Maktaba Wahhabi

298 - 437
سے نہیں ہیں، لہذا وہ نماز کے بغیر ہی احرام باندھ لیں گی، ان کے لیے ان دورکعتوں کی قضا بھی نہیں ہے۔ (ب) صحیح قول کے مطابق حائضہ عورت کے لیے یہ جائز ہے کہ وہ زبانی طورپر قرآن مجید کی تلاوت کرے، دل میں تلاوت تو سب کے نزدیک جائز ہے ۔ہاں البتہ اس میں اختلاف ہے کہ وہ قرآن مجید کے الفاظ زبان سے بھی اداکرسکتی ہے یا نہیں؟بعض اہل علم نے اسے حرام قراردیا ہے اوراحکام حیض ونفاس میں اس بات کو بھی شامل کیا ہے کہ ان حالتوں میں قرآن مجید کی تلاوت حرام ہے، لہذا حیض ونفاس والی عورتیں غسل سے پہلے قرآن مجید کو ہاتھ لگائیں نہ اسے زبانی پڑھیں جب کہ بعض اہل علم کا یہ مذہب ہے کہ حیض ونفاس کی حالت میں عورتیں قرآن مجید کو ہاتھ نہ لگائیں البتہ ا ن کے لیے زبانی پڑھنا جائز ہے کیونکہ اگر یہ زبانی بھی نہ پڑھیں توطویل مدت تک یہ قرآن مجید سے محروم رہیں گی اورپھر یہ کہ ان کے بارے میں کوئی نص بھی توواردنہیں ہے جس سے ممانعت ثابت ہوتی ہو، ہاں البتہ جنبی مرد وعورت کے لیے قرآن مجید کی تلاوت ممنوع ہے الا یہ کہ وہ غسل کرلیں یاعدم قدرت کی وجہ سے تیمم کرلیں، دلیل کے اعتبار سے یہی قول راجح ترین قول ہے۔ عورت طواف افاضہ کررہی تھی کہ خون جاری ہوگیا اس نے۔۔۔۔ سوال : ایک عورت نے حج کے لیے سفر شروع کیا اورسفر شروع کرنے کے پانچویں دن بعد ماہواری شروع ہوگئی، میقات پہنچنے کے بعد اس نے غسل کیا اوراحرام باندھ لیا حالانکہ یہ ابھی تک اپنے ماہانہ معمول سے پاک نہ ہوئی تھی، مکہ مکرمہ پہنچ کر یہ حرم سے باہر رہی، حج وعمرہ کے شعائر میں سے کوئی بھی ادا نہ کیا، منی میں دو دن رہنے کے بعد یہ پاک ہوگئی اس نے غسل کیا اورعمرہ کے تمام مناسک حالت طہارت میں اداکیے اورپھر جب یہ حج کے بعد طواف افاضہ کررہی تھی تو خون دوبارہ شروع ہوگیا مگر اس نے شرم وحیا کی وجہ سے بتایا نہیں اوراسی طرح مناسک حج اداکرلیے اوراپنے ولی کو اپنے وطن واپس جاکر بتایاتواس بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب : اگر صورت حال اسی طرح ہےجس طرح سائل نے بیان کی ہے تو مذکورہ عورت پریہ لازم ہے کہ وہ واپس مکہ مکرمہ جائے اورحج کے طواف کی نیت سے، اس طواف کی بجائے جس میں حیض شروع ہوگیا تھا، بیت اللہ شریف کا طواف کرے، طواف کے بعد مقام ابراہیم کے پیچھے یا حرم میں جہاں بھی ممکن ہودورکعتیں پڑھے، اس سے حج مکمل ہوجائے گا۔ اگرحج کے بعد اس کے شوہر نے اس سے مجامعت کی ہے توپھر اسے ایک جانور ذبح کرکے مکہ مکرمہ میں فقیروں کو کھلانا ہوگاکیونکہ محرمہ عورت سے اس کا شوہر طواف افاضہ عید کے دن رمی جمار اوربالوں کے کاٹنے کے بعد ہی وظیفۂ زوجیت اداکرسکتا ہے۔ اگراس عورت کا حج تمتع تھا اوراس نے پہلے صفا ومروہ کی سعی نہیں کی تواسے سعی بھی کرنا ہوگی اوراگر حج قران یا مفرد تھا اوراس نے طواف قدوم کے ساتھ سعی کرلی تودوبارہ سعی لازم نہ ہوگی۔ اس عورت کو اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ بھی کرنی چاہیے کہ اس نے حیض کی حالت میں طواف جاری رکھا اورطواف سے پہلے ہی مکہ سے روانہ ہوگئی اورپھر اس طویل مدت تک اس طواف کو مؤخر کیا، ہم بھی اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اس کی توبہ قبول فرمائے!
Flag Counter