Maktaba Wahhabi

417 - 437
توبہ کے اسباب میں سے یہ بھی ہے، اوراس سے توبہ پر استقامت بھی نصیب ہوتی ہے کہ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کی جائے، اعمال صالحہ میں ان کی پیروی کی جائے اوربرے لوگوں کی صحبت سےاجتناب کیا جائے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے کہ’’آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہذا تم میں سے ہر ایک کو یہ دیکھنا چاہئے کہ ا س کی دوستی کس سے ہے؟‘‘ نبی علیہ السلام نے یہ بھی ارشادفرمایاہے کہ’’نیک ساتھی کی مثال کستوری والے کی طرح ہے کہ وہ یا تو تمہیں کستوری کاتحفہ دےدےگایاتم اس سے خرید لوگےیا اس سے اچھی خوشبو ہی پاؤ گے اوربرے ساتھی کی مثال بھٹی میں پھونکنے والے کی طرح ہے کہ وہ تمہارے کپڑے جلادے گایا تم اس سے بدبوپاؤگے ۔‘‘ خودکشی کا ارادہ اورموت سے قبل توبہ۔۔۔۔ سوال : میری ایک شادی شدہ بہن تھی جس کے تین بچے بھی تھے، اس بہن کا ہمیشہ اپنے شوہرسےجھگڑا رہتا تھانیزاپنے والد کے ساتھ بھی اختلاف تھا اوراس کا سبب بھی اس کو وہی شوہر تھا جواس سے بے حد نارواسلوک کرتا تھا جس کی وجہ سے وہ گھر چھوڑکراپنی اس مطلقہ ماں کے گھر جانے پر مجبورہوگئی جس نے ایک اور آدمی سے شادی کررکھی تھی۔۔۔۔۔اس کی ماں کا یہ شوہربھی اس سے براسلوک کرتا تھا تومیں نے ایک فلیٹ لے لیا تاکہ یہ میر ے ساتھ رہائش اختیار کرے لیکن یہ اپنی ماں کے پاس بھی اکثر جاتی رہتی تھی اورایک دفعہ اس کی ماں کے شوہر نے اسے مجبورکیا کہ جائے اوربچوں کو اپنے شوہر کے پاس چھوڑ آئے، چنانچہ اس نے اپنی ماں کو راضی کرنے کے لیے اسی طرح کیا۔ ایک دن اس کا اوراس کی ماں کے شوہر کا آپس میں جھگڑاہوگیا اوریہ فلیٹ میں آگئی اور ان آلام ومصائب اوراولادکی دوری کی وجہ سے بے حد رنجیدہ تھی اور اس نے فریز سے گولیاں نکالیں اوران سب گولیوں کو کھالیا تاکہ خود کشی کرے لیکن میں اسے ہسپتال لے گیا جہاں اس کا علا ج کیا گیا اورپھر وفات سے قبل جب اس نے یہ محسوس کیا کہ یہ اس کی زندگی کے آخری ایام ہیں تواس نے توبہ کرلی اوراس نے اپنے گناہوں کی معافی کے لیے کثرت سے استغفارپڑھنا شروع کردیا تھا اورہم سے بھی یہ کہنا شروع کردیا تھا کہ ہم بھی اس کے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف فرمادے!چنانچہ قضائے الٰہی سے اس کا انتقال ہوگیا توسوال یہ ہے کہ اب اس کا کیا حال ہوگا۔۔۔۔۔۔۔کیا میرے لیے یہ جائز ہےکہ میں اس کی طرف سے صدقہ اورحج کروں کیونکہ میں نے یہ نذر مانی تھی کہ میں ساری زندگی یہ اعمال کرتا رہوں گا، میری رہنمائی فرمائیں۔ جواب : آپ کی بہن نے جب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کرلی تھی اورخود کشی کرنے پر ندامت کا اظہار کیا تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے معاف فرمادے گا کیونکہ توبہ سابقہ گناہوں کو مٹا دیتی ہے اورتوبہ کرنے والا اس طرح ہو جاتا ہے جیسے اس نے کوئی گناہ کیا ہی نہیں جیساکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح احادیث سے ثابت ہے اوراگرآپ اس کی طرف سے صدقہ کریں یااستغفاراوردعاکریں تویہ بہت اچھا ہوگا، اس سے اسے بھی نفع ہوگا اورآپ کو بھی اس کا اجروثواب ملے گا۔ آپ نے جب اعمال صالحہ کی نذر مانی ہے تو اسے بھی پوراکریں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کی تعریف کرتےہوئے ان لوگوں کی بھی ستائش کی ہے جو اپنی نذروں کو پوراکرتے ہیں، چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿يُوفُونَ بِالنَّذْرِ‌ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّ‌هُ مُسْتَطِيرً‌ا﴾ (الانسان۷۶ /۷) ’’یہ لوگ نذریں پوری کرتے ہیں اوراس دن سے جس کی سختی پھیل رہی ہوگی، خوف رکھتے ہیں ۔‘‘
Flag Counter