’’اور جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ڈرے گا(تو)وہ اس کے لیے(رنج وغم سے)مخلصی کی صورت پیدا کردےگا اوراس کو ایسی جگہ سے رزق دےگاجہاں ا سے(وہم و)گمان بھی نہ ہو ۔‘‘
بلاشک وشبہ والدہ کی بات کو قبول کرنا تقوی ہے الا یہ کہ والدہ اہل دین میں سے نہ ہو اور وہ عورت جس سے آپ شادی کرنا چاہتے ہیں، وہ اہل دین وتقوی میں سے ہو اوراس مسئلہ میں اگرامرواقع اس طرح ہے جس طرح ہم نے ذکر کیا ہے توپھر والدہ کی اطاعت لازم نہیں ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے کہ ’’اطاعت صرف نیکی کے کام میں ہے ۔‘‘اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنی رضا کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور آپ کے لیے اس کام کوآسان بنادےجس میں آپ کے لیے دین دنیا کی سلامتی ہو!
خالق کی نافرمانی لازم آتی ہوتومخلوق کی اطاعت نہیں
سوال : اس لڑکی کے بارے میں کیا حکم ہے جو اپنی ماں کی نافرمانی کرتی ہو اوراس کی بات اس لیے نہیں مانتی کہ وہ وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا مطالبہ کرتی ہے، مثلا یہ کہتی ہے کہ کہ اظہار زیب وزینت اوربے پردگی کو اختیار کرو کیونکہ پردہ وغیر ہ خرافات میں سے ہے، دین سے اس کا کوئی تعلق نہیں نیز مجھ سے یہ بھی کہتی ہے کہ محفلوں میں جاؤ اورپھر محفلوں میں شرکت کے لیے وہ مجھے جو کپڑے پہننے کو دیتی ہے، وہ بھی ایسے ہوتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے عورت کے لیے حرام قراردیاہے نیز میری ماں جب مجھے باپردہ دیکھتی ہے توناراض ہوتی ہے ؟
جواب : اس سوال کا جواب بھی پہلے سوال کے جواب ہی سے معلوم ہوجاتا ہے کہ اگرخالق کی نافرمانی لازم آتی ہے توپھرمخلوق کی فرمابرداری جائز نہیں، خواہ وہ ماں باپ ہی کیوں نہ ہوں کیونکہ صحیح حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:’’اطاعت صرف نیکی کے کام میں ہے ۔‘‘نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا‘‘خالق نافرمانی لازم آتی ہوتوپھر مخلوق کی فرماں برداری جائز نہیں ہے ۔‘‘یہ امورجن کی طرف سے سوال کرنے والی لڑکی کی ماں دعوت دیتی ہے، یہ سب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے کام ہیں، لہذا اس سلسلہ میں ماں کی اطاعت جائز نہیں ہے ۔ہم دعاکرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اسےہدایت عطافرمائےاورشیطان کی اطاعت سےبچائے۔
کپڑے کو ٹخنوں سے نیچےلٹکانا۔۔۔۔
سوال : کپڑے کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کے بارے میں کیا حکم ہے جب کہ وہ تکبر کی وجہ سے ہو یا بغیر تکبر کے ہواوربچےکو جب اس کے گھر والے مجبور کر دیں یا عادت ہی اس طرح ہو تواس کا کیا حکم ہے ؟
جواب : اس کاحکم یہ ہے کہ مردوں کے لیے کپڑے کوٹخنوں سے نیچے لٹکاناحرام ہے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’تہبند کا وہ حصہ جو ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ جہنم میں ہوگا ۔‘‘(صحیح بخاری)اورصحیح مسلم میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تین قسم کے آدمی ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ روزقیامت نہ کلام فرمائے گا، نہ ان کی طرف(نظر رحمت سے)دیکھے گااورنہ انہیں پاک کرے گااوران کے لیے دردناک عذاب ہوگا، وہ تین قسم کے آدمی یہ ہیں: (۱)اپنے تہبند کو( ٹخنوں سے نیچے) لٹکانے والا(۲)کوئی چیز دے کر احسان جتلانے والااور(۳)جھوٹی قسم کھا کر اپنا سودا بیچنے والا۔‘‘
یہ دونوں اوران کے ہم معنی دیگر احادیث عام ہیں اورسب کو شامل ہیں خواہ کوئی ازراہ تکبر اپنا کپڑا لٹکائے یا کسی اور
|