Maktaba Wahhabi

241 - 437
اطمینان کے ساتھ رکوع کرو، پھر رکوع سے سراٹھاوحتی کہ اطمینان کے ساتھ سیدھے کھڑے ہوجاؤاورپھر سجدہ کرو تو خوب اطمینان سے، پھر سجدہ سے سراٹھاؤاوراطمینان سے بیٹھ جاؤپھرسجدہ کرواورپھرساری نماز اسی طرح (اطمینان وسکون )کے ساتھ اداکرواوراگرتم یہ جان لوکہ تم اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑی ہوکر اس سے باتیں کررہی ہوتواس سے بھی نماز کے خشوع میں اضافہ ہوگا، توجہ بڑھے گی، شیطان تم سے دورہوجائے گااورتم اس کے وسوسوں سے محفوظ ہوگی اوراگر نمازمیں وسوسے زیادہ ہی آنے لگیں تواپنے بائیں طرف تین باراعوذباللّٰه من الشيطن الرجيمپڑھ کرتین بارپھونک مارلیں اس سے ان شاء اللہ شیطانی وسوسے زائل ہوجائیں گے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک صحابی کو یہی حکم دیا تھا جب انہوں نے عرض کیا تھا کہ’’یارسول اللہ!شیطان نے میری نماز کو خلط ملط کردیا ہے ۔‘‘ وسوسوں کی وجہ سے نماز کو دوہرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ سجدہ سہوہی کافی ہوگا۔بشرطیکہ کوئی ایسا کام ہوجائے جس کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہو۔مثلا بھولنے کی وجہ سے تشہد اول ترک ہوجائے، بھولنے کی وجہ سے رکوع وسجودمیں تسبیح ترک ہوجائے۔مثلا اگرنماز ظہر میں یہ شک ہوکہ تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چارتوانہیں تین شمارکرلو، ایک رکعت اورپڑھ کرنماز مکمل کرلواورسلام سے قبل سہوکے دوسجدے کرلو، اسی طرح اگر نماز مغرب میں یہ شک ہوکہ دورکعتیں پڑھی ہیں یاتین توانہیں دوشمار کرو، ایک رکعت اورپڑھ کر نماز مکمل کرلواورسلام سےقبل سہوکے دوسجدے کرلوکیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم اسی طرح ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کو شیطان کے شر سے محفوظ رکھے اوراپنی رضا کے مطابق عمل کی توفیق عطافرمائے۔ جب امام یامنفردکو رکعات کی تعدادمیں شک ہو سوال : جب امام کو چاررکعتوں والی نماز میں شک ہواورمعلوم نہ ہو کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چاراوروہ سلام پھیردےاورسلام کے بعد بعض مقتدی بتائیں کہ آپ نے تین رکعتیں پڑھی ہیں تو اس صورت میں کیا امام کو چوتھی رکعت پڑھنے کے لیے تکبیر تحریمہ بھی کہنی ہوگی یا وہ صرف کھڑے ہوکرتکبیر کہے بغیر سورۂ فاتحہ پڑھنی شروع کردے، اس حالت میں سجدہ سہوسلام سے پہلے ہوگا یا بعد میں؟ جواب : جب امام یا منفرد کو رباعی نماز میں یہ شک ہوکہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو اس کے لیے واجب ہے کہ یقین پر بناکرےاورظاہر ہے کہ وہ کم تعداد ہوگی ۔لہذا انہیں تین شمار کرے اورچوتھی رکعت پڑھ کر سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے کیونکہ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’جب تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو اوریہ معلوم نہ ہوکہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو اسے چاہئے کہ شک کو ترک کردے اوریقین پر بناکرےاورپھر سلام پھیرنے سے پہلے دوسجدے کرے، اگراس نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں توسجدے اس کی نماز کو جفت بنادیں گےاوراگراس نے نماز پوری پڑھی ہے تویہ شیطان کے لیے موجب ذلت ورسوائی ہوں گے ۔‘‘(صحیح مسلم) اگروہ تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیردے اورپھر اسے بتایا جائے تووہ تکبیر کہے بغیر نماز کی نیت سے کھڑا ہوجائے، چوتھی رکعت پڑھے ۔پھر تشہد کے لیے بیٹھے تشہد، درود شریف اوردعاءکے بعد سلام پھیردے، پھر سہو کے دوسجدے کرےاورپھر سلام پھیردے، ہر اس انسان کے لیے یہی صورت افضل ہے جو بھول کرنماز میں کمی کربیٹھے۔کیونکہ حدیث سے یہ ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر یا عصر کی نماز میں دورکعتیں پڑھ کرسلام پھیر دیا تھا اورجب ذوالیدین رضی اللہ عنہ نے
Flag Counter