﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّٰه فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ﴾ (المائدہ۵ /۴۴)
’’اورجو اللہ کے نازل کیے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دےگا توایسے لوگ کافر ہیں ۔‘‘
جو لوگ اللہ تعالیٰ کی شریعت کو چھوڑ کر غیر شریعت سے فیصلہ کراتے، اسےجائز سمجھتے اورشریعت الٰہی کی روشنی میں فیصلہ کی نسبت اسے زیادہ بہترسمجھتے ہیں توبلا شک وشبہ وہ دائرہ اسلام سے خارج اورکافر، ظالم اورفاسق ہیں جیساکہ سابقہ دوآیتوں اوردیگر آیات سے ثابت ہے اورارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ ۚ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّٰه حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ﴾ (المائدہ۵ /۵۰)
’’ کیا یہ زمانہ جاہلیت کے حکم پر خواہش مند ہیں اوروہ جو یقین رکھتے ہیں ان کے لیے اللہ سے اچھا حکم کس کا ہے؟‘‘
واللّٰه الموفق
تنبیہ
الحمدلله وحده، والصلوة والسلام علي من لانبي بعده، وعلي آله وصحبه _ امابعد:
میں نے مجلہ’’اقراء‘‘ شمارہ نمبر۶۰۴ مجریہ ۲۲ جمادی الاولی ۱۴۰۷ ہجری میں ارسطو اورارسطوقان کے درمیان گفتگوکےزیر عنوان ایک مقالہ دیکھا جس میں یہ بھی لکھا ہوا تھا کہ’’طبیعت غلطی کرتی ہے اور انسان اس کی تصحیح کردیتا ہے ۔‘‘حالانکہ یہ بات ایک منکر عظیم اورکفر صریح ہے۔یادرہے فلاسفہ کا اللہ رب ذوالجلال کی ذات گرامی پر ایمان نہیں ہے، جو الٰہ، خالق اورمدبرہے، جسے کمال مطلق حاصل ہے، وہ جو کام کرتا ہے وہ بھی اورجو نہیں کرتا وہ بھی مبنی برحکمت ہے، وہ اپنے افعال اوراقوال میں ہرقسم کی غلطی سے پاک ہے، فلاسفہ کا چونکہ خالق عظیم اوراپنے اسماء وصفات میں کامل اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں ہے، اس لیے وہ حوادث وواقعات کو طبیعت کی طرف منسوب کرتے ہیں، حالانکہ یہ ان کی جہا لت اور حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی تعلیما ت سے بعد (دوری)کا نتیجہ ہے، لہذ ا ان کی جہالت اورعدم ایمان کی وجہ سے الٰہیات اورشرائع سے متعلق ان کے اقوال سے فریب خوردہ نہیں ہونا چاہئے ۔اس میں کچھ شک نہیں کہ اس دنیا میں بیماریاں، حوادث وواقعات اورجو دیگر حالات رونما ہوتے ہیں، وہ سب اللہ تعالیٰ کی مرضی ومشیت سے رونما ہوتے ہیں اور ان کے رونما ہونے میں زبردست حکمت ومصلحت بھی ہوتی ہے، خواہ مخلوق کو اس سے آگاہی نہ بھی ہو، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿إِنَّ رَبَّكَ حَكِيمٌ عَلِيمٌ﴾ (الانعام۶ /۸۳)
’’بے شک تمہار ا پروردگار حکمت والا(اورسب کچھ)جاننے والا ہے ۔‘‘
نیزفرمایا: ﴿إِنَّ اللّٰه كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا﴾ (النساء۴ /۲۴)
|