تک اپنے موزوں کو نہ اتاریں، ہاں البتہ حالت جنابت میں انہیں ضروراتارنا ہوگا لیکن بول و براز اورنیند کی وجہ سے انہیں اتارنے کی ضرورت نہیں ۔اس حدیث کو نسائی اورترمذی نے روایت کیا ہے، (یہ الفاظ ترمذی کی روایت کے ہیں اورابن خزیمہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے)اورحضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:’’آنکھ دبر کا تسمہ ہے، جب آنکھیں سوجاتی ہیں تو یہ تسمہ ڈھیلاہوجاتا ہے ۔‘‘اسے احمد وطبرانی نے روایت کیا ہے، اس کی سند اگرچہ ضعیف ہےتاہم اس کے شواہد موجود ہیں جن سے اس روایت کو تقویت حاصل ہوجاتی ہے، مثلاحضرت صفوان رضی اللہ عنہ سے مروی مذکورہ حدیث اوراس طرح یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔
اس سے معلوم ہوا کہ جو مرد یا عورت مسجد حرام یا کسی بھی اورجگہ سوجائے تواس کاوضو ٹوٹ جاتا ہے، لہذا اسے وضو کرنا ہوگا اوراگر اس نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی تواس کی یہ نماز صحیح نہ ہوگی ۔شرعی وضو یہ ہے کہ کلی کرنے اورناک صاف کرنے کے ساتھ چہرے کو دھویا جائے، دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھویا جائے، کانوں سمیت سر کا مسح کیا جائے اورٹخنوں سمیت دونوں پاؤں کو دھویا جائے ۔یادرہے نیند، ہواکے خروج، شرمگاہ کو ہاتھ لگانے اوراونٹ کا گوشت کھانے کی صورت میں وضو کرنے سے پہلے استنجاء کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔وضو سے پہلے استنجاء یا ڈھیلوں کا استعمال تواس وقت واجب ہے جب بول وبراز کیا ہو یا کوئی اورایسی صورت ہو جو ان کہ ہم معنی ہو، باقی رہی اونگھ تواس سے وضو نہیں ٹوٹتاکیونکہ اونگھ کی صورت میں شعورختم نہیں ہوتا اوراس طرح اس باب میں وارد شدہ مختلف احادیث میں تطبیق بھی پیدا ہوجاتی ہے ۔واللّٰہ ولی التوفیق۔
جنبی اورحیض ونفاس والی عورت کے لیے قرآن مجید پڑھنا
سوال : ہم گرلز کالج کی طالبات ہیں، ہمارے نصاب میں قرآن مجید کے ایک پارہ کا حفظ بھی شامل ہے لیکن کبھی یوں بھی اتفاق ہوتا ہے کہ ہمارے امتحان کے دنوں میں ایام شروع ہوجاتے ہیں توسوال یہ ہے کہ کیا اس حالت میں کاغذ پر قرآن مجید کی سورہ کا لکھنا اوراسے حفظ کرنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب : علماءکے صحیح قول کے مطابق حیض ونفاس والی عورت کے لیے قرآن مجید کا پڑھناجائز ہےکیونکہ ممانعت کی کوئی دلیل ثابت نہیں ہے لیکن ان حالتوں میں عورتوں کوچاہئے کہ وہ قرآن مجید کو ہاتھ نہ لگائیں بلکہ اسے پاک کپڑے وغیرہ کے ساتھ پکڑیں، اسی طرح بوقت ضرورت اس کاغذ کو بھی کپڑے سے پکڑیں جس پر قرآن مجید لکھا ہوا ہو۔
جنبی کو چاہئے کہ وہ غسل کیے بغیر قرآن مجید نہ پڑھے کیونکہ اس سلسلہ میں صحیح حدیث موجود ہے جس میں اس کی ممانعت ہے۔حیض ونفاس والی عورت کوجنبی پر قیا س کرنا بھی جائز نہیں ہے کیونکہ حیض ونفاس کی مدت لمبی ہوتی ہے جب کہ حالت جنابت کی مدت بہت مختصر ہوتی ہے اورجنابت کے بعد غسل کرنا ہروقت ممکن ہوتا ہے۔ واللّٰہ ولی التوفیق۔
احتلام کی وجہ سے غسل کرنے کا حکم
سوال : نیند سے بیدارہونے کے بعد بعض اوقات اس طرح یادآتا ہے جیسے احتلام ہواہولیکن اس کاکوئی اثر نظر نہیں آتاتوکیا اس صورت میں غسل واجب ہے یا نہیں؟فتوی دیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر سے نوازے!
جواب : احتلام کی صورت میں غسل صرف اسی وقت واجب ہے جب آدمی پانی کو دیکھے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:’’پانی، پانی سے ہے۔‘‘ اس کے معنی یہ ہیں کہ غسل کے لیے پانی اس صورت میں استعمال کرنا ہے جب پانی (مادہ منویہ)خارج
|