’’ سوتم مجھے یاد کیا کرو، میں تمہیں یاد کیا کروں گااورمیرااحسان مانتے رہنا اورناشکری نہ کرنا ۔‘‘
میں تمہیں وصیت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے تقوی کو اختیارکرو، دین میں سمجھ بوجھ پیداکرو، اس شوہر کے ساتھ وابستہ رہواورنیکی کے کاموں میں اس کی سمع واطاعت بجا لاتے رہواوراس شوہر کو چھوڑدینے یا دیگر کسی گناہ کا ارتکاب کرنے کے بارے میں اپنے گھروالوں کی بات نہ مانو۔
میں تم دونوں کو یہ وصیت کرتا ہوں کہ نیکی وتقوی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو، اپنے گھروالوں سےحسن سلوک کا مظاہر ہ کرو، ان کی ہدایت واصلاح کے لیے دعا کرتے رہو، ان کی برائی کا مقابلہ احسان اوران پر صدقہ کے ذریعے کرو۔ہاں!البتہ انہیں زکوۃ نہ دو کیونکہ وہ فقیر جو نمازنہ پڑھتا ہو، اسے زکوۃ نہیں دی جاسکتی کیونکہ ترک نماز کفراکبر ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ’’وہ عہدجوہمارے اوران کے درمیان ہے، وہ نمازہے، جس نے اسے ترک کردیا، اس نے کفرکیا ہے ۔‘‘(امام احمدواہل سنن باسنادصحیح)
میں آپ کےلیےاور آپ کےشوہرکےلیےدعاکرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ حق پر استقامت عطافرمائے، دین میں فقاہت حاصل کرنے کی توفیق سے نوازےاورگمراہ کن فتنوں سےمحفوظ رکھے۔
میراشوہرگھرمیں میری طرف قطعا توجہ نہیں دیتا۔۔۔۔
سوال : میراشوہر۔۔۔اللہ اسے معاف فرمائے۔۔۔اخلاق فاضلہ اورخوف وخشیت الٰہی کے التزام کے باوجود گھر میں میری طرف مطلقا توجہ نہیں دیتا بلکہ ہمیشہ وہ تیوری چڑھائےرہتا ہے(یعنی ترش رو اورچیں بہ جبیں رہتا ہے)اوراس کاسینہ بہت تنگ ہوتا ہے اورکہتا یہ ہے کہ اس کا سبب میں ہوں حالانکہ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے کہ میں بحمداللہ اس کے حقوق اداکرتی ہوں، اسے راحت وآرام پہنچاتی ہوں، کوشش کرتی ہوں کہ ہر چیز کو اس سے دوررکھوں جو اسے ناگوارگزرےاورپھر میرے ساتھ جو وہ بدسلوکی کرتا ہے، اس پر صبر بھی کرتی ہوں اورجب بھی اس سے کسی بات کے بارے میں پوچھوں یا اس سے کوئی بات کروں تووہ بےحد ناراض ہوتا ہے اوربھڑک اٹھتا ہےاورکہتا ہے کہ یہ بہت حقیر اورگٹھیابات ہے اس کے برعکس اپنے دوستوں اورساتھیوں کے ساتھ وہ بہت خوش اسلوبی اورخندہ پیشانی سے پیش آتا ہے لیکن مجھے ہر معاملہ میں ڈانٹ ڈپٹ اوربدسلوکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، آلام ومصائب کا تختہ مشق بننا پڑتا ہے، جس کی وجہ سے میں نے کئی باریہ سوچاہے کہ اس گھر کو چھوڑ دوں۔
الحمد للہ میں ایک ایسی عورت ہوں کہ انٹر میڈیٹ تک میری تعلیم ہے اوراللہ تعالیٰ نے مجھ پر جو واجبات عائد کیے ہیں، انہیں بھی اداکرتی ہوں۔
سماحۃ الشیخ!اگرمیں گھر چھوڑ دوں، اپنے بچوں کی خود تربیت کروں اورمیں تنہا زندگی کا بوجھ اٹھا لوں توکیا میں گناہ گارہوں گی یا انہی حالات میں اپنے شوہر کے ساتھ ہی رہوں اوراس کے ساتھ کلام اورزندگی کے دکھ سکھ میں شراکت کوترک کردوں، براہ کرم رہنمائی فرمائیں کہ میں کیا کروں ؟جزاکم اللہ خیرا۔
جواب : لاریب!میاں بیوی پریہ واجب ہےکہ دونوں حسن معاشرت کامظاہرہ کریں اورمحبت، اخلاق فاضلہ، حسن خلق اوربشاشت وخندہ پیشانی کواختیارکریں کہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ﴾(النساء۴ /۱۹)
|