Maktaba Wahhabi

246 - 437
نہیں ہوتی الایہ کہ اس کے پاس کوئی (شرعی)عذرہو ۔‘‘اس حدیث کو ابن ماجہ، دارقطنی، ابن حبان اورحاکم نے روایت کیااوراس کی سند مسلم شرط کے مطابق ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نابینا شخص نے یہ سوال کیا تھا کہ’’یا رسول اللہ !میرے پاس کوئی معاون نہیں جو مجھے مسجد میں لے جایا کرے توکیا میرے لیے گھر میں نماز اداکرنے کی رخصت ہے؟‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا ’’کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟‘‘ اس نے عرض کیا :’’جی ہاں ‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ پھر اس آواز پر لبیک کہو ۔‘‘اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے اوراس مضمون کی اوربھی بہت سی احادیث ہیں۔ محکمہ امربالمعروف ونہی عن المنکرپر واجب ہےکہ وہ لوگوں کو باغوں اورپارکوں میں نماز پڑھنے سے روکے اورمسجدوں میں نماز اداکرنے کا حکم دے تاکہ اللہ تعالیٰ کے حسب ذیل ارشادگرامی: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ‌ وَالتَّقْوَىٰ﴾ (المائدہ۵ /۲) ’’نیکی اورپرہیز گاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مددکیا کرو ۔‘‘ اورفرمان باری تعالیٰ: ﴿وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُ‌ونَ بِالْمَعْرُ‌وفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ‌﴾ (التوبۃ۹ /۷۱) ’’اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کےممد ومعاون اوردوست ہیں ۔وہ اچھے کاموں(بھلائیوں)کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سےمنع کرتے ہیں ۔‘‘ اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حسب ذیل فرمان پر عمل ہوسکے کہ ’’ تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے اسے اپنے ہاتھ سے مٹا دے، اگراس کی طاقت نہ ہو تو اپنی زبان سے (سمجھادے)اوراگراس کی طاقت بھی نہ ہو تو اپنے دل سے (اسے براسمجھے)اوریہ ایمان کا کمزورترین درجہ ہے ۔‘‘(صحیح مسلم) نمازمیں کثرت حرکات سوال : میری مشکل یہ ہے کہ میں نماز میں حرکات بہت کرتا ہوں ۔میں نے سنا ہے ایک حدیث ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ جس نے نماز میں تین سے زیادہ حرکات کیں تو اس کی نماز باطل ہوجائے گی۔کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟نماز میں فضول حرکتوں سے کس طرح نجات حاصل کی جائے؟ جواب : مومن کے لیے سنت یہ ہے کہ وہ پوری توجہ، انہماک اورقلبی وجسمانی خشوع وخضوع کے ساتھ نماز اداکرےخواہ وہ فرض ہویا نفل کیونکہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشادگرامی ہے: ﴿قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ ﴿١﴾ الَّذِينَ هُمْ فِي صَلَاتِهِمْ خَاشِعُونَ﴾ (المومنون۲۳ /۱۔۲) ’’یقینا ایمان والے کامیاب ہوگئے جونماز میں عجزونیازکرتے ہیں ۔‘‘ اورنماز کو پورےاطمینان وسکون سے اداکرے۔اطمینان نماز کے ارکان وفرائض میں سے بےحد اہم ہے، جس شخص نے اطمینان وسکون کے بغیر برے طریقے سےنماز پڑھی تھی تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے یہ فرمایا تھا ’’واپس لوٹ جاؤ اوردوبارہ نماز پڑھوکیونکہ تم نے نماز پڑھی ہی نہیں ہے ۔‘‘جب اس طرح تین بار ہوا تو اس آدمی نے عرض کیا:
Flag Counter