Maktaba Wahhabi

284 - 437
کرلیا جائےجس طرح وہ اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی معصیت ونافرمانی کی جائے ۔‘‘ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ’’جس طرح وہ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کے فرائض کی بجاآوری کی جائے ۔‘‘ ورید سے کیمیاوی تجزیہ وغیرہ کے لیے خون لینے کی بابت صحیح بات یہ ہے کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا لیکن اگرزیادہ خون لینے کی ضرورت ہو تو پھر احتیاط اسی میں ہے کہ اس کام کو رات تک مؤخر کردیا جائے اوراگروہ دن کے وقت ایسا کرے تو پھر احتیاط اسی میں ہے کہ سینگی کے ساتھ اس عمل کی مشابہت کی وجہ سے اس دن کے روزہ کی قضا دی جائے۔ میں ایک بیمارخاتون ہوں، میں نے پچھلے رمضان میں کئی روزے چھوڑے۔۔۔۔۔ سوال : میں ایک بیمارخاتون ہوں، میں نے پچھلے رمضان میں کئی روزے چھوڑے تھے، بیماری کے باعث اب تک ان کی قضا نہیں دے سکی، تواس کا کیا کفارہ ہے؟اسی طرح میں اس رمضان میں بھی روزےنہ رکھ سکوں گی تواس کا کیا کفارہ ہے؟ جواب : وہ مریض جسے روزہ رکھنا مشکل ہو، اس کے لیے اجازت ہے کہ وہ روزہ چھوڑ دےاورجب اللہ تعالیٰ اسے شفاعطافرمائے تواس وقت وہ قضا دے دے کیونکہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَمَن كَانَ مَرِ‌يضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ‌ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ‌﴾ (البقرہ۲ /۱۸۵) ’’ اورجوشخص بیمار ہویا سفر میں ہو، دوسرے دنوں میں (قضا ئی روزہ رکھ کر )گنتی پوری کرلے ۔‘‘ لہذا اے خاتون!اگرآپ اس م ہیں ے بیماری کی وجہ سے روزے نہ رکھ سکیں توکوئی حرج نہیں کیونکہ مریض ومسافر کے لیےاللہ تعالیٰ کی طرف سے روزہ نہ رکھنے کی رخصت ہے اوراللہ سبحانہ وتعالیٰ اس بات کو اسی طرح پسند فرماتا ہے کہ اس کی عطاکردہ رخصتوں کو قبول کرلیا جائےجس طرح وہ اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اس کی معصیت ونافرمانی کی جائے ۔‘‘اس صورت میں آپ کے لیے کوئی کفارہ نہیں ہے لیکن جب اللہ تعالیٰ آپ کو شفاعطافرمائے توآپ کو ان روزوں کی قضا دینا ہوگی۔اللہ تعالیٰ آپ کو ہر بیماری سے شفاعطافرمائے اورہماری اورآپ کی تمام برائیوں کو مٹادے۔ دن کے وقت احتلام سوال : جب روزہ دار کو دن کے وقت احتلام ہوجائے توکیا اس کا روزہ باطل ہوجاتا ہے یا نہیں ؟کیا اس کے لیے یہ واجب ہے کہ وہ فوراغسل کرے؟ جواب : احتلام سے روزہ باطل نہیں ہوتا کیونکہ اس میں روزہ دار کا اپنا کوئی اختیار نہیں ہے، لہذا اگروہ پانی یعنی مادہ منویہ دیکھے توغسل جنابت کر طرح غسل کرے۔ اگر نماز فجر کے بعد احتلام ہو اورنماز ظہر تک مؤخر کرلیا تواس میں کوئی حرج نہیں، اسی طرح اگرکسی نے رات کو بیوی سے صحبت کی اورطلوع فجر کے بعد غسل کیا تواس میں بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ حدیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو صحبت کی وجہ سے لاحق ہونے والی جنابت کے باعث صبح ہوجاتی، پھر آپ غسل فرماتے اورروزہ رکھ لیتے تھے، اسی طرح حیض ونفاس والی عورتیں اگر رات کو پاک ہوجائیں اورطلوع فجر کے بعد غسل کریں توان کے لیے بھی اس میں کو ئی حرج نہیں ان کا روزہ صحیح ہوگا لیکن حیض ونفاس والی عورتوں اورجنابت والے مرد وعورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ غسل اورنماز فجر کو اس قدر مؤخر کریں کہ سورج طلوع ہوجائے بلکہ ان سب کے لیے یہ واجب ہے کہ جلدی کرکے
Flag Counter