Maktaba Wahhabi

416 - 437
’’مومنو! اللہ کے سامنے خالص سچی(صاف دل سے)توبہ کروامید ہے کہ وہ تمہارے گناہ تم سےدورکردےگااورتمہیں باغ ہائے بہشت میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا ۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے گناہوں کی دوری اوربہشتوں کے داخلہ کو توبۃ النصوح کے ساتھ مشروط کیا ہے اوریہ وہ توبہ ہوتی ہے جس میں گناہوں کے ترک کرنے کا عہد کیاجائے، گناہوں کے ارتکاب سے پرہیز کیاجائے، ماضی میں جو کچھ ہو اس پر ندامت کا اظہار کیا جائےاوراللہ سبحانہ وتعالیٰ کی تعظیم، اس کے ثواب کی رغبت اوراس کے عذاب کے ڈر کے باعث یہ عزم صمیم کیا جائے کہ آئندہ ان گناہوں کا ارتکاب نہیں کیا جائے گا۔۔۔۔۔۔اسی طرح توبۃ النصوح کی شرطوں میں میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ اگرگناہ کا تعلق کسی خون یا مال یا عزت وآبروسے ہے تو حق داروں کو ان کا حق دیا جائے یا اسے معاف کرلیا جائے اوراگرحق کی ادائیگی یا معافی ممکن نہ ہو توپھر صاحب حق کے لیے کثرت سے دعاکی جائے اورجہاں اس نے اس کی غیبت کی تھی، وہاں اس کے اعمال صالحہ کا بھی تذکرہ کرے کیونکہ نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔ارشادباری تعالیٰ ہے: ﴿وَتُوبُوا إِلَى اللّٰه جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾ (النور۲۴ /۳۱) ’’اے اہل ایمان!تم سب کے سب اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں توبہ کروتاکہ فلاح پاؤ ۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے فلاح کو توبہ کے ساتھ مشروط قراردیا ہے، تواس سے معلوم ہواکہ توبہ کرنے والاکامیاب وکامران ہے اوراگر توبہ کرنے والا توبہ کے بعد ایمان وعمل صالح کا مظاہر ہ کرے تواللہ تعالیٰ اس کی برائیوں کو مٹادیتا ہے اورگناہوں کو نیکیوں میں بدل دیتا ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے سورۂ الفرقان میں شرک، قتل ناحق اور زنا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایاہے: ﴿ وَمَن يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ﴿٦٨﴾ يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ﴿٦٩﴾إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللّٰه سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللّٰه غَفُورً‌ا رَّ‌حِيمًا﴾ (الفرقان۲۵ /۶۸۔۷۰) ’’اورجویہ کام کرےگاسخت گناہ میں مبتلاہوگا، قیامت کےدن اس کودوگناعذاب ہوگا اور ذلت وخواری سےہمیشہ اس میں رہےگامگرجس نےتوبہ کی اورایمان لایااوراچھےکام کیے توایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دے گااوراللہ توبخشنے والا مہربان ہے ۔‘‘ توبہ کے اسباب میں سے یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں عاجزی وانکساری کا اظہار کرتے ہوئے اس سے ہدایت وتوفیق کی دعا مانگی جائے، نیز یہ بھی دعا کریں کہ وہ اپنے فضل وکرم سے تمہیں توبہ کی توفیق عطافرمائے، اسی کا یہ فرمان ہے: ﴿ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ﴾ (الغافر۴۰ /۶۰) ’’ تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری (دعا)قبول کروں گا ۔‘‘ نیزفرمایا: ﴿وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِ‌يبٌ ۖ أُجِيبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إِذَا دَعَانِ﴾ (البقرۃ۲ /۱۸۶) ’’(اے پیغمبر!)جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں تو (کہہ دو کہ )میں(تمہارے) قریب ہوں۔جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے۔ میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں ۔‘‘
Flag Counter