Maktaba Wahhabi

300 - 437
(بیوع) سامان اپنی جگہ سے منتقل نہ کیاگیا ہو تو اس کی خریدو فروخت کا حکم سوال : سامان کی خریدو فروخت کے طریقہ سے بیع المداینہ کے بارے میں کیا حکم ہے ؟جب کہ سامان اپنی جگہ پر ہی موجودہوتا ہے اورآج کل بعض لوگ اس طرح کاروبار کررہے ہیں۔ جواب : مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی سامان کو نقد یا ادھار بیچے الا یہ کہ ا س کا مالک ہو اوراس سامان کو اپنے قبضہ میں لے چکا ہو کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ ’’جو چیز تمہارے پا س نہ ہو اسے نہ بیچو ۔‘‘ اورعبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’سلف اوربیع (سلف کا معنی ہے’’قرض‘‘۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرض اوربیع حلال نہیں۔یعنی ایسی بیع حلال نہیں جس میں قرض کی شرط ہو، کوئی شخص یہ کہے کہ میں یہ کپڑا تیرے ہاتھ دس روپے میں فروخت کرتا ہوں بشرطیکہ تو مجھے دس روپے قرض دے۔ ایسی شرط قائم کرنا باطل ہے)حلال نہیں اورنہ یہ حلال ہے کہ وہ چیز بیچو جو تمہارے پاس ہی نہ ہو۔‘‘(رواہ الخمسۃ باسناد صحیح)ان دونوں احادیث کے پیش نظر خریدنے والے کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ سامان کو اپنے قبضہ میں لیے بغیر بیچے۔ امام احمد، ابوداود، ابن حبان اورامام حاکم رحمۃ اللہ علیہم نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت کیا اورامام ابوداودنے اس حدیث کو صحیح قراردیا ہے کہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ سامان کو اسی جگہ بیچا جائے جہاں اسے خریدا گیا تھا حتی کہ تجار سامان کو اپنے مقامات پر منتقل نہ کرلیں۔ صحیح بخاری میں ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں لوگوں کو دیکھا کہ وہ کھانے پینےکی چیزیں خریدتے تھے توانہیں اس بات پر ماراجاتا تھا کہ وہ اپنے مقامات تک سامان کو منتقل کیے بغیر فروخت کریں۔اس مضمون کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں! نقدوادھار اورقسطوں میں قیمت میں اضافہ کا حکم سوال : نقد بیع اورادھار وقسطوں کی بیع کی صورت میں قیمت میں اضافہ کرنا شرعا کیسا ہے؟ جواب : بیع جب معلوم مدت تک ہوتو جائز ہے جب کہ بیع ان شروط پر مشتمل ہو جو شرعا معتبر ہیں، اسی طرح قسطوں کی صورت میں رقم اداکرنے میں بھی کوئی حرج نہیں جب کہ قسطیں معروف ہوں اورمدت معلوم ہو کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
Flag Counter