ہی چھوڑ دوں یا کیا کروں؟کیا میں یہ رقم ایک ایسے گھر کو دےسکتا ہوں جو بے حد ضرورت مند ہے کیونکہ اس گھر میں کمانے والا کوئی نہیں یا یہ رقم کسی فلاحی ادارے کو دے سکتا ہوں؟رہنمائی فرماکر شکریہ کا موقعہ بخشیں!
جواب : شادی کرنے یا گھر بنانے کی نیت سے جومال جمع کیاجائےاس پربھی زکوۃ واجب ہےجب کہ مال نصاب کے بقدرہو اوراس پر ایک سال گزرجائے خواہ مال سونا، چاندی ہویا کرنسی نوٹ ہوں۔وجوب زکوۃ پر دلالت کرنے والے دلائل سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ جب مال نصاب کے مطابق ہو اورایک سال کی مدت گزر جائے توبغیر زکوۃ کسی استثناء کے واجب ہے!
سودی بینکوں میں مال رکھنا جائز نہیں ہے کیونکہ یہ بھی گناہ اورسرکشی کے کام پر اعانت ہے، اگر بےحد ناگزیرضرورت کی وجہ سے ان بینکوں میں اکاونٹ رکھا جائے تو اپنی رقم پر سود نہ لیا جائے، آپ کی طرف سے سود وصول کرنے کی شرط کے بغیر بینک نے اپنے طور پر آپ کے اکاونٹ میں جو سودی رقم جمع کر رکھی ہے اس کے بارے میں زیادہ راجح بات یہ ہے کہ اسے بینک سے لے کر فقیروں، محتاجوں، بیت الخلا ءیا مسلمانوں کے فائدہ کے اس طرح کے دیگر کاموں میں اسے صرف کردیا جائے یہ صورت اس سے بہتر ہے کہ اسے بینک ہی میں ان لوگوں کے لیے چھوڑ دیا جائے جو اسے برے یا کفریہ کاموں میں خرچ کریں گے، آپ نے یہ بہت اچھا کیا کہ اس بینک سے اپنی رقم نکلوالی ہے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں اورآپ کو ہدایت کی توفیق سے سرفراز فرمائے!
گھروں اورگاڑیوں کی زکوٰۃ
سوال: ایک آدمی کے پاس کچھ گاڑیاں اورگھر ہیں اوروہ ان کی آمدنی کو اپنے اہل وعیال پر خرچ کرتا ہے اورکوئی چیز بھی سال بھر کے لیے بچاکر نہیں رکھتا توکیا اس پر اس مال کی زکوۃ واجب ہے ؟گاڑیوں اورگھروں پر زکوۃ کس وقت واجب ہوگی اورکتنی واجب ہوگی؟
جواب : گھراورگاڑیا ں اگرذاتی استعمال یا ان کے کرایوں سے استفادہ کے لیے ہوں توان میں زکوۃ نہیں ہے اوراگریہ گھراورگاڑیا ں تمام یا ان میں سے بعض تجارت کے لیے ہوں توان میں سے جوتجارت کے لیے ہوں گی ان کی قیمت پر زکوۃ واجب ہوگی جب سال گزر جائے گااوراگرانہیں گھریلوضرورتوں، نیکی کے کاموں یادیگر ضرورتوں پر سال مکمل ہونے سےقبل ہی استعمال کرلیا جائے توان میں زکوۃ نہیں ہوگی کیونکہ اس موضوع سے متعلق واردآیات واحادیث کے عموم کا یہی تقاضا ہے۔
ایک شہر میں اپنا مکان کرایہ پر دیا ہے جب کہ دوسرے میں ۔۔۔
سوال: ایک شخص کا مکان ایک ایسے شہر میں ہے جہاں اس کی سکونت نہیں ہے لہذا اس نے اپنے مکان کو کرایہ پر دے رکھا ہے جب کہ جس شہر میں بسلسلہ ملازمت اس کی رہا ئش ہے وہاں اس نے کسی اورسے مکان کرایہ پر لے رکھا ہےجس کا کرایہ اپنے ذاتی مکان کے کرایہ سے کم ہے تو سوال یہ ہے کہ اس صورت میں اس کے ذاتی مکان پر زکوۃ ہے یا نہیں؟
جواب : ذاتی مکان اگر بیع کے لیے نہ ہو تواس پر زکوۃ نہیں ہے ۔۔۔۔۔ہاں البتہ ا س مکان کے کرایہ پر زکوۃ ہوگی جب کہ خرچ کرنے سے قبل اس پر ایک سال گزرجائے۔
|