نہیں ہے، ایسے لوگوں میں کسی کو مسلمانوں کی کسی مسجد میں امام یا خطیب مقررکرنا جائز نہیں اورنہ ان کے پیچھے نماز جائز ہے، جو شخص ان کی ضلالت میں مددگارثابت ہو، ان کی دعوت کو اچھا سمجھے اور داعیان اسلام کی مذمت کرےاوران پر الزام تراشی کرے تووہ بھی کافر اورگمراہ ہے اورتائید و حمایت کرنے کی وجہ سے اس کا حکم بھی وہی ہے جو اس ملحد گروہ کا ہے ۔علماء اسلام کا اس بات پر بھی اجماع ہے کہ جو شخص اس کے لیے کوشاں ہو کہ کافروں کو مسلمانوں پر غلبہ حاصل ہواور اس سلسلہ میں وہ ان کی کسی بھی نوعیت کی مددکرے تووہ انہی کی طرح کا شمار ہوگا۔جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےارشاد فرمایاہے:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللّٰه لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ﴾ (المائدہ۵ /۵۱)
’’اے ایمان والو!یہود اورنصاری کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اورجوشخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گاوہ بھی انہی میں سے ہوگا۔بے شک اللہ تعالیٰ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ۔‘‘
اورفرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا آبَاءَكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاءَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْكُفْرَ عَلَى الْإِيمَانِ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾ (التوبۃ۹ /۲۳)
’’اے اہل ایمان !اگرتمہارے(ماں)باپ اور(بہن)بھائی ایمان کے مقابلے میں کفر کو پسند کریں توان سے دوستی نہ رکھو اورجو ان سے دوستی رکھیں گے، وہ ظالم ہیں ۔‘‘
امیدہے جوکچھ ہم نے ذکر کیا یہ ایک طالب حق کے لیے موجب کفایت وقناعت ہے، اللہ تعالیٰ حق بات ارشادفرماتاہےاورراہ راست کی طرف رہنمائی فرماتا ہے، ہم اللہ تعالیٰ کی بارگاہ قدس میں دست بدعا ہیں کہ وہ مسلمانوں کے حالات کو درست فرمادے، انہیں حق پر جمع ہونے کی توفیق عطافرمادے، دشمنان اسلام کو ناکام ونامرادبنادے، ان کے شیرازہ کو منتشرکردے، ان کی جماعت کو تتربترکردے اورمسلمانوں کو ان کے شر سے محفوظ رکھے، بے شک وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
وصلي اللّٰه علي عبده ورسوله نبينا محمد وآله وصحبه۔
سوال : ان مسلمانوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، جو خود ساختہ قوانین کے مطابق فیصلے کرتے ہیں، حالانکہ ان کے پاس قرآن کریم اورسنت مطہرہ موجود ہے؟
جواب: اس قسم کے لوگوں کے بارے میں جو اپنے آپ کو مسلمان بھی کہلاتے ہیں اورپھر غیر منزل من اللہ سے فیصلے کراتے ہیں اورسمجھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی شریعت کافی نہیں ہے اورعصر حاضر میں وہ اس قابل نہیں کہ اس کے مطابق حکم دیاجائے، میری رائے وہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے حسب ذیل ارشاد میں فرمائی ہے :
﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾ (النساء۴ /۶۵)
’’تمہارے پروردگار کی قسم یہ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور پھر جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے ۔‘‘
نیز فرمایا:
|