Maktaba Wahhabi

397 - 437
﴿وَمَا كَانَ صَلَاتُهُمْ عِندَ الْبَيْتِ إِلَّا مُكَاءً وَتَصْدِيَةً﴾ (الانفال۸ /۳۵) ’’اوران لوگوں کی نماز خانہ کعبہ کے پاس سیٹیاں اورتالیاں بجانے کےسواکچھ نہ تھی ۔‘‘ علماء فرماتے ہیں کہ’’مکاء‘‘ کے معنی سیٹی اور’’تصدیہ‘‘ کے معنی تالی بجاناہے۔مرد مومن کے لیے سنت یہ ہے کہ جب وہ کوئی ایسی بات دیکھے یا سنے جو اس کو اچھی لگتی ہو یا بری تو’’سبحان اللہ یا اللہ اکبر‘‘ کہے جیسا کہ بہت سی احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے ۔تالی بجانا عورتوں کے لیے مخصوص ہے اوروہ بھی اس وقت جب وہ مردوں کے ساتھ نماز اداکررہی ہوں، امام بھول جائے اوروہ امام کو متنبہ کرنا چاہیں تو ان کے لیے حکم شریعت یہ ہے کہ وہ تالی بجائیں اورمرداس موقعہ پر سبحان اللہ کہیں جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح سنت سے یہ ثابت ہے، اس سے معلوم ہوا کہ مردوں کے تالی بجانے میں کافروں اورعورتوں کے ساتھ مشابہت ہے اوران دونوں کی مشابہت اختیارکرنے سے منع کیا گیا ہے ۔واللہ ولی التوفیق۔ مشت زنی سوال : مشت زنی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ جواب : استمناءبالیدیعنی مشت زنی حرام ہے، ہر مسلمان کے لیے اس سے اجتناب کرنا واجب ہے کیونکہ یہ فعل حسب ذیل ارشادباری تعالیٰ کے خلاف ہے: ﴿وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُ‌وجِهِمْ حَافِظُونَ ﴿٥﴾ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ‌ مَلُومِينَ ﴿٦﴾ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَ‌اءَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ﴾ (المومنون۲۳ /۵۔۷) ’’اورجو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے)جو ان کی ملک ہوتی ہیں کہ (ان سے مباشرت کرنے سے)انہیں ملامت نہیں اورجو ان کے سوااورروں کے طالب ہوں، وہ (اللہ کی مقررکی ہوئی)حد سے نکل جانے والے ہیں ۔‘‘ اوریہ اس لیے بھی حرام ہے کہ اس کے نقصانات بہت زیادہ ہیں، واللّٰہ ولی التوفیق۔ مشت زنی سے بچنے کا طریقہ سوال : مجھےمشت زنی کی عادت ہے، میں اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتا ہوں اورجانتا ہوں کہ یہ حرام ہے، میں نے اسےترک کردینے کا کئی بار ارادہ بھی کیا لیکن پھر کبھی کبھی یہ کام کرنے لگتا ہوں، امید ہے آپ رہنمائی فرماتے ہوئے کوئی ایسا طریقہ بتائیں گے جس سے میں یہ عادت چھوڑ سکوں؟ جواب : مشت زنی بلاشبہ حرام ہے، اس کے نقصانات بہت زیادہ ہیں اوراس کا انجام بےحد خطرناک ہے جیسا کہ ماہر اطباءکی رائے ہے ۔یہی وجہ ہےکہ اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کے اوصاف کا ذکر کرتے ہوئے، فرمایاہے: ﴿وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُ‌وجِهِمْ حَافِظُونَ ﴿٥﴾ إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ‌ مَلُومِينَ ﴿٦﴾ فَمَنِ ابْتَغَىٰ وَرَ‌اءَ ذَٰلِكَ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الْعَادُونَ﴾ (المؤمنون۲۳ /۵۔۷) ’’اورجو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر اپنی بیویوں سے یا (کنیزوں سے)جو ان کی ملک ہوتی ہیں کہ (ان سے مباشرت کرنے سے)انہیں ملامت نہیں اورجو ان کے سوااورروں کے طالب ہوں، وہ (اللہ کی مقررکی
Flag Counter