﴿إِنَّمَا يَخْشَى اللّٰه مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ﴾ (فاطر۳۵ /۲۸)
’’اللہ سے تو اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں، جو صاحب علم ہیں ۔‘‘
اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:’’جو شخص علم حاصل كرنے کے لیے کسی راستہ پر چلا تواللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے راستہ پر چلنا آسان بنا دے گا۔‘‘ (صحیح مسلم ) نیز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادگرامی ہے:’’جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ خیروبھلائی کا ارادہ فرمائے، اسے دین کا علم عطافرمادیتا ہے۔‘‘ (متفق علیہ)اس مضمون کی اوربھی بہت سی آیات واحادیث ہیں۔وباللہ التوفیق۔
کسی غیر مسلم کی حاجت پوری کرنا
سوال : کیا کوئی مسلمان کسی غیر مسلم کی حاجت پوری کرکے اس کا بھائی بن جاتا ہے؟
جواب : اگر کوئی مسلمان مرد کسی غیر حربی کافر کی مددکرتا ہے تووہ اس کا بھائی نہیں بن جاتااورنہ وہ مددکرنے والی کسی مسلم خاتون کا محرم ہی بنتا ہے ہاں البتہ اس احسان کی وجہ سے اسے اجروثواب ضرورملے گاخواہ کافر ہی سے احسان وحسن سلوک کا معاملہ ہو، ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَأَحْسِنُوا ۛ إِنَّ اللّٰه يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ﴾ (البقرہ۲ /۱۹۵) ’’اورنیکی کرو، بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔‘‘
نیزفرمایا:
﴿لَّا يَنْهَاكُمُ اللّٰه عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللّٰه يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ﴾ (الممتحنة۶۰ /۸)
’’جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اورنہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا، ان کے ساتھ بھلائی اورانصاف کا سلوک کرنے سے اللہ تم کو منع نہیں کرتا۔اللہ توانصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے ۔‘‘
اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےجویہ فرمایاہےکہ ’’اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد میں ہوتا ہے، جب بندہ اپنے کسی بھائی کی مددمیں ہوتا ہے ۔‘‘یاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےجویہ فرمایاہے’’جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت کو پورا کرے تواللہ تعالیٰ اس کی ضرورت کو پورافرمائے گا ۔‘‘توان دونوں احادیث کا تعلق مسلمانوں سے ہے اورکافروں کے ساتھ حسن سلوک کے بارے میں صحیحین میں حضرت اسماء بنت ابی بکررضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی ماں سے صلہ رحمی کی اجازت دی جب کہ وہ کافرہ تھی اوریہ اس معاہد ہ کے وقت کی بات ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اوراہل مکہ کے مابین طے پایاتھا، یادرہے حربی کافروں کی کسی قسم کی مددکرنا جائز نہیں کیونکہ ان کی مددکرنے سے انسان دائرہ اسلام سے ہی خارج ہوجاتا ہے کہ ارشادباری تعالیٰ ہے:
﴿وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ﴾ (المائدہ۵ /۵۱)’’اورجوشخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا، وہ بھی انہی میں سے ہوگا ۔‘‘
ڈراؤنے خواب
سوال : میں اٹھارہ سال کی ایک لڑکی ہوں اورالحمد للہ میری زندگی پاک ہے اورمیں دینی احکام کی پابندی کرتی ہوں لیکن میں
|