Maktaba Wahhabi

266 - 437
کیاوالدہ اوربھائی کو زکوۃ دی جاسکتی ہے؟ سوال: میرے پاس کچھ مال ہے جس پر زکوۃ واجب ہے اوراس میں کچھ حصہ وہ ہے جو میں نے ایک ادارے سےغیر سودی قرض کے طور پر لیا ہوا ہے باقی رقم کے ساتھ اس قرض پر بھی ایک سال گزرچکا ہے توکیا اس رقم میں بھی زکوۃ واجب ہوگی جو میرے پاس بطور قرض ہے؟ کیامیں اپنی والدہ کو کچھ رقم بطورزکوۃ دے سکتا ہوں جب کہ میرے والد ان پر خرچ کررہے ہیں اورالحمد للہ ان کی مالی حالت اچھی ہے۔اسی طرح میرا ایک بھائی بھی ہے جو کام کرسکتا ہے لیکن ابھی تک غیر شادی شدہ ہے، اللہ تعالیٰ اسے ہدایت بخشے نماز کی بھی پابندی نہیں کرتا کیا میں اسے زکوۃ میں سے کچھ حصہ دے سکتا ہوں، براہ کرم رہنمائی فرمائیں، اللہ تعالیٰ آپ کو اپنی حفظ وامان میں رکھے! جواب : سال گزرنے پر آپ کو اس تمام مال کی زکوۃ اداکرنا ہوگی جوآپ کے پاس موجودہو، علماء کے صحیح ترین قول کے مطابق آپ کو اس مال پر بھی زکوۃ اداکرنا ہوگی جو کسی ادارے سے قرض لیا ہوا ہے لیکن اگرسال مکمل ہونے سے پہلےپہلے آپ اپنے پاس موجود مال میں سے قرض اداکردیں توبطورقرض اداکی گئی رقم پر زکوۃ نہ ہوگی بلکہ زکوۃ صرف اس مال پرہوگی جو قرض اداکرنے کے بعد آپ کے پاس ہوگا بشرطیکہ وہ نصاب کے مطابق ہواوراس پر ایک سال گزرگیا ہو۔ چاندی یا اس کے قائم مقام اشیاء کا نصاب سعودی عرب میں مروجہ کرنسی کے مطابق چھپن ریال ہے، آپ کے لیے اپنی والدہ کو زکوۃ دینا جائز نہیں اس لیے کہ والدین کو زکوۃ ادانہیں کی جاسکتی اور پھر آپ کے والد کے خرچ کرنے کی وجہ سے وہ ویسے بھی زکوۃ سے بے نیاز ہیں۔ آپ کا بھائی جب تک نماز کا تارک ہے، اسے زکوۃ نہیں دی جاسکتی کیونکہ شہادتین کے بعد نماز اسلام کے ارکان میں سب سے عظیم رکن ہے اورعمدا اسے ترک کرنا کفراکبر ہے اورپھر وہ طاقتور اورکمانے کے قابل بھی ہے اوراگر اس پر خرچ کرنے کی ضرورت بھی ہو توآپ کی بجائے آپ کے والد کو اس پر خرچ کرنا چاہئے کیونکہ نفقہ وخرچہ کے اعتبار سے وہ مسئول ہیں بشرطیکہ انہیں اس کی استطاعت ہو۔۔۔۔اللہ تعالیٰ اسے ہدایت عطافرمائے، حق کی طرف رہنمائی فرمائے اوراسےاپنے نفس، شیطان اوربرے ساتھیوں کے شر سے محفوظ رکھے۔ میں ایک تنخواہ دارملازم ہوں اورمیں نے سنا کہ ایک تاجر ۔۔۔ سوال: میں ایک ملازم ہوں اور تقریبا تین ہزارریال ماہانہ تنخواہ لیتا ہوں، ایک دفعہ میں نے سنا کہ کسی موقعہ کی مناسبت سےایک تاجر صدقہ کا مال تقسیم کررہا ہے تومیں بھی اس کے پاس چلاگیا اوراس نے مجھے بھی مال دے دیا تو کیا میرے لیےیہ مال حلال ہے؟ جواب : اگرآپ کی تنخواہ سے آپ کی اورآپ کے اہل وعیال کی بنیادی ضرورتیں ۔۔۔اسراف اورفضول خرچی کے بغیر ۔۔۔پوری نہ ہوتی ہوں تو آپ کے لیے زکوۃ حلال ہے ورنہ نہیں ۔۔۔۔اللہ تعالیٰ ہمیں اورآپ کو دین میں فقاہت عطافرمائے اورآپ کو اپنے فضل وکرم سے غنی کردے۔ کیافقیر وکیل اپنے مؤکل کی زکوۃ کو خود رکھ سکتا ہے؟ سوال: میں ایک فقیر آدمی تھا اورایک دولت مند شخص کے پاس کام کرتا تھا، امین اورقابل اعتماد سمجھتے ہوئے اس نے مجھے
Flag Counter