نے ان سے اس کا سبب پوچھا توانہوں نے بتایا کہ گھر میں تصویر ہے، پردے میں تصویریں بنی ہوئی ہیں نیز گھر میں کتا بھی ہے تو جبرائیل نے کہا کہ تصویر کے سر کو کاٹ دیا جائے، پردے کے بارے میں جبرائیل نے کہا کہ اسے پھاڑ کر اس کے دو ایسے تکیے بنالیے جائیں جنہیں پاؤں تلے پائمال کیا جائے اورکتے کے بارے میں کہا کہ اسے گھر سے باہر نکال دیا جائے، چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےاسی طرح کیا تو جبرائیل علیہ السلام کاشانہ نبوت میں داخل ہوئے ۔‘‘اس حدیث کو امام نسائی اورکئی دیگرمحدثین نے مضبوط سند کے ساتھ روایت کیا ہے اورحدیث میں ہے کہ کتے کا یہ بچہ حضرت حسن یا حضرت حسین رضی اللہ عنہما کا تھاجو گھر کے سامان وغیرہ کے نیچے تھا۔
صحیح حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویر یا کتا ہو ۔‘‘(متفق علیہ)حضرت جبرائیل علیہ السلام کے اس واقعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تصویر اگر فرش یا بچھونے وغیرہ میں ہو تو یہ دخول ملائکہ سے رکاوٹ نہیں بنتی، اسی طرح حدیث صحیح سے ثابت ہے کہ مذکورہ پردے سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے تکیہ بنالیا تھا جس کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگایا کرتے تھے۔
حدیث(إِنَّ الرُّقَى، وَالتَّمَائِمَ، وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ)اور من استطاع منكممیں تطبیق
سوال : حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ’’دم تعویذ اورجادو وغیرہ شرک ہے ۔’’ اور حضرت جابررضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ’’ میرے ایک خالوبچھوکے ڈسے ہوئے کو دم کرتے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب دم سے منع فرمایاتو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اورعرض کیا:’’ یارسول اللہ!آپ نے دم کرنے سے منع فرمایا ہے اورمیں بچھو کے ڈسنے سےدم کرتا ہوں ۔‘‘تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم میں سے جو کوئی اپنے بھائی کو فائدہ پہنچاسکتا ہوتواسے ضرورفائدہ پہنچانا چاہئے ۔‘‘تودم کے موضوع سے متعلق ان جوازوعدم جوازکی احادیث میں تطبیق کس طرح ہوگی؟نیز اگربیماری میں مبتلا کسی انسان کے سینہ پر قرآنی آیات پر مشتمل تعویذ لٹکا دیا جائے تواس کا کیا حکم ہے؟
جواب : جس دم سے منع کیا گیا ہے، اس سے مراد وہ د م ہے جس میں شرک ہو یا غیر اللہ کا وسیلہ ہویا ایسے مجہول الفاظ ہوں جن کے معنی معلوم نہ ہوں اورجو دم ان باتوں سے پاک ہوں وہ شرعا جائز ہیں اورشفاکے عظیم اسباب میں سے ہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ ’’دم کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ شرکیہ نہ ہو ۔‘‘نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’جو کوئی اپنے بھائی کو فائدہ پہنچاسکتا ہوتواسے ضرورفائدہ پہنچانا چاہئے ۔‘‘ان دونوں احادیث کو امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح میں بیان فرمایا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی ہے کہ’’دم صرف نظر بداوربخار کے لیے ہوتا ہے ۔‘‘اس کے معنی یہ ہیں کہ جس قدر ان دوچیزوں کے لیے دم زیادہ مناسب اورموجب شفاہے، کسی اورچیز کے لیے نہیں۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوددم کیا بھی ہے اورآپ نے کروایا بھی ہے ۔
بیماروں یا بچوں پر دم کا لٹکانا جائز نہیں کہ لٹکائے ہوئے دم کو تمائم (تعویذ)، حروز(تعویذ)اورجوامع کہا جاتا ہےاور ان کے بارے میں صحیح بات یہ ہے کہ یہ حرام اوراقسام شرک میں سے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہےکہ’’جو تعویذلٹکائےاللہ تعالیٰ اس کے کام کو پورا نہ کرے اورجو سیپی لٹکائے اللہ تعالیٰ اس کا کام کو پورا نہ کرے ۔‘‘نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہےکہ’’جس نے تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا ۔‘‘نیزآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ’’دم تعویذ اورجادو وغیرہ شرک ہیں ۔‘‘
|