Maktaba Wahhabi

297 - 437
جوشخص مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرے، اس کے لیے مسنون ہے کہ وہ مسجد قبا کی بھی زیارت کرے اوراس میں بھی دورکعت نماز پڑھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر ہفتے قباکی زیارت کیا کرتے اوراس میں دورکعت نماز ادافرمایاکرتےتھے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاہے کہ ’’جو شخص اپنے گھر وضو کرے اورخوب اچھے طریقے سےوضو کرے اورپھر مسجد قبامیں آکر نماز پڑھے تواسے عمرہ کے برابر ثواب ملتا ہے ۔‘‘مدینہ منورہ کے یہ وہ مقامات ہیں جن کی زیارت مسنون ہے، باقی رہیں مساجد سبعہ، مسجدقبلتین اوردیگر وہ مقامات جن کی زیارت کے بارے میں بعض مصنفین نے اپنی کتابوں میں لکھا ہےکہ یہ توبالکل بے اصل ہے، ان کی زیارت کی کوئی دلیل نہیں اورایک مرد مومن کے لیے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حکم شریعت یہ ہے کہ وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرےاوربدعت سے بچے۔واللّٰه ولي التوفيق عورت حج کررہی تھی کہ آٹھ ذوالحج کو نفاس شروع ہوگیا۔۔۔ سوال : عورت کا نفاس جب آٹھ ذوالحج کو شروع ہواور وہ طواف وسعی کے سوادیگر تمام ارکان حج کو پوراکرے اوروہ دس دن بعد دیکھے کہ وہ پاک ہوگئی ہے توکیا وہ طہارت وغسل کے بعد باقی رکن یعنی طواف حج اداکرسکتی ہے؟ جواب : ہاں جب آٹھ ذوالحج کونفاس شروع ہوتوعورت حج کرسکتی ہے عرفات ومزدلفہ میں لوگوں کے ساتھ وقوف کرے، نیز رمی جمار، تقصیر اورقربانی وغیرہ کرے اورطواف وسعی کو مؤخر کردے حتی کہ جب پاک ہوجائے خواہ دس دن بعد یا اس سے پہلے یا بعد، توغسل کرے، نمازپڑھے، روزہ رکھے، طواف کرے اورسعی کرے، نفاس کی کم ازکم کوئی حدمقررنہیں ہے، لہذا وہ دس دن یا اس سے کم یا زیادہ دنوں میں بھی ہوسکتی ہے، ہاں البتہ نفاس کی زیادہ سےزیادہ حد چالیس دن ہے، اگرچالیس دن پورے ہونے کے بعد بھی خون منقطع نہ ہو تو یہ اپنے آپ کو طاہر سمجھے اورغسل کرکے نماز روزہ شروع کردے، چالیس دن کے بعد جاری رہنے والا خون صحیح قول کے مطابق نفاس کا خون نہیں بلکہ یہ فاسد خون ہے، اس کی موجودگی میں عورت نماز روزہ بھی اداکرسکتی ہے اوروظیفۂ زوجیت بھی، لیکن روئی وغیرہ استعمال کر کے خون سے بچنےکی کوشش کرے، ہرنماز کے لیے تازہ وضو کرے اوراگر ظہروعصر اورمغرب وعشاء کی نمازیں جمع کرکے پڑھ لے توپھر بھی کوئی حرج نہیں جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حمنہ بنت جحش رضی اللہ عنہاکو یہ وصیت فرمائی تھی۔ حائضہ عورت احرام کی دورکعتیں کس طرح پڑھے نیز کیا وہ ۔۔۔ سوال : حائضہ عورت احرام کی دورکعتیں کس طرح پڑھے؟کیا عورت اس حالت میں سری طورپر قرآن مجید کی آیات پڑھ سکتی ہے ؟ جواب : (الف)حائضہ عورت احرام کی دورکعتیں نہ پڑھےبلکہ وہ نماز کے بغیر ہی احرام باندھ لے، جمہورعلماء کے نزدیک احرام کی یہ دورکعتیں سنت ہیں، بعض اہل علم نے انہیں مستحب بھی قرارنہیں دیا کیونکہ ان کے بارے میں کوئی مخصوص چیز وارد نہیں ہے، ہاں البتہ جمہور نے انہیں مستحب قراردیا ہے کیونکہ بعض احادیث میں یہ آیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ ’’ میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک فرشتہ آیا اوراس نے کہا کہ اس مبارک وادی میں نماز پڑھیں اورکہیں کہ عمرہ حج میں (داخل )ہے ۔‘‘وادی سے مراد وادی عقیق ہے اوریہ حجۃ الوداع کا واقعہ ہے ۔حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی اورپھر احرام باندھا، لہذا جمہورنے یہ مستحب قراردیا ہے کہ احرام نماز کے بعد باندھا جائے خواہ نماز فرض ہویا نفل، وضو کرکے دورکعتیں پڑھ لی جائیں، حیض ونفاس والی عورتیں چونکہ اہل نماز میں
Flag Counter