستارے)کی علامت لگادی ہے۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہےکہ وہ اجر بے پایاں سے نوازے۔انه جواد كريمان حواشی کی تفصیل ذیل میں ملاحظہ فرمائیے۔ واللّٰہ ولی التوفیق۔
ص۸۷حاشیہ(۱)
٭ ’’وفدعبدالقیس ۹ہجری میں آیا تھا ۔‘‘
یہ بات محل نظر ہے کیونکہ وفدعبدالقیس فتح مکہ سے پہلےآیا تھا جیسا کہ ان کے اس قول سے ظاہر ہوتا ہےکہ :
ان بيننا وبينك هذا الحي من كفار مضر
’’ہمارےاورآپ کے مابین کفار مضر کا یہ خاندان (قبیلہ )حائل ہے ۔‘‘
اوریہ سبھی جانتے ہیں کہ اہل مکہ کفار مضر کے قائد اورسربراہ تھے اوروہ فتح مکہ کے سال یعنی ۸ہجری میں مسلمان ہوئے، چنانچہ حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اپنی تاریخ کی کتاب البدايةو النہايةمیں اس واقعہ کے سیاق و سباق سے یہی معنی اخذ کیے ہیں۔واللہ اعلم۔
ص۱۲۸حاشیہ(۲)
٭ ’’اس لیے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ بہت شدید مذاق ہے اوریہ بات آیات کے مقاصد کے منافی بھی ہے۔۔۔ ۔‘‘الخ۔
یہ بات بھی محل نظر ہے کیونکہ تعویذوں کا لٹکانا دین کے ساتھ مذاق نہیں بلکہ یہ توشرک اصغر اورجاہلیت کے ساتھ مشابہت ہے بلکہ کبھی یہ تعویذ لٹکانے والے کی نیت کی وجہ سے شرک اکبر بھی ہوجاتا ہے۔مثلا اگر وہ یہ نیت کرے کہ اللہ تعالیٰ کی بجائے یہ تعویذ نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں یا اس طرح کا کوئی اوراعتقاد رکھے تویہ شرک اکبر ہے اوراگریہ اعتقادرکھے کہ یہ نظر بد یا جنات وغیرہ سے محفوظ رہنے کا سبب ہیں تو یہ شرک اصغر ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو سبب قرارنہیں دیا بلکہ ان سے منع فرمایا اوران کے استعمال کی ممانعت کی ہے اوراپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی واضح فرمایا ہے کہ یہ شرک ہے کیونکہ تعویذ استعمال کرنے والا انہی کی طرف التفات کرتا اورانہی سے تعلق رکھتا ہے، اگر تعویذوں کا لٹکانا آیات الٰہی کے ساتھ مذاق ہوتا توپھر تویہ کفر اورارتدادتھا۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ:
|