ہے۔حتی کہ وہ ساری نماز تراویح میں اسی طرح دیکھ کر پڑھتا ہے علاوہ ازیں رمضان کے آخری عشرہ کے قیام میں بھی وہ اسی طرح کرتا ہے، منطقہ حائل کی تمام مساجد میں اسی طرح رواج ہے، جس کی طرف میری توجہ مبذول ہوئی کیونکہ گزشتہ سال جب میں نے مدینہ منورہ میں نماز تراویح پڑھی تو وہاں اس طرح رواج نہ تھا۔لہذا میرے دل میں یہ خیال آتا ہے کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اس طرح عمل ہوتا تھا، کیا یہ عمل ان بدعات میں توشمار نہیں ہوگا جنہیں حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم وتابعین میں سے کسی نے نہیں کیا تھا، کیا قرآن مجید سے دیکھ کر پڑھنے کی بجائے یہ افضل نہیں ہے کہ امام زبانی پڑھے خواہ چھوٹی سورتیں ہی پڑھ لے ؟امام کے اس طرح دیکھ کر پڑھنے سے مقصود یہ ہے کہ وہ روزانہ ایک پارہ پڑھ کر رمضان میں مکمل قرآن مجید ختم کرنا چاہتا ہے ۔لہذا اگریہ کام جائز ہے تو کتاب وسنت سے اس کی کیا دلیل ہے؟
جواب : قیام رمضان میں قرآن مجید سے دیکھ کرپڑھنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ اس طرح مقتدیوں کو سارا قرآن مجید سنایاجاسکتا ہے، کتاب وسنت کے شرعی دلائل سے یہ ثابت ہے کہ نماز میں قرآن مجید کی قراءت کی جائے اوریہ حکم عام ہےاوردونوں صورتوں یعنی دیکھ کر پڑھنے اورزبانی پڑھنے کو شامل ہے اورثابت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اپنے غلام ذکوان کو حکم دیا تھا کہ وہ قیام رمضان میں ان کی امامت کرائیں اورذکوان نماز میں قرآن مجید کودیکھ کر پڑھا کرتے تھے ۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو صحیح میں تعلیقا مگر صحت کے وثوق کے ساتھ ذکر فرمایا ہے۔
نمازضحیٰ کے لیے مسنون وقت
سوال : جو شخص نماز فجرکے بعد سے طلوع آفتاب تک مسجد میں بیٹھا رہے، کیا اس کے لیے طلوع آفتاب کے وقت ضحٰی کی دورکعتیں پڑھنا جائز ہے؟نمازضحٰی کے لیے مسنون وقت کون سا ہے؟
جواب : نمازضحٰی کاوقت سورج کے ایک نیزہ کے بقدر بلند ہونے سے لے کرظہر سے تھوڑی دیر پہلے وقوف آفتاب تک ہے اورافضل وقت وہ ہے جب دھوپ تیز ہوجائے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ’’اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے والوں کی نماز کا وقت وہ ہے، جب اونٹوں کے بچوں کے پاؤں دھوپ سے جلنے لگیں ۔‘‘(صحیح مسلم)جو شخص مسجد میں ہواس کے لیے مستحب یہ ہے کہ جب سورج بلند ہوجائے تووہ اس وقت دویادوسےزیادہ رکعتیں پڑھ لے ۔جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے (حدیث میں واردالفاظ ترمض کے معنی دھوپ کا تیز ہونا اورفصال، فصیل کی جمع ہے، اس کے معنی اونٹو ں کے بچوں کے ہیں)
کیافرض نماز میں دعا کی جاسکتی ہے
سوال : کیا نمازی کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ فرض نماز میں ارکان اداکرنے کے بعد دعا کرے، یعنی مثلا سجدہ میں’’ سبحان ربي الاعلي‘‘کےبعداس طرح کی دعا کرسکتا ہے کہ ’’ اللهم اغفرلي وارحمني ‘‘امیدہے مستفید فرماکر شکریہ کا موقعہ بخشیں گے؟
جواب : مومن کے لیے اس بات کی اجازت ہےکہ وہ نمازمیں نمازخواہ فرض ہویانفل دعا کےمقام پردعا مانگےاورنمازمیں دعاکامقام سجدہ، دونوں سجدوں کےدرمیان، تشہد اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی پر درود بھیجنےکےبعد اورسلام سےقبل نمازکاآخری حصہ ہے۔حدیث سےثابت ہےکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دونوں سجدوں کےدرمیان مغفرت کےلیےدعافرمایاکرتےتھےاوراس مقام پر آپ یہ دعا پڑھاکرتےتھے:
|