نے بتایاکہ اس میں تصویریں بھی بنی ہوئی تھیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ان لوگوں میں سےجب کوئی نیک آدمی فوت ہوجاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے اورپھراس میں تصویریں بھی بنالیتے، اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ لوگ ساری مخلوق سے بدترین شمارہوں گے ۔‘‘ امام مسلم نے’’صحیح‘‘میں حضرت جندب بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کی روایت ذکرکی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہےکہ ’’بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھےاسی طرح اپنا خلیل بنالیا ہےجس طرح اس نےحضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل بنا لیا تھا، اگرمیں امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا تو ابوبکر(رضی اللہ عنہ) کوبناتا۔خبردار!آگاہ رہو کہ تم سے پہلے لوگ اپنے نبیوں اورولیوں کی قبروں پر مسجدیں بنالیتےتھےلیکن خبردار!تم قبروں پر مسجدیں نہ بنانا، میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں ۔‘‘
امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت جابررضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث بھی بیان کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبرکو چونا گچ کرنے، اس پر بیٹھنے اوراس پر عمارت بنانے سےمنع فرمایا ہے، ‘‘ یہ اوران کے ہم معنی دیگر احادیث صحیحہ اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ قبروں پر مسجدیں بناناحرام ہےایسا کرنے والے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت فرمائی ہے ۔یہ احادیث اس بات پربھی دلالت کرتی ہیں کہ قبروں پرعمارتیں بنانا، قبے بنانااورقبروں کو پختہ بنانا بھی حرام ہے کیونکہ یہ شرک اوراللہ تعالیٰ کے سوااصحاب قبورکی عبادت کا سبب ہے، جیسا کہ قدیم وجدید دورکے واقعات اس بات کے شاہد ہیں۔لہذا مسلمانوں پر یہ واجب ہے خواہ وہ دنیا بھر میں کہیں بھی رہ رہے ہوں اس سے اجتنا ب کریں جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہےاوراس بات سے فریب خوردہ نہ ہوں کہ بہت سے لوگ کیا کررہے ہیں کیونکہ حق تومومن کی متاع گم شدہ ہے، وہ اسے جب بھی پالیتا ہےتو اسے حاصل کرلیتا ہے اورپھر حق معلوم کرنے کےلیے معیار کتاب وسنت ہے، لوگوں کے آراءواعمال معیار نہیں ہیں۔
حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبین حضرت ابوبکر اورحضرت عمر رضی اللہ عنہما کی تدفین نبوی میں نہیں ہوئی تھی بلکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ہوئی تھی لیکن جب ولید بن عبدالملک کے عہد میں مسجد نبوی میں توسیع کی گئی تو پہلی صدی کے آخر میں حجرہ کو مسجد میں داخل کردیا گیا، لہذا ولید کے اس عمل کو مسجد میں تدفین سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صاحبین رضی اللہ عنہم کو ارض مسجد کی طرف منتقل نہیں کیا گیا بلکہ توسیع کے پیش نظر حجرہ کو مسجد میں شامل کیا گیا تھا، لہذا کسی کے لیے یہ عمل قبروں پر عمارتیں بنانے یا قبروں پرمسجدیں بنانے یا مسجدوں میں دفن کرنے کے جوازکی دلیل نہیں بن سکتا کیونکہ ان صحیح احادیث میں ان تمام امور کی ممانعت ہے جو میں نے ابھی ذکر کی ہیں اورولید کاعمل جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ثابت شدہ سنت کے خلا ف ہو، حجت نہیں ہے ۔واللّٰہ ولی التوفیق ۔
میں نے بیوی سے کہا ’’اگرمیں دوسری شادی نہ کروں تو، دین اسلام سے بری ہوں گا‘‘
سوال : میرااپنی بیوی کے ساتھ جھگڑا تھا توان ناخوش گوارتعلقات کے باعث، جن کا سبب بچےکاپیدا نہ ہونا تھا، میں نے غصے کی حالت میں مگر کامل عقل وشعورکے ساتھ اپنی بیوی سے کہہ دیا کہ اگر میں دوسری شادی نہ کروں تومیں دین اسلام سے بری ہوں گالیکن اس کے بعد ہمارے تعلقات خوش گوارہوگئے، بیوی حاملہ بھی ہوگئی اورمیں نے دوسری شادی کا ارادہ ترک کردیا، سوال یہ ہے کہ اس قسم کا کفارہ کیا ہوگا؟
جواب : یہ ایک بے ہودہ بات ہے، مسلمان کے لیے اس طرح کی قسم کھانا جائز نہیں ہے، نہ اس طرح کے الفاظ ہی زبان پر
|