ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيل اللّٰه بِغَيْرِ عِلْمٍ﴾ (لقمان۳۱ /۶)
’’اورلوگوں میں بعض ایسے ہیں، جوبےہودہ حکایتیں خریدتےہیں تاکہ(لوگوں کو)بے سمجھے اللہ کےراستےسےگمراہ کریں ۔‘‘
اکثرعلماءمفسرین نے بیان فرمایاہےکہ ’’لہوالحدیث‘‘سے مراد گانا بجانا اورآلات موسیقی کو استعمال کرنا ہے، چنانچہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشادبیان فرمایا ہے کہ ’’میری امت میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جوزنا، ریشم، شراب اور آلات موسیقی کو حلال قراردیں گے ۔‘‘اس حدیث میں جولفظ ’’حر‘‘ ہے اس کے معنی حرام شرم گاہ کے ہیں’’حریر‘‘کے معنی ریشم ہیں اوریہ مردوں کے لیے حرام ہے ۔خمر (شراب) ہر نشہ آورچیز کو خمر کہتے ہیں۔یہ مردوں، عورتوں، بچوں، بوڑھوں اورتمام مسلمانوں کے لیے حرام ہے اور اس کا استعمال کبیرہ گناہوں میں سے ہے، ’’معازف‘‘ کا لفظ گانوں اورتمام آلات موسیقی مثلا سارنگی، بانسری او ررباب وغیرہ کو شامل ہے ۔اس باب میں ان کے علاوہ اوربھی بہت سی آیات واحادیث ہیں، جنہیں علامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب ’’اغاثۃ اللهفان من مكائد الشيطان‘‘میں ذکرفرمایاہے۔
ہم دعا گوہیں کہ اللہ تعالیٰ سب مسلمانوں کو ہدایت وتوفیق عطافرمائے اوراپنی ناراضگی کے اسباب سے محفوظ رکھے !
ریڈیووغیرہ سننا
سوال : ریڈیووغیرہ سننےکے بارے میں کیا حکم ہے، جبکہ جس چیز کو دیکھایا سناجارہا ہواس میں کوئی حرام بات نہ ہو؟
جواب : ریڈیوسےقرآن وحدیث کی باتوں اورخبروں کے سننے میں کوئی حرج نہیں ۔اسی طرح ریڈیوسےقرآن مجید کی تلاوت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث اورنصیحت آموز باتیں سنائی جاتی ہیں، ان کے سننے میں بھی کوئی حرج نہیں، میں نصیحت کروں گا کہ’’اذاعۃ القرآن‘‘اور’’نورعلی الدرب‘‘کے پروگرام ضرورسنیں کیونکہ یہ پروگرام عظیم فوائد پر مشتمل ہوتے ہیں۔
ایسے مفید پروگرام سننے کے بارے میں کیا حکم ہے ۔۔۔۔
سوال : بعض ایسے مفید پروگرام سننے کے بارے میں کیا حکم ہے جوقرآن مجید کی باتوں پر مشتمل ہوں لیکن جن کے درمیان میں موسیقی بھی آجاتی ہو؟
جواب : ایسے پروگرام سننے اوران سے استفادہ کرنے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ موسیقی کے شروع ہونے سے ختم ہونے تک ریڈیو کو بند کردیا جائے کیونکہ موسیقی، جملہ آلات لہومیں سے ہے، اللہ تعالیٰ اسے ترک کرنے اوراس کے شرسےمحفوظ رہنے کی توفیق ارزاں فرمائے۔
کیا مختلف موقعوں اورمحفلوں میں تالی بجانا جائز ہے؟
سوال : کیا مختلف موقعوں اورمحفلوں میں تالی بجانا جائز ہے یا مکروہ!؟
جواب : محفلوں میں تالی بجاناعمل جاہلیت ہے، اس کے بارے میں کم سے کم جو بات کہی جاسکتی ہے، وہ یہ کہ مکروہ ہے اوردلیل سے بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کے لیے تالی بجانا حرام ہے کیونکہ مسلمانوں کو کافروں کے ساتھ مشابہت اختیارکرنے سے منع کیا گیا ہے اوراللہ تعالیٰ نے مکہ کے کافروں کے بارے میں یہ فرمایا ہے کہ :
|