لاريب!مسلمان اماموں اورحکمرانوں پریہ واجب ہےکہ وہ اپنے تمام امورومعاملات میں اسلامی شریعت کو نافذ کریں، اس کی مخالفت کرنے والوں کے خلاف جنگ کریں، اس مسئلہ پر تمام علماء اسلام کا اتفاق ہے اور بحمد للہ اس میں کوئی اختلاف نہیں، اس سلسلہ میں کتاب وسنت کے دلائل بے شمار ہیں جو اہل علم کو معلوم ہیں، مثلا اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے :
﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّىٰ يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا﴾ (النساء۶۵ /۴)
’’تمہارے پروردگار کی قسم یہ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور پھر جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں، تب تک مومن نہیں ہوں گے ۔‘‘
اورفرمایا:
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللّٰه وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللّٰه وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰه وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا﴾ (النساء۴ /۵۹)
’’مومنو!اللہ اوراس کے رسول کی فرماں برداری کرو اورجو تم میں سے صاحب حکومت ہیں، ان کی بھی اوراگرکسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہوجائے تو اگر اللہ اورآخرت پر ایمان رکھتے ہوتواس میں اللہ اوراس کے رسول (کے حکم)کی طرف رجوع کرو، یہ بہت اچھی بات ہے اوراس کا مآل(انجام)بھی اچھا ہے ۔‘‘
نیزفرمایا: ﴿وَمَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِن شَيْءٍ فَحُكْمُهُ إِلَى اللَّـهِ﴾ (الشوری۴۲ /۱۰)
’’اورتم جس بات میں اختلاف کرتے ہواس کا فیصلہ اللہ کی طر ف (سے ہوگا)۔‘‘
نیزفرمایا:
﴿أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ ۚ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّٰه حُكْمًا لِّقَوْمٍ يُوقِنُونَ﴾ (المائدۃ۵ /۵۰)
’’ کیا زمانۂ جاہلیت کے حکم(قانون)کے خواہش مند ہیں اور جو یقین رکھتے ہیں، ان کے لیے اللہ تعالیٰ سے اچھا حکم(قانون)کس کا ہے؟‘‘
اورارشاد ہے:
﴿وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللّٰه فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ﴾ (المائدہ۵ /۴۷)
’’اور جو اللہ کے نازل کیے ہوئے احکام کے مطابق حکم نہ دے گا توایسے لوگ نافرمان ہیں ۔‘‘
اس مفہوم کی اور بھی بہت سی آیات ہیں۔علماء کا اجماع ہے کہ جو شخص یہ گمان کرے کہ غیراللہ کا حکم اللہ کے حکم سے اچھا ہے یا کسی غیر کا طریقہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ سے اچھا ہے تووہ کافر ہے، اسی طرح اس بات پر بھی علماء کا اجماع ہے کہ جو شخص یہ گمان کرے کہ کسی کےلیے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت سے خروج جائز ہے یا کسی اورشریعت کے مطابق حکم دینا جائز ہے تووہ کافر اورگمراہ ہے۔قرآن مجید کے مذکورہ بالا دلائل اوراجماع اہل علم کی روشنی میں سائل اوردیگر لوگوں کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ جو لوگ سوشلزم، کمیونزم یا دیگر مخالف اسلام مذاہب باطلہ کی دعوت دیتے ہیں، وہ کافر اورگمراہ ہیں، یہ یہود ونصاری سے بھی بڑے کافر ہیں کیونکہ یہ ایسے ملحد لوگ ہیں کہ ان کا اللہ تعالیٰ اوریوم آخرت پر ایمان ہی
|